سکول کیسا ہو؟

اس دھاگے کا مطمع تعلیم اور اس کا مقصد، اور اس میں سے ایک اچھے انسان کا حصول ہے۔
ہمیں نفسِ مضمون یعنی تربیت کی طرف واپس آنا چاہئے۔
 
محترمی فلک شیر چیمہ صاحب۔
دنیا اللہ نے بنائی ہے، اصولی طور پر یہاں اللہ کا نظام نافذ ہونا چاہئے۔ اس نظام کی بنیاد اللہ کی کتاب ہے، اس کتاب میں ہر ایک کو اس کے فرائض سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ انسان کی انفرادی خانگی اور معاشرتی زندگی کا کوئی زاویہ ایسا نہیں جس پر اس کتاب میں ہدایت میسر نہ ہو۔ اللہ کی کتاب اور اس کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو لے کر چلئے اور اپنے تعلیمی ادارے کی اساس ان تعلیمات پر رکھئے۔ اللہ کریم توفیق دے۔ آمین!

وہ نظام جسے ہم بھول چکے ہیں، کھو چکے ہیں وہی ایک نظام ہے جو اسماعیل کو فرزندی کے آداب سکھا سکتا ہے (یاد رہے کہ حضرت اسماعیل محسنِ انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد ہیں)۔ ملتِ ابراہیم کی تو اساس ہی یہ ہے کہ انتم الاعلون ان کنتم مؤمنین۔ اگر دنیا دین سے الگ کوئی شے ہے تو اِن آیات کا مفہوم کیا ہو گا؟ "ان الینا ایابہم، ثم ان علینا حسابہم" ۔ اللہم حاسبنا حساباً یسیراً ۔

اور وہ جو ہے کہ: "رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی"؛ یہ صرف شاعری میں ہوتا ہے۔
 

الشفاء

لائبریرین
السلام علیکم!
ایک سوال ان لوگوں کے سامنے رکھ رہا ہوں، جو یہ چاہتے ہیں یا سوچتے ہیں کہ ایک ایسا تعلیمی ادارہ ہونا چاہیے، جس میں دینی اور دنیاوی تعلیم اور اسلامی آداب و تہذیب کی تربیت کا مثالی نظام موجود ہو، وہ لوگ جو اپنے بچوں کی سکولنگ کے حوالہ سے مختلف تلخ یا شیریں تجربات رکھتے ہیں، ان سے درخواست ہے کہ اس ضمن میں ایک مثالی سکول کے خدوخال ، جو ان کے ذہن میں موجود ہیں، بیان
فر مائیں۔ براہ کرم اسے مناقشہ و مناظرہ قسم کی چیز بنانے سے پرہیز فرمائیں۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔
" دارالمدینہ اسلامک سکول سسٹم" کا ذاتی دورہ شاید اس سلسلے میں آپ کے لئے معاون ثابت ہو۔۔۔ انتظامیہ اور اساتذہ کرام سے بالمشافہ ملاقات اور سکول و طریقہ تعلیم کے ذاتی مشاہدے سے ایسے بہت سے نکات واضح ہو جائیں گے جو عملی طور پر اس طرح کے سکول چلانے میں پیش آ سکتے ہیں۔۔۔ لاہور میں بھی ان کی چند شاخیں ہیں۔ جن کی تفصیل مندرجہ ذیل لنک سے مل سکتی ہے۔۔۔وباللہ التوفیق۔۔۔:)

