کروڑوں نوکریوں کے وعدے کی جانب قدم..... کیا واقعی حکومت اپنا وعدہ پورا کرنے کے لئے سنجیدہ ہو گئی ہے یا جھوٹا وعدہ؟پاکستان بھر سے موٹر وے پولیس میں بھرتیاں کی جائیں گی ملک بھر کے کسی بھی شہر کا ڈومیسائل رکھنے والے نوجوان ان سیٹوں پر اپلائی کرسکتے ہیں۔
۹۰ دن میں الیکشن کروا دوں گا (مرد مومن مرد حق امیر المومنین ضیا الحق)ایک سال بعد وردی اتار دوں گا. (مشرف)
”مثالی پولیس“ کو بھول جائیں کیونکہ یہ ایک سیاسی اور انتخابی نعرہ تھا۔ جتنا پولیس کا بیڑہ غرق ان دو سال میں ہو چکا ہے ویسا پچھلے 70 سال میں کبھی نہیں ہوا تھا۔ پولیس کا مورال ڈاؤن ہی نہیں، بلکہ زندہ درگور ہو چکا ہے۔ وصی شاہ کہتے ہیں.عمران خان نے ”مثالی“ پولیس کا وعدہ کیا تھا۔
کیا عمران خان کی پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ کر دیا ہے یا کسی راؤ انوار جیسے پولیس افسر نے ۴۰۰ قتل کر دیے ہیں؟جتنا پولیس کا بیڑہ غرق ان دو سال میں ہو چکا ہے ویسا پچھلے 70 سال میں کبھی نہیں ہوا تھا۔
شاید آپ سو رہےہیں.کیا عمران خان کی پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ کر دیا ہے یا کسی راؤ انوار جیسے پولیس افسر نے ۴۰۰ قتل کر دیے ہیں؟
انسداد دہشت گرد پولیس اسلام آباد کی ایک ریاستی دہشت گردی کا سانحہ پیش آیا ہے۔ ایک اسی طرح کا سانحہ انسداد دہشت گرد پولیس نے ساہیوال میں کیا تھا۔ جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کو وہی سزا ملنی چاہئے جو قتل کی ہے۔شاید آپ سو رہےہیں.
حکومت چلانے کا تجربہ نہیں تھا. مان لیا.انسداد دہشت گرد پولیس اسلام آباد کی ایک ریاستی دہشت گردی کا سانحہ پیش آیا ہے۔ ایک اسی طرح کا سانحہ انسداد دہشت گرد پولیس نے ساہیوال میں کیا تھا۔ جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کو وہی سزا ملنی چاہئے جو قتل کی ہے۔
اسامہ قتل کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جوائنٹ انوسٹگیشن ٹیم دیکھ رہی ہے جس میں خفیہ اداروں کے لوگ بھی شامل ہیں۔آپ اسامہ قتل کیس یعنی پولیس گردی اور مچھ کے افسوس ناک واقعے پر حکومت کی کارکردگی شائع کرتے
جاسم بھائی!بلوچستان پہنچنے میں وزیراعظم کو کتنا وقت لگے گا؟ بائی ایئر ہی جائیں گے....اسامہ قتل کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جوائنٹ انوسٹگیشن ٹیم دیکھ رہی ہے جس میں خفیہ اداروں کے لوگ بھی شامل ہیں۔
مچھ سانحہ کے متاثرین سے وزیر داخلہ پرویز رشید، دیگر وفاقی وزرا علی زیدی اور زلفی بخاری بذات خود ملاقات کر چکے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم خود ان سے آکر ملیں جو کہ اس وقت ممکن نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ جلد ان سے آکر ملیں گے۔
خیبر پختواہ کی پولیس کسی شریف مافیا کی غلام نہیں تھی اسلئے اسے ٹھیک کرنا آسان تھا۔ پنجاب پولیس جو پچھلے ۳۰ سال سے شریف مافیا کی مٹھی میں ہے کو ٹھیک کرنا کوئی آسان کام نہیں۔بقول نیازی صاحب،مثالی پولیس کا ماڈل پنجاب میں بھی لاگو کرنا تھا. اس معاملے میں تو تجربہ تھا. پنجاب میں کتنے آئی جی تبدیل ہوئے؟
سانحہ کے وقت وزیر اعلی ملک میں نہیں تھے۔ وہ واپس آکر متاثرین سے مل چکے ہیںواقعہ کب پیش آیا.... اور وزیر اعلی کب ملے؟