محمد وارث

لائبریرین
خواب سچا ہوتو مبہم نہیں رہتا عاطر
دل وہ یوسف ہے کہ تعبیر بتا دیتا ہے

ڈاکٹر یاسین عاطر
محمد وارث راحیل فاروق اس شعر پر شعری اور خیالی اعتبار سے آپ احباب کی رائے درکار ہے۔
اچھی تلمیح ہے، پہلا مصرع توجہ حاصل کر لیتا ہے، دوسرے مصرعے میں دلیل بھی اچھی ہے، نام غلط ہو گیا، تعبیر یعقوب علیہ السلام نے بتائی تھی نہ کہ یوسف ع نے، ان کا تو خواب تھا۔
 
ایسی جامعیت کہاں سے سیکھی ؟
سیکھ لی ہے تو یہی بہت ہے۔ اب کہاں مصادر یاد رکھتے پھریں؟ :):):)
یہ تو مگروں لانے والی بات ہوئی۔۔۔۔ جومزاج یار میں آئے۔
بندہ نواز، ہمیں واقعی اس شعر کی بابت کوئی بات کہنے کے لائق معلوم نہیں ہوتی۔ آفتاب آمد دلیلِ آفتاب کے مصداق اس شعر کی خوبی ظاہر ہے۔ عیب ہمیں کوئی نظر نہیں آیا۔ ایسے شعروں کے لیے پھر داد ہی بچتی ہے سو وہ اب تک دے رہے ہیں۔
خواب سچا ہوتو مبہم نہیں رہتا عاطر
دل وہ یوسف ہے کہ تعبیر بتا دیتا ہے
تعمیلِ ارشاد میں کہا جا سکتا ہے کہ خیال بالکل اچھوتا ہے۔ یہ بات تجربے کی ہے کہ سچا خواب طبیعت پر اپنا اثر ضرور چھوڑتا ہے۔ اس حقیقت کا بیان شاعر نے نہایت بلیغ پیرائے میں کیا ہے۔ یعنی دل کو یوسف قرار دیا ہے اور خواب کی تفہیم و تعبیر اس کے سپرد کر دی ہے۔
یہاں سوال کیا جا سکتا ہے کہ اچھا معبر تو جھوٹے خواب کی بابت بھی رائے دیا کرتا ہے تو شاعر نے سچے خواب کی تخصیص کیوں کی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ حقیقی زندگی میں سچے خواب ہی دل پر معنیٰ خیز اثر ڈالتے ہیں، جھوٹے نہیں۔ اب چونکہ یوسف دل کو قرار دیا گیا ہے تو وہ انھی خوابوں کی تعبیر پر فطرتاً مجبور ہو گا جو اس پر اثر کریں گے۔ اس طرح سچے خوابوں کی تخصیص جو بادی النظر میں ناروا معلوم ہوتی ہے، درست ثابت ہوتی ہے۔
دوسرا سوال یہ اٹھتا ہے کہ ابہام سے کیا مراد ہے۔ بعض اوقات جھوٹے خواب بھی بڑے صاف ہوا کرتے ہیں۔ مگر غور کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ ابہام کا لفظ درحقیقت یہاں خواب نہیں بلکہ اس کے اثر کی نسبت استعمال ہوا ہے جیسا کہ اگلے مصرع سے واضح ہوتا ہے۔ یعنی خواب سچا ہو تو اس کا ممکنہ اثر دل سے مخفی نہیں رہ سکتا کیونکہ دل یوسف کے پائے کا معبر واقع ہوا ہے۔ :):):)
نام غلط ہو گیا، تعبیر ایوب علیہ السلام نے بتائی تھی نہ کہ یوسف ع نے، ان کا تو خواب تھا۔
آپ بھولتے ہیں، وارث بھائی۔ جنابِ یوسفؑ وہ معبر ہیں جن کے علمِ تعبیر کی گواہی قرآن دیتا ہے۔ :):):)
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ بھولتے ہیں، وارث بھائی۔ جنابِ یوسفؑ وہ معبر ہیں جن کے علمِ تعبیر کی گواہی قرآن دیتا ہے۔ :):):)
میں نے اس تلمیح کو حضرت یوسف کی اپنی نیوت والے خواب سے متعلق سمجھا ، کم ازکم مجھے قرینے سے ایسا ہی لگا۔
 
ویسے ندرتِ خیال اور جدت پسندی میں یہ شعراء عروضیوں کو مات دیتے نظر آتے ہیں .
آم گئے، امردو گئے، انگور کھٹے رہ گئے
سچے عاشق مر گئے الو کے پٹھے رہ گئے

اگلے پانچ سات برسوں میں یہی شعراء قبولیت عام کی سند لے کر مسند نشین ہوں گے کہ فیس بک پر پلتی نسل کے اذہان و قلوب میں جگہ بنا چکے ہوں گے۔ عروضی۔۔۔بیچارے بس پھر اے آر وائی کے اینکروں کی طرح کسی ایک جگہ بیٹھ کر ایک دوسرے کو تسلیاں دیتے ہونے ہیں:p
 
IMG_20161105_214853_zpsu1fdrium.jpg
 
کب دو گے نجات ہمیں رات بھر کی تنہائی سے
اے عشق معاف کر میری عمر ہی کیا ہے

محمد وارث عبدالقیوم چوہدری حمیرا عدنان شاعراور خیال بالخصوص آپ احباب کی توجہ چاہتا ہے۔
IMG_20161105_215026_zpspyjwxj6a.jpg

واہہہ کیا خیالات ہے
عبدالقیوم چوہدری کڑی ایک پاسے تے ویاہ کرنا چاہندی اے تے دوجے پاسے عمر دا وی رونا روندی اے کجھ تبصرہ کرو کی کرنا چاہدا اے
 
Top