دارالمدینہ اسلامک سکول سسٹم ۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
اللہ تہاڈا بھلا کرے، جاسمن! سیانے بندے سیانیاں گلاں۔
انگریزی سے نفرت وغیرہ جیسی کوئی بات میرے ذہن میں بھی نہیں تھی، نہ ہے۔ خود میں نے ایم اے انگریزی ادب کی تیاری کی، وہ الگ بات کہ امتحان نہ دے سکا، کہ زندگی کئی اور امتحانات لے آئی تھی۔
میرا مؤقف یہ ہے کہ صوبائی اور علاقائی سطحوں پر ابتدائی تعلیم انہی صوبائی اور علاقائی زبانوں میں دی جائے اور اردو کو ساتھ ساتھ چلایا جائے۔ سیاسی نعروں اور رسمی اعلانات سے قطع نظر اردو ہماری سانجھ ہے۔ تقریباً چھٹی جماعت سے اردو کو ذریعہ تعلیم بھی بنا دیا جائے؛ انگریزی بطور مضمون (یا اضافی زبان) شامل کی جائے۔ عربی اور فارسی کی بجا اہمیت کو تسلیم کیا جائے، ان کو بھی متوازی طور پر لایا جائے؛ طالب علم کو چناؤ کا موقع دیا جائے۔ ریاضی اور دیگر سائنسی علوم کا تعارف پرائمری سکول میں ہو جانا چاہئے، مفصل تعلیم ہائی سکول میں دی جائے۔ کالج میں پہنچ کر طالبِ علم کو اپنے مستقبل کے میدان کا چناؤ کرنے کا موقع دیا جائے۔ یونیورسٹی میں جا کر تخصیص ہو جاتی ہے۔
جناب! بندی تو اپنی بات کو ہی چند پوسٹوں میں پیش کرنے کی کوشش میں تھی۔۔ آپ کی پوسٹ کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔اور انگریزی سے نفرت!!! ہمیں بھی نہیں ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
جاپانی لوگ دُنیا کی جدید ترین ریسرچ کوبھی جاپانی میں ٹرانسلیٹ کر کے اپنی یونیورسٹیز میں پڑھاتے ہیں۔ ایک ریسرچ کے مطابق اگر تعلیم مادری زبان میں دی جائے تو سیکھنے کا عمل آسان اور تیز ہو جاتا ہے۔ آئیڈیلی تعلیم قومی زبان میں ہو یکساں نظام و نصاب کے تحت اور طلبہ کو مختلف صلاحیتوں کے حصول کی عملی تربیت کا بھی برابر اہتمام ہو۔ اُنہیں ٹریفک قوانین سے آگاہی سے لے کر ڈرائیونگ تک، گلوب دیکھنے سے لے کے نقشے بنانے تک، حفظانِ صحت کے اُصولوں سے لے کر فرسٹ ایڈ تک، ٹیبل مینرز سے لے کر بنیادی کُکنگ تک، مختلف طرح کی آفات اور ہنگامی صورتِ حال میں اپنے بچاؤ کی تدابیر سے لے کر دوسروں کو ریسکیو کرنے تک، اپنے وطن کے آزاد شہری کی حثیت سے اپنے قانونی حقوق سے آگاہی اور اُن کے حصول کے راست اقدامات تک ، سنیئرز کو فالو کرنے سے جونیئرز کو لیڈ کرنے تک ہرضروری چیز سمجھائی اور سکھائی جائے تب ہی ہمارے بچے حقیقتا" مفید شہری اور مفید انسان بن سکیں گے۔ یہ سب ریاست کی مدد اور شمولیت کے بغیر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ متبادل آپشن کے طور پر معاشرے کے با صلاحیت لوگ اپنی اپنی کمیونیٹیز میں پیرلل سکول لرننگ کے پلیٹ فارم قائم کرسکتے ہیں۔ باقی ہم دُنیا کے شائد کسی بھی روائیتی سکول میں یہ ساری چیزیں اپنے بچوں کو نہ دے سکیں۔ یہ میرا خواب ہے۔
آپ کے خواب سے یاد آیا (فلک شیر بھائی سے معزرت) ایک طویل عرصے سے میرا ایک خواب بچوں کے لئے ایک کلب کا تھا/ہے۔اور آپ نے جو جو کہا اس کے علاوہ بھی بہت سی ایکٹیوٹیز اس خواب کا حصہ ہیں۔
 

