فقہاء کے نزدیک مرتد کی سزا موت ہے۔ کچھ فقہاء عورت کو رعایت دیتے ہیں کہ اسے موت کی بجائے قید میں رکھا جائے۔ کچھ فقہاء بلوغت سے پہلے کے ارتداد کے بارے میں بھی موت یا عمر قید کا حکم دیتے ہیں۔ جب میں نے اوپر اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ یہی عین اسلام ہے تو اس کا پس منظر یہی تھا۔ اب اگر آپ یہ کہیں کہ آج کے دور میں یہ سزائیں بدلنی پڑیں گی تو وہ الگ بات ہے مگر اس خوش فہمی کا شکار نہ ہوں کہ مرتد کی سزا اسلام میں موت نہیں ہے۔
مجھے حیرت ہے کہ کس بنیاد پر تین محفلینز نے آپکی اس پوسٹ پر متفق کی رائے دی ہے؟ اسلامی فقہ میں مرتد کی سزا موت کے بارہ میں بھی متضاد رائے پائے جاتی ہیں۔ مجھے آپ جیسے اعلیٰ کوالٹی کے ریسرچر انسان سے یہ امید نہیں تھی کہ آپ اس معاملہ میں اتنی زیادہ لاعلمی کا مظاہرہ کریں گے:
Islamic scholarship differs on the appropriate punishment for the apostate, which ranges from execution – based on an interpretation of certain hadiths – to no punishment at all as long as they do not rebel against the Islamic society or religion
The majority of Muslim scholars hold to the traditional view that apostasy is punishable by death or imprisonment until repentance, at least for adult men of sound mind. Several contemporary Muslim scholars, including influential Islamic reformers have rejected this, arguing for religious freedom instead
http://en.wikipedia.org/wiki/Apostasy_in_Islam
یعنی آپنے یہاں اسلامی سزاؤں کے بارہ میں سیدھا سیدھاغلط بیانی سے کام لیا ہے جسکی وجہ سے مجھے سخت مایوسی ہوئی۔ یاد رہے کہ مرتد کی سزا موت تمام اسلامی ممالک میں رائج بھی نہیں ہے، صرف وہ مسلم ممالک جو اسلام کے ایک خاص بنیاد پرست ورژن پر عمل کرتے ہیں:
مشکل ہے اسلام اس عورت پر مرتد ہونے کا حکم لگے کیوں کہ مرتد وہ ہو جو اسلام میں داخل ہو اس عورت نے تو اسلام کو نہ دیکھا ہے نہ پڑھا ہے نا ہم اس کو مرتد فطری میں شامل کرسکتے ہیں اور نہ مرتد ملی میں ۔
متفق۔ اور یہی واحد منطقی و معقول رائے ہے اس کیس میں۔ دوسرا اگر بالفرض وہ عورت مسلمان ہونے کے باوجود عیسائی ہو جاتی، تب بھی مسلم فقہ حتمی طور پر مرتد کی سزا موت پر متفق نہیں ہے۔ اسبارہ میں بہت سا مواد مفکرین، ریسرچرز، اسکالرز اور دیگر اسلامی علماء کی معلومات کیلئے نیٹ پر موجود ہے۔ بس دیکھنے کیلئے تعصب کے بغیر آنکھیں چاہیئے۔
شیعہ فقہا کی اکثریت کے مطابق امام مہدی کے ظہور تک حدود کا اطلاق نہیں ہو سکتا، کیونکہ حدود کے اطلاق کے لئے معصوم امام کا ہونا ضروری ہے۔ باقی تعزیرات، وہ قوانین جو کہ اسلامی حکومت خود بناتی ہے، ان کا اطلاق کیا جائے گا۔
کیا واقعی؟ تو شیعہ اکثریت ایران میں مرتد کی سزا موت کیوں رائج ہے؟ وہ کونسے شیعہ فقہا پر چل رہے ہیں؟
http://en.wikipedia.org/wiki/Apostasy_in_Islam#Iran
اس کے علاوہ یہ بھی دیکھاجانا چاہیئے کہ ہر ملک کے اپنے مروجہ قانون ہوتے ہیں ۔۔ تمام اسلامی ممالک میں سزاؤں سے متعلق قوانین الگ الگ ہیں اور غیر مسلم ممالک میں بھی ایسا ہی ہے ۔
درست۔ اس بحث کا حاصل یہی ہے۔ خوامخواہ اسلامی شریعت کو موضوع بنانے کی ضرورت نہیں۔