سوریه جہاد النکاح عروج پر!

آں چناں قطع اخوت کردہ اند
بر وطن تعمیرِ ملّت کردہ اند
تا وطن را شمعِ محفل ساختند
نوعِ انسان را قبائل ساختند
ایں شجر جنت ز عالم بردہ است
تلخیِ پیکارِ بار آوردہ است
مردمی اندر جہاں افسانہ شد
آدمی از آدمی بیگانہ شد

(اہلِ مغرب نے ا س طرح اخوت کی جڑ کاٹی ہے کہ وطن کی بنا پر قوم کی تعمیر کی ہے۔ وطن کو شمع محفل بنانے سے نوعِ انساں مختلف قبائل میں تقسیم ہوگئی ہے۔ انھوں نے جہنم میں جنت تلاش کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کوشش میں اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر تک پہنچا دیا ہے۔ وطنیت کے شجر نے دُنیا سے جنت (امن و سُکون) رخصت کردیا ہے۔ اس درخت کا پھل جنگ کی تلخی کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ دونوں عالمی جنگیں وطنیت کی بناپر لڑی گئیں۔ انسانیت دُنیا میں افسانہ بن کر رہ گئی۔ آدمی آدمی سے بیگانہ ہوگیا)۔
 

مغزل

محفلین
مجھ پر لگاؤ بھئی کفر کا فتوی :grin: جاوید ہاشمی کی کی کاپی کروں ؟ ہاں میں کافر ہوں :devil:
عسکرالمعاسکرین بھائی ۔۔ :):)
خبردار اس فہرست میں میرا نام سرِ دست ہے ۔۔۔ ;)
چلیے جناب بوریا بستر اٹھائیے ۔۔:p

کافرِ عشقم بقولِ حضرتِ خسرو نصیر !!!!!
من رگِ ہر تار گشتہ حاجتِ زنّار نیست

فوجی بھائیو کے لیے ترجمہ:
امیر خسرو کے بقول میں عشق کا کافر ہو کہ میری ہر رگ و تار کٹ چکی ہے اب کسی تاگے زنّار کی حاجت نہ رہی ہے۔
 

عسکری

معطل
عسکرالمعاسکرین بھائی ۔۔ :):)
خبردار اس فہرست میں میرا نام سرِ دست ہے ۔۔۔ ;)
چلیے جناب بوریا بستر اٹھائیے ۔۔:p

کافرِ عشقم بقولِ حضرتِ خسرو نصیر !!!!!
من رگِ ہر تار گشتہ حاجتِ زنّار نیست

فوجی بھائیو کے لیے ترجمہ:
امیر خسرو کے بقول میں عشق کا کافر ہو کہ میری ہر رگ و تار کٹ چکی ہے اب کسی تاگے زنّار کی حاجت نہ رہی ہے۔
چلو بھئی دوسرا فتوی بھی گھڑ کر رکھا ہوا ہے بس رنگ روغن باقی ہے وہ آپ کے لیے یہاں کونسی کمی ہے جناب
 
ہاں خوشی صرف اس بات کی ہوئی ہے کہ متعہ کو کمپنی نے حلال قرار دے دیا ہے ویسے ہی بہت پہلے سے کمپنی کے نزدیک حلال تھا پاکستان کے کچھ حکیم حضرات تواتر سے انڈیا جاتے تھے تو وہ حساس اداروں کی نظر میں آگئے جب تحقیق ہوئی تو پتہ چلا کہ یہ حضرات کشتہ جات اپنے ساتھ لیکر جاتے تھے اور ادھر کچھ شیوخ کو دیتے تھے اور وہ شیوخ ایک رات کی شادی ہندوستانی 14 یا 15 سال کی لڑکیوں سے رچاتے تھے ۔
یہ کمپنی کا متعہ تو کب سے چل رہا تھا لیکن منظر عام پر اب آیا ہے۔
اللہ کا فضل ہے ہم اہل سنت والجماعت کے نزدیک متعہ قطعا حرام ہے۔
 
ہاں خوشی صرف اس بات کی ہوئی ہے کہ متعہ کو کمپنی نے حلال قرار دے دیا ہے ویسے ہی بہت پہلے سے کمپنی کے نزدیک حلال تھا پاکستان کے کچھ حکیم حضرات تواتر سے انڈیا جاتے تھے تو وہ حساس اداروں کی نظر میں آگئے جب تحقیق ہوئی تو پتہ چلا کہ یہ حضرات کشتہ جات اپنے ساتھ لیکر جاتے تھے اور ادھر کچھ شیوخ کو دیتے تھے اور وہ شیوخ ایک رات کی شادی ہندوستانی 14 یا 15 سال کی لڑکیوں سے رچاتے تھے ۔
یہ کمپنی کا متعہ تو کب سے چل رہا تھا لیکن منظر عام پر اب آیا ہے۔
اللہ کا فضل ہے ہم اہل سنت والجماعت کے نزدیک متعہ قطعا حرام ہے۔
روحانی بابا ۔۔۔ کئی سالوں سے پاکستان میں بھی یہ کام شیوخ حضرات کررہے ہیں تلور کے شکار کے نام پر۔۔۔ رحیم یار خان، بدین اور تھر کے علاقوں میں۔۔۔ اور بابا جی شیوخ کشتوں پر یقین نہیں رکھتے وہ تو ایک یمنی جڑی بوٹی کھات پر بھروسہ کرتے ہیں۔۔۔
 
روحانی بابا ۔۔۔ کئی سالوں سے پاکستان میں بھی یہ کام شیوخ حضرات کررہے ہیں تلور کے شکار کے نام پر۔۔۔ رحیم یار خان، بدین اور تھر کے علاقوں میں۔۔۔ اور بابا جی شیوخ کشتوں پر یقین نہیں رکھتے وہ تو ایک یمنی جڑی بوٹی کھات پر بھروسہ کرتے ہیں۔۔۔
معلومات میں اضافہ کرنے کا شکریہ کہ آج کل کمپنی نے پاکستان کے مندرجہ بالا علاقوں کو مسکن بنایا ہوا ہے
 

طالوت

محفلین
اصل معاملہ "ہم جو پییں تو حلال ہے" ۔ جس طرح پاکستان میں شیعہ کے قتل عام پر بغل میں منہ دے کر ہنسنے والوں کی کمی نہیں اسی طرح سنی شامیوں کے ذبح ہونے پر بھی قہقہے لگانے والے بھی ہرگز کم نہیں بلکہ وہ تو باقاعدہ کم از کم دو حکومتوں کی سرپرستی میں شادیانے بجاتے ہیں۔
اور اہل مغرب کو کب تک الزام دیں گے؟؟ منہ ہمارے اپنے عقائد و نظریات کی بنا پر مخالف سمت میں ہیں اور اتحاد بین المسلمین اس سارے منظر میں سب سے بڑی منافقت ہے۔
 

حسینی

محفلین
نیا انکشاف یہ ہے۔۔۔۔
کہ شامی لڑکیاں جو کبھی دنیا بھر میں اپنی خوبصورتی کے حوالے سے مشہور تھیں۔۔۔
اب جنگ کے بعد عرب شیوخ اپنی عیاشی کے لیے ان کی مجبوری سے خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں۔۔۔ی
کچھ ڈالرز کے عوض خواتین اپنی عزت بیچنے پر مجبور ہیں۔۔
اور اس کام کے ترکی کے مال دار افراد بھی پیچھے نہیں ہیں۔۔۔
http://www.dostor.org/component/con...يات-سوريا-من-الموضة-والجمال-إلى-الحرب-والنضال
 
Top