آوازِ دوست

محفلین
آپ کے خواب سے یاد آیا (فلک شیر بھائی سے معزرت) ایک طویل عرصے سے میرا ایک خواب بچوں کے لئے ایک کلب کا تھا/ہے۔اور آپ نے جو جو کہا اس کے علاوہ بھی بہت سی ایکٹیوٹیز اس خواب کا حصہ ہیں۔
شائد ہم سب ہی اچھا چاہتے ہیں مگر عدم موافق صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے کُچھ کرنے سے قاصرہیں میرے خیال میں سب ضروری چیزوں کو ڈسکس کرنا چاہیے ایسے ہی ہم خیال لوگ ملتے ہیں اور عملی اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ بھی بچوں کے لیے بہتر اقدامات کی ضرورت محسوس کرتی ہیں پلیز اپنے آئیڈیاز بھی شئیر کیجئے۔
 

جاسمن

لائبریرین
ثانوی مراحل میں ذریعہ تعلیم اردو ہونا ۔۔۔کیا زمینی حقائق اس نظریہ کے ساتھ ہیں؟
بصد ادب۔
جناب زمینی حقائق کی بات ہوتی تو آپ اس وقت یہاں نہ ہوتے۔ بے تحاشہ سکول اِن ہی زمینی حقائق کو لے کر چل رہے ہیں۔ آپ بھی ایسی ہی شروعات کے مراحل میں ہوتے اس وقت۔
 

جاسمن

لائبریرین
شائد ہم سب ہی اچھا چاہتے ہیں مگر عدم موافق صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے کُچھ کرنے سے قاصرہیں میرے خیال میں سب ضروری چیزوں کو ڈسکس کرنا چاہیے ایسے ہی ہم خیال لوگ ملتے ہیں اور عملی اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ بھی بچوں کے لیے بہتر اقدامات کی ضرورت محسوس کرتی ہیں پلیز اپنے آئیڈیاز بھی شئیر کیجئے۔
 
بات رک سی گئی ہے
جب کہ انتہائی مطلوب ہے
میں یہ موضوع وہاں ڈھونڈ رہا تھا "اسکول کیسا ہو"۔ اسے اگر آپ اپنے بلاگ پر بھی لے جائیں تو شاید بہتر اور سنجیدہ گفتگو کی جا سکے۔ مجھ جیسا کم علم بات کرتے بھی ڈرتا ہے کہ پتہ نہیں سوفسطائیوں سے میری لغات بھی ملتی ہے یا نہیں۔ اسکول، مکتب، مسجد، مدرسہ، کلیہ، جامعہ، یہ سب موضوعات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ مگر یہ موضوع کسی خاص سیاسی جماعت، عسکری گروہ، گزشتہ موجودہ یا آئندہ صدور و وزرائے اعظم سے بالذات نہیں جڑا ہوا۔
توجہ فرمائیے گا۔
 
یوسف صاحب میں آپ کی بات سے متفق ہوں۔لیکن اگر آپ کے پاس اس نظام کو بہتر طور پر سمجھنے اور پڑھانے کے لئے اساتذہ ہیں تو اس سے بہتر اور کچھ نہیں ہو سکتا۔بہرحال اس نظام تعلیم سے آراستہ بچے آج کے بچوں سے بہتر اور بہترین ہو نگے
 

فہیم

لائبریرین
عالمی تو نہیں لیکن پاکستان میں اسکول سسٹم ایسا ہونا چاہیے کہ ابتداء میں بچوں کو بجائے سائنس، معاشرتی علوم اور دیگر اس طرح کی چیزیں پڑھانے کے بجائے صرف اردو، انگلش، اسلامیات اور میتھ پڑھایا جائے بس۔ علاقے کی مناسبت سے علاقائی زبان بھی شامل کی جاسکتی ہے۔
جب بچہ اس قابل ہوجائے کہ اردو اور انگلش ٹھیک سے لکھ پڑھ اور سمجھ سکے پھر دیگر علوم کی طرف توجہ دی جائے۔

یہاں ابھی یہ ہوتا ہے کہ فرسٹ کلاس کے بچے کا بستہ ہی کتابوں کے وزن سے اتنا بھاری ہوتا ہے کہ اس سے اٹھایا نہیں جاتا۔
جبکہ بچے کو ابتداء میں سائنس، معاشرتی علوم اور سندھی (کراچی میں رہنے والوں کو) کی قطعی ضرورت نہیں ہوتی۔
 
آخری تدوین:
Top