آٹھویں سالگرہ سونگ ڈیڈیکیٹ کارنر :) :) :)

سید زبیر

محفلین
احسان میرے دل پہ تمہارا ہے دوستو
یہ آپ کا حسن ظن ہے، محترم۔ آپکا اپنا حسن سلوک اورمحبت بھرا رویہ خود ہم فقیروں پر ایک احسان ہے، جناب۔​

سرکار ! آپ جیسے مہربانوں کے ایسے ہی الفاظ جینے کا حوصلہ دیتے ہیں ۔ رب کریم آپ کو ڈھیروں سعادتیں اور خوشیاں نصیب فرمائے (آمین ثم آمین)
 

محمداحمد

لائبریرین

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ تو فیض صاحب سے پوچھنے کی بات تھی۔ آپ لوگوں نے دیر کر دی۔ :D:p

حضورِ ‌یار ہوئی دفترِ جنوں کی طلب​
گرہ میں لے کے گریباں کا تار تار چلے​

سنا ہے مہدی صاحب بھی اس ضمن میں خاطر خواہ معلومات رکھتے تھے۔۔۔ پر تاخیر تو پھر بھی ہوگئی۔۔۔۔ :evil:
 

عینی شاہ

محفلین
ابھی ابھی مجھے قرۃالعین اعوان آپی کی شادی کا پتہ چلا ہے ۔۔اور بہت خوشی بھی ہوئی تو انکو میں ایک سونگ ڈیڈیکیٹ کروں گی :)
تاروں سا چمکتا گہنا ہو
پھولوں کی چمکتی وادی ہو
اس گھر میں خوشحالی آئے
جس گھر میں تمہاری شادی ہو ۔
:):):)
 

زبیر مرزا

محفلین
انیس الرحمن کے نام

کہاں ہو تم چلے آؤ محبت کا تقاضا ہے
غمِ دنیا سے گھبرا کر تمہیں دل نے پکارا ہے

تمہاری بے رخی اک دن ہماری جان لے لے گی
قسم تم کو ذرا سوچو کہ دستورِ وفا کیا ہے

نجانے کس لیے دنیا کی نظریں پھر گئی ہم سے
تمہیں دیکھا، تمہیں چاہا، قصور اس کے سوا کیا ہے

نہ ہے فریاد ہونٹوں پر، نہ آنکھوں میں کوئی آنسو
زمانے سے ملا جو غم اسے گیتوں میں ڈھالا ہے

 

زبیر مرزا

محفلین
باباجی کے لیے

تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے

نگاہوں میں تُو ہے یہ دل جھومتا ہے
نگاہوں میں تُو ہے
نہ جانے محبت کی راہوں میں کیا ہے
نہ جانے محبت کی راہوں میں کیا ہے
راہوں میں کیا ہے
جو تُو ہمسفر ہے تو کچھ غم نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے

وہ آئیں نہ آئیں جمی ہیں نگاہیں
وہ آئیں نہ آئیں جمی ہیں نگاہیں
ستاروں نے دیکھی ہیں جھک جھک کے راہیں
ستاروں نے دیکھی ہیں جھک جھک کے راہیں
جھک جھک کے راہیں
یہ دل بدگماں ہے نظر کو یقیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے

 

زبیر مرزا

محفلین
نیرنگ خیال کے لیے

ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر
کہ دل ابھی بھرا نہیں

ابھی ابھی تو آے ہو
بہار بن کے چھاے ہو

ہوا ذرا مہک تو لے
نظر ذرا بہک تو لے

یہ شام ڈھل تو لے ذرا
یہ دل سمبھل تو لے ذرا

میں تو تھوڑی دیر جی تو لوں
نشے کے گھونٹ پی تو لوں

ابھی تو کچھ کہا نہیں
ابھی تو کچھ سنا نہیں

برا نہ مانو بات کا
یہ پیار ہے گلا نہیں

ادھوری آس چھوڑ کے
ادھوری پیاس چھوڑ کے

جو روز یوں ہی جاؤ گے
تو کس طرح نبھاؤ گے

کہ زندگی کی راہ میں
جواں دلوں کی چاہ میں

کئی مقام آیئں گے
جو ہم کو آزمائیں گے

برا نہ مانو بات کا
یہ پیار ہے گلا نہیں
کہ دل ابھی بھرا نہیں


 

زبیر مرزا

محفلین
فلک شیر کے لیے

یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لئے
دلوں میں چاندنی راتوں کا اہتمام لیے

چٹک رہی ہے کسی یاد کی کلی دل میں
نظر میں رقصِ بہاراں کی صبح شام لیے

مہک مہک کے جگاتی رہی نسیمِ سحر
لبوں پے یار مسیحا نفس کا نام لیے

کسی خیال کی خوشبو کسی بدن کی مہک
در قفس پے کھڑی ہے صبا پیام لیے

بجا رہا تھا کہیں دور کوئی شہنائی
اٹھا ہوں آنکھوں میں اک خواب ناتمام لیے

 
Top