تکلف برطرف جناب
سید شہزاد ناصر صاحب۔
ایک اچھی کوشش ہے تاہم اس میں ’’ذوق کا ذائقہ‘‘ کرکرا کرنے والے عناصر بھی ہیں۔
میرزا موصوف کے عقدِ پیرانہ سالی کی کہانی آپ نے عمدہ بُنی ہے، اور لفظیات بھی بہت مناسب ہیں۔ لہجے کی شگفتگی بھی خوب ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس لطیف انشاء نگاری میں مقصدیت کو بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ ان حوالوں سے تو ’’سب ٹھیک‘‘ ہو گیا۔
اب ایک نظر دوسرے پہلو سے دیکھے لیتے ہیں۔
اول : اس میں کتابت کی غلطیاں ہیں۔ لگتا ہے کہ لکھا اور پوسٹ کر دیا، یا پھر پوسٹ کرتے میں ’’کی بورڈ‘‘ پھسل جاتا رہا۔
دوم : چار بیویوں کے بارے میں اللہ کریم کی طرف سے اجازت اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو اس انداز میں شاملِ تحریر کیا گیا ہے جیسے یہ میرزا کا نہیں خود صاحبِ تحریر کا مؤقف رہا ہو اور وہ اس کو پوری شائستگی کے ساتھ بیان نہ کر پائے ہوں۔
سوم : قرآن کریم میں متعدد مقامات پر ارشاد ہے: ’’فاعتبروا یا اولی البصار‘‘ (اے بصیرت رکھنے والو، عبرت حاصل کرو)۔ یہ اللہ کا کلام ہے کسی بندے کا نہیں۔ مزاح میں ہوتا ہے کہ کسی شاعر کے مصرعے میں، کسی مشہور مقولے میں ایک آدھ لفظ بدل کر مزاح پیدا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے کلام میں ایسا کرنا میرے نزدیک مستحسن نہیں ہے۔
چہارم: سہرے کے اشعار کا عروضی نظام مجھے اپنی رسائی سے باہر لگا۔
بہت آداب۔