سیاست میں جھوٹے وعدے!!

انصافی بھائیو بہنو!
آپ تو بات کو دل پہ لے جاتے ہو پروفیسر شوکت اللہ شوکت صاحب نے سیاستدانوں کے جھوٹے وعدے ارسال کرنے کا فرمایا ہے اور ایک وعدہ ارسال بھی کر دیا اور آپ لوگ تو طیش میں ہی آ جاتے ہو :)
چھوڑیں.. سمجھانے کا فائدہ نہیں.
اپنے قائد کے وعدے چھپانے کی مذموم کوششیں...
 

ثمین زارا

محفلین
مولانا آ رہا ہے ، مولانا آ رہا ہے۔
ملک کا اگلا وزیر اعظم مولانا فضل الرحمان
مظلوموں کا ساتھی نہیں ہے عمران خان
مظلوموں کا ساتھی نہیں تھا الطاف حسین
مظلوموں کا ساتھی ہے فضل الرحمان
تیری شان میری شان
فضل الرحمان فضل الرحمان
نائٹ میئر ۔
 

Ali Baba

محفلین
میرے بھائیو، ایک کپ چائے کا کم کر دو، ایک پان کم کر دو اور جو پیسے بچیں وہ مجھے دو، میری ماؤ، بہنو اپنے زیوارت بیچ دو اور رقم مجھے دے دو، میں ملک کا قرض اتار دونگا اور ملک کی تقدیر سنوار دونگا۔
تحصیلدار کی پوسٹ کے خواہشمند ایک اتفاقی سیاستدان کا وعدہ جسے کچھ جرنیلوں نے پکڑ کر وزیراعظم بنا دیا (بوجھو تو جانیں)۔
 

جاسم محمد

محفلین
مظلوموں کا ساتھی ہے فضل الرحمان
۲۰۱۴ سانحہ ماڈل ٹاؤن جب دن دھیاڑے، میڈیا کے سامنے حاملہ عورتوں کے جبڑوں میں گولیاں ماری گئیں، اس وقت آپ کا مولانا حکومت کا اتحادی تھا اور اس ظالمانہ اقدام کا دفاع کر رہا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
میرے بھائیو، ایک کپ چائے کا کم کر دو، ایک پان کم کر دو اور جو پیسے بچیں وہ مجھے دو، میری ماؤ، بہنو اپنے زیوارت بیچ دو اور رقم مجھے دے دو، میں ملک کا قرض اتار دونگا اور ملک کی تقدیر سنوار دونگا۔
تحصیلدار کی پوسٹ کے خواہشمند ایک اتفاقی سیاستدان کا وعدہ جسے کچھ جرنیلوں نے پکڑ کر وزیراعظم بنا دیا (بوجھو تو جانیں)۔
۱۹۸۵ ملک کی تقدیر بدل دوں گا
۱۹۹۰ ملک کی تقدیر بدل دوں گا
۱۹۹۳ ملک کی تقدیر بدل دوں گا
۱۹۹۷ ملک کی تقدیر بدل دوں گا
۲۰۰۸ ملک کی تقدیر بدل دوں گا
۲۰۱۳ ملک کی تقدیر بدل دوں گا
۲۰۱۸ ملک کی تقدیر بدل دوں گا
سزا یافتہ مجرم، تا حیات نااہل، عدالتوں سے مفرور اشتہاری میاں محمد نواز شریف
 

جاسم محمد

محفلین
اسد عمر صاحب اپنا وعدہ یاد کرو جو حکومت میں آنے سے پہلے اسٹیل مل ملازمین سے کیا تھا اب آپ کس کے ساتھ کھڑے ہونگے؟؟
آپ سرکاری کمپنیوں کو مسلسل خسارہ میں چلا لیں یا ان کو بند کر دیں۔ حکومت نے بند کرنے کا راستہ اپنایا ہے۔ ماضی میں کوئی حکومت یہ بھی نہ کر سکی کیونکہ ایسا کرنے سے آئندہ الیکشن میں ووٹ نہیں ملتے۔
 
حکومت نے بند کرنے کا راستہ اپنایا ہے۔ ماضی میں کوئی حکومت یہ بھی نہ کر سکی
اگر حکومت میں اہلیت ہے تو ان کو بند کرنے کے بجائے اپنے پاٶں پر کھڑا کرے. یوں تو پاکستان کے سارے ادارے بند کروانا پڑیں گے.
 

جاسم محمد

محفلین
اگر حکومت میں اہلیت ہے تو ان کو بند کرنے کے بجائے اپنے پاٶں پر کھڑا کرے. یوں تو پاکستان کے سارے ادارے بند کروانا پڑیں گے.
حکومت میں اگر اسٹیل ملز کو پاؤں پر کھڑا کرنے کی اہلیت نہیں بھی ہے تو بند کرنے کا حوصلہ بہرحال موجود ہے۔ مشرف دور میں اسٹیل ملز منافع میں تھی جب اس کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اگر اسوقت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اس اقدام کی راہ میں رکاوٹ نہ بنتے تو یہ سفید ہاتھی کب کا سرکاری خزانہ پر سے اتر جاتا۔ مشرف دور سے اب تک اسٹیل ملز نے جتنا بھی قومی خزانہ کا نقصان کیا اس کے ذمہ دار سابق چیف جسٹس ہیں۔

ڈاکٹر فرخ سلیم نے اردو نیوز کو بتایا کہ پرویز مشرف کی حکومت میں 2007 تک سٹیل ملز 20 ارب روپے منافع میں تھی تاہم پیپلز پارٹی کی حکومت آنے کے بعد سے آج تک پھر ایک سال بھی ایسا نہیں آیا کہ جب سٹیل ملز نے منافع کمایا ہو، یہ تب سے مسلسل خسارے میں ہے۔
پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں 100 ارب روپے خسارے میں رہی، نواز لیگ کے دور میں سٹیل ملز کو 140 ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ تحریک انصاف کے حکومت کے دو سال میں ہی 55 ارب روپے کا خسارہ ہو چکا ہے۔”
"
مشرف کے دور میں سٹیل ملز کی باگ ڈور پہلے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم اور میجر جنرل ریٹائرڈ محمد جاوید کے ہاتھ میں رہی۔ محمد قاسم بتاتے ہیں کہ جب مشرف دور کے تعینات کردہ چیئرمین نے چارج چھوڑا تو 20 ارب روپے کے منافع کے علاوہ اربوں روپے مالیت کا تیار اور خام مال بھی سٹیل ملز کی ملکیت تھا۔
’یہ میرے سامنے کی بات ہے، اس وقت اتنا تیار مال موجود تھا کہ کولڈ رولنگ ملز اور ہاٹ رولنگ ملز کے احاطے کے گراؤنڈ بھی بھرے ہوئے تھے اور تیار پراڈکٹس ان گراؤنڈز میں رکھی تھیں کیوں کہ ویئر ہاؤس بھر ہو چکے تھے، جبکہ اگلے سال کی پیداوارکے لیے خام مال بھی موجود تھا۔‘
یہی وہ موقع تھا جب 2005 میں پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں سٹیل ملز کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا تاہم اس وقت بھی ملازمین نے احتجاج کیا اور معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا جس پر اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سٹیل ملز کی نجکاری روکنے کے احکامات جاری کیے"
سٹیل ملز کی تباہی کا ذمہ دار کون؟

جب ملک کے ادارہ منافع میں جا رہے ہوتے ہیں تو ان کو بیچ نہیں سکتے۔ جب مسلسل نقصان میں جا رہے ہوتے ہیں تو بھی بیچ نہیں سکتے۔ عدالتیں ہمیشہ ملز کے ملازمین کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں۔ جس کا نقصان قومی خزانہ بھرتا ہے اور ملازمین اس لوٹ مار پر عیش کرتے ہیں۔
 
حکومت میں اگر اسٹیل ملز کو پاؤں پر کھڑا کرنے کی اہلیت نہیں بھی ہے تو بند کرنے کا حوصلہ بہرحال موجود ہے۔ مشرف دور میں اسٹیل ملز منافع میں تھی جب اس کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اگر اسوقت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اس اقدام کی راہ میں رکاوٹ نہ بنتے تو یہ سفید ہاتھی کب کا سرکاری خزانہ پر سے اتر جاتا۔ مشرف دور سے اب تک اسٹیل ملز نے جتنا بھی قومی خزانہ کا نقصان کیا اس کے ذمہ دار سابق چیف جسٹس ہیں۔

ڈاکٹر فرخ سلیم نے اردو نیوز کو بتایا کہ پرویز مشرف کی حکومت میں 2007 تک سٹیل ملز 20 ارب روپے منافع میں تھی تاہم پیپلز پارٹی کی حکومت آنے کے بعد سے آج تک پھر ایک سال بھی ایسا نہیں آیا کہ جب سٹیل ملز نے منافع کمایا ہو، یہ تب سے مسلسل خسارے میں ہے۔
پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں 100 ارب روپے خسارے میں رہی، نواز لیگ کے دور میں سٹیل ملز کو 140 ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ تحریک انصاف کے حکومت کے دو سال میں ہی 55 ارب روپے کا خسارہ ہو چکا ہے۔”
"
مشرف کے دور میں سٹیل ملز کی باگ ڈور پہلے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم اور میجر جنرل ریٹائرڈ محمد جاوید کے ہاتھ میں رہی۔ محمد قاسم بتاتے ہیں کہ جب مشرف دور کے تعینات کردہ چیئرمین نے چارج چھوڑا تو 20 ارب روپے کے منافع کے علاوہ اربوں روپے مالیت کا تیار اور خام مال بھی سٹیل ملز کی ملکیت تھا۔
’یہ میرے سامنے کی بات ہے، اس وقت اتنا تیار مال موجود تھا کہ کولڈ رولنگ ملز اور ہاٹ رولنگ ملز کے احاطے کے گراؤنڈ بھی بھرے ہوئے تھے اور تیار پراڈکٹس ان گراؤنڈز میں رکھی تھیں کیوں کہ ویئر ہاؤس بھر ہو چکے تھے، جبکہ اگلے سال کی پیداوارکے لیے خام مال بھی موجود تھا۔‘
یہی وہ موقع تھا جب 2005 میں پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں سٹیل ملز کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا تاہم اس وقت بھی ملازمین نے احتجاج کیا اور معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا جس پر اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سٹیل ملز کی نجکاری روکنے کے احکامات جاری کیے"
سٹیل ملز کی تباہی کا ذمہ دار کون؟

جب ملک کے ادارہ منافع میں جا رہے ہوتے ہیں تو ان کو بیچ نہیں سکتے۔ جب مسلسل نقصان میں جا رہے ہوتے ہیں تو بھی بیچ نہیں سکتے۔ عدالتیں ہمیشہ ملز کے ملازمین کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں۔ جس کا نقصان قومی خزانہ بھرتا ہے اور ملازمین اس لوٹ مار پر عیش کرتے ہیں۔
جاسم بھائی... بہت سنجیدہ اور حل طلب موضوع ہے. اس سلسلے میں آپ کی آگاہی لڑی قابل تحسین ہے.
 
Top