جب کوئی اپنی ذات کا اظہا ر کرنا چاہے تو پھر بات اپنی ذات تک ہی محدود رہنی چا ہیئے۔اس کے ہزاروں طریقے ہیں ۔ پھر مسئلہ یہ ہے کہ آپ کو خود بھی یہ علم نہیں کہ آپ کے ساتھ کیا ہورہا ہے ۔ اس کو آپ مختلف پہلوؤں سے جاننے کی کوشش کررہیں ہیں ۔ مگر آپ کی دانش اس کا کوئی حل تلاش کرنے سے قاصر ہے ۔ علاج اس وقت تک ممکن نہیں جب تک مرض کی تشخیص نہ ہو۔اگر آپ اپنی تحریر یا اپنے بارے میں جاننا چاہتیں ہیں تو پھر سوالات اپنے تک ہی محدود رکھیں کہ آپ کو صحیح جوابات مل جائیں ۔ تشنگیِ ہستی آپ کی اپنی ہو ۔ اور سوالات آپ دوسروں سے ان کےحوالے سے کریں تو آپ کو جواب دوسری کی ہستی کے متعلق ہی ملے گا ۔ آپ کی ہستی کے بارے میں نہیں ۔متفق! اسی وجہ سے یہاں شیر کرنا چھوڑ دیا تھا، پھر محترم شمشاد کے کہنے پر شروع کیا ... اچھا ہوا آپ نے تبصرے کردیے. یہ کوئی دین کی بات نہیں یہ صرف اک لگن تھی جو تحریر ہوگئی. جذبات میں فلسفہ آیا کہاں سے اسکا بھی علم نہیں ہے اور تصوف کا معنویت کا ابھر آنا ایک ایسی خطا ہے جو بلا ارادہ ہے. میرا مقصد عقائد کی تشریح نہیں بلکہ یہ ذات کا اظہاریہ ہے. جیسے آپ مختلف، باقی لوگوں سے اور باقی لوگ آپ سے، سب کی سوچ مختلف ... اسی وجہ سے محض اپنی سوچ لکھنے کی جسارت کردی ہے. ... میں نے جب اس دنیا سے چلے جانا ہے تو جو دل میں سوچ ہے، نیت ہے وہ کام آنی ہے جس نیت و سوچ سے کام کیا ہے. سوچ ظاہر ہے شریعت کا نام ہے، نیت میں بہت کچھ آتا ہے مگر نیت میں محبت نہ ہو تو نیت صاف نہیں ہوتی. یہ سب لکھا میری سوچ ہے، سوچ پر اعتراضات ہوتے ہیں ... میری نظر میں ان اعتراضات کی حیثیت نہیں رہی ہے .... اس لیے سب کی آراء کا احترام کرنا فرض ہے. میں آخری کوشش اعتراض ختم کرنے کی یہی کر سکتی ہوں کہ یہ سب لکھا منظر عام سے ہٹ جائے ...
آخری تدوین: