فہیم ملک جوگی
محفلین
سُست سا، خاموش سا، بے کار سا
ھو گیا ھُوں عشق میں اتوار سا
ھو گیا ھُوں عشق میں اتوار سا
اُسے کِھلاتی تو شاید مراد بر بھی آتیمجهہ کو پانے کیلئے گاوں کے دربار پہ وه
منتیں مانگتی هے' ہر روز بنا کے حلوه ..
ہے کھا جے نہیں رینی ایں۔ پچھوں سنگ مارنی ایں۔۔۔۔ اے تے اٹھ اٹھ کے آنا پیا اے۔صرف میں کیوں بھگتوں؟
دھڑکن کو بھی راستہ دیجئے محترمہ
آپ تو سارے دل پر قبضہ کئے بیٹھی ہیں
قسمے۔شاعروں کی صف میں ماتم تھا سدا ماتم رہے گا
فیس بک کی شاعری سے ناک میں اب دم رہے گا
تیرا وجود رواجوں کے اعتکاف میں ہےحلقۂ عین شین کاف میں ہوں
عقل کی حزب اختلاف میں ہوں