تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔
مبارک صدیقی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔
وطن کو جو ماہتاب کر دے۔
اُداس چہرے گُلاب کر دے۔
جو ظُلمتوں کا نظام بدلے۔
جو روشنی بے حساب کر دے۔
تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔
وطن جو میرا نہال کر دے ۔
جو ہجر موسم وصال کردے۔
جو خوشبوؤں کی نوید بن کر۔
گُلاب موسم بحال کر دے۔
تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔
تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔
جو دل کا موسم سہانہ کر دے۔
وطن سے غربت روانہ کر دے۔
جو آستینوں کے سانپ مارے۔
جو بم دھماکے فسانہ کر دے۔
تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔
تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔
جو دستِ قاتِل کو کاٹ ڈالے ۔
جو دیں فروشوں کا دَم نکالے۔
جو ماوں بہنوں کا ہو محافظ۔
جو وحشیوں کو لگام ڈالے۔۔
تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔
قدم قدم پر جو راہبر ہو۔
گلی گلی سے جو باخبر ہو۔
جو دشمنوں سے نہ خوف کھائے
جسے ہمیشہ خدا کا ڈر ہو۔
تم ایسے رہبر کو ووٹ دینا۔
خدا کرے. وہ بہار آئے ۔
جو قرض سارے اُتار آئے۔
مرے وطن کے نصیب میں بھی۔
سکون، راحت قرار آئے۔
خدا کرے کہ مرے وطن پر۔
گھٹائیں رحمت کی روز برسیں۔
مرے وطن کا ملے نہ ویزہ۔
یہ اہلِ یورپ بھی کچھ تو ترسیں۔