سید اسد محمود
محفلین
آں چناں قطع اخوت کردہ اند
بر وطن تعمیرِ ملّت کردہ اند
تا وطن را شمعِ محفل ساختند
نوعِ انسان را قبائل ساختند
ایں شجر جنت ز عالم بردہ است
تلخیِ پیکارِ بار آوردہ است
مردمی اندر جہاں افسانہ شد
آدمی از آدمی بیگانہ شد
(اہلِ مغرب نے ا س طرح اخوت کی جڑ کاٹی ہے کہ وطن کی بنا پر قوم کی تعمیر کی ہے۔ وطن کو شمع محفل بنانے سے نوعِ انساں مختلف قبائل میں تقسیم ہوگئی ہے۔ انھوں نے جہنم میں جنت تلاش کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کوشش میں اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر تک پہنچا دیا ہے۔ وطنیت کے شجر نے دُنیا سے جنت (امن و سُکون) رخصت کردیا ہے۔ اس درخت کا پھل جنگ کی تلخی کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ دونوں عالمی جنگیں وطنیت کی بناپر لڑی گئیں۔ انسانیت دُنیا میں افسانہ بن کر رہ گئی۔ آدمی آدمی سے بیگانہ ہوگیا)۔
بر وطن تعمیرِ ملّت کردہ اند
تا وطن را شمعِ محفل ساختند
نوعِ انسان را قبائل ساختند
ایں شجر جنت ز عالم بردہ است
تلخیِ پیکارِ بار آوردہ است
مردمی اندر جہاں افسانہ شد
آدمی از آدمی بیگانہ شد
(اہلِ مغرب نے ا س طرح اخوت کی جڑ کاٹی ہے کہ وطن کی بنا پر قوم کی تعمیر کی ہے۔ وطن کو شمع محفل بنانے سے نوعِ انساں مختلف قبائل میں تقسیم ہوگئی ہے۔ انھوں نے جہنم میں جنت تلاش کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کوشش میں اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر تک پہنچا دیا ہے۔ وطنیت کے شجر نے دُنیا سے جنت (امن و سُکون) رخصت کردیا ہے۔ اس درخت کا پھل جنگ کی تلخی کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ دونوں عالمی جنگیں وطنیت کی بناپر لڑی گئیں۔ انسانیت دُنیا میں افسانہ بن کر رہ گئی۔ آدمی آدمی سے بیگانہ ہوگیا)۔