عرفان سعید
محفلین
پاؤڈر یا پیسٹ؟پیلا رنگ ملایا۔
پاؤڈر یا پیسٹ؟پیلا رنگ ملایا۔
جی وہی ہم نے بھی لکھاترکیب کے لحاظ سے ایسا ہی ہے لیکن عام بول چال میں وائٹ چاکلیٹ ہی کہا جاتا ہے۔
ڈراپسپاؤڈر یا پیسٹ؟
وہ کیسے؟پھر یہ چاکلیٹ تو نہ ہوئی
آپ اسے چاکلیٹ کہیں یا انڈا، اس میں چاکلیٹ نہیں ہو گیوہ کیسے؟
وائٹ چاکلیٹ کیا چاکلیٹ نہیں کہلاتا؟
وہ تو پتہ ہے۔ لیکن کہا تو چاکلیٹ ہی جاتا ہے ناآپ اسے چاکلیٹ کہیں یا انڈا، اس میں چاکلیٹ نہیں ہو گی
کہنے کو تو آپ گلاب کو ٹینڈا بھی کہہ سکتے ہیں۔وہ تو پتہ ہے۔ لیکن کہا تو چاکلیٹ ہی جاتا ہے نا
گلاب جامن والا معاملہ ہے، لیکن نام گلاب جامن ہی رہے گا!وہ تو پتہ ہے۔ لیکن کہا تو چاکلیٹ ہی جاتا ہے نا
ایسا یو ایس میں کہا جاتا ہو گا۔ ہم ٹینڈے کو ٹینڈا اور ٹنڈ کو ٹنڈ اور گلاب کو گلاب ہی کہتے ہیں۔کہنے کو تو آپ گلاب کو ٹینڈا بھی کہہ سکتے ہیں۔
جی بالکل۔گلاب جامن والا معاملہ ہے، لیکن نام گلاب جامن ہی رہے گا!
جیسے وحید مراد مرحوم صاحب ؟عام بول چال میں وائٹ چاکلیٹ ہی کہا جاتا ہے
چاکلیٹی ہیرو نا ۔۔۔جیسے وحید مراد مرحوم صاحب ؟
کچھ نہ کچھ دیکھی تو یقینا ہیں ۔ لیکن جب جمعرات کو دیر سے ٹی وی پر فلمیں آتی تھیں تو ہمارے بچپن میں سونے کا وقت ہو جاتا تھا ۔چاکلیٹی ہیرو نا ۔۔۔
آپ نے دیکھی ہیں ان کی موویز؟
اور سلطان چاچا اور مصطفےٰ تایا کی؟کچھ نہ کچھ دیکھی تو یقینا ہیں ۔ لیکن جب جمعرات کو دیر سے ٹی وی پر فلمیں آتی تھیں تو ہمارے بچپن میں سونے کا وقت ہو جاتا تھا ۔
چچا تایا جن فضاؤں میں اڑتے ہیں ان سے کہیں درجے پہلے ہمارے افکار کے پر بلندیوں کی تاب نہ لاکر جھلس جاتے ہیں ۔اور سلطان چاچا اور مصطفےٰ تایا کی؟
مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نئیں مردا اوئے
فلم کے شروع ہونے سے پہلے اگر نیند کا غلبہ ہونے لگتا تو کئی مرتبہ ہاتھ منہ دھویا جاتا کہ نیند اڑی رہےکچھ نہ کچھ دیکھی تو یقینا ہیں ۔ لیکن جب جمعرات کو دیر سے ٹی وی پر فلمیں آتی تھیں تو ہمارے بچپن میں سونے کا وقت ہو جاتا تھا ۔
صحیح کہہ رہے آپ۔ اس کے باوجود ایک زمانہ چھائےرہے کیونکہ تب لوگوں کے پاس وقت گزاری کا کوئی اور ذریعہ جو نہیں تھا۔چچا تایا جن فضاؤں میں اڑتے ہیں ان سے کہیں درجے پہلے ہمارے افکار کے پر بلندیوں کی تاب نہ لاکر جھلس جاتے ہیں ۔
فلم کے شروع ہونے سے پہلے اگر نیند کا غلبہ ہونے لگتا تو کئی مرتبہ ہاتھ منہ دھویا جاتا کہ نیند اڑی رہے
یقیناً ان چچاؤں نے ایک عرصہ لوگوں کو اپنے سحر میں گرفتار رکھا متحدہ عرب امارات کے پرانے پردیسی بتاتے ہیں یہاں کے سینما پر ان کی موویز لگا کرتی تھیں صرف پاکستانی نہیں بلکہ ہندوستانی خاص طور پر پنجابی ہندوستانی تو ان کی موویز کو لازماً دیکھا کرتے تھےصحیح کہہ رہے آپ۔ اس کے باوجود ایک زمانہ چھائےرہے کیونکہ تب لوگوں کے پاس وقت گزاری کا کوئی اور ذریعہ جو نہیں تھا۔
بالکل
نیند اڑتی رہے لیکن فلم دیکھنی دیکھنی ہوتی ہو گی نا۔