بلاگ
02 دسمبر ، 2019
ارشاد بھٹی
ماشاء اللّٰہ، چشم ِ بدّ دور!
فوٹو: فائل
ماشاء اللّٰہ چشم ِ بدّدور، بحرانوں، سازشوں میں ہم خود کفیل ہو چکے، ایک بحران ختم نہیں ہوتا دوسرا سر پر، ایک سازش کی گتھی ابھی پوری طرح سلجھ نہیں پاتی، دوسری سازش سر پر، سازشوں، بحرانوں کی میراتھن ریس، پوری قوم دوڑے جارہی، ماشاء اللّٰہ چشمِ بدّدور، حکومت بمقابلہ اپوزیشن، نالائقی بمقابلہ کرپشن، مفادات بمقابلہ مفادات، ڈنگ ٹپاؤ بمقابلہ چل چلاؤ، اپنا قائدِ انقلاب نقلیں اتار رہا، اپنا سقراط ایک بار پھر موقع واردات سے کھسک چکا، زہر کا پیالہ عوام کو پینا پڑ رہا، انقلاب رانی فرما چکی، جان ہے تو جہان ہے، سیاست تو ہوتی رہے گی، ووٹ کو عزت دو مگر سانوں اجازت دیو۔
ماشاء اللّٰہ چشمِ بدّدور، ایک مقبوضہ کشمیر ہوا کرتا تھا، کسی مقبوضہ وادی میں کرفیو بھی لگا تھا، کوئی کشمیر ہماری شہ رگ بھی تھا، اقوام متحدہ میں دھانسو تقریر بھی ہوئی تھی، پوری قوم ایل اوسی کراس کرنے کے موڈ میں بھی تھی، ماشاء اللّٰہ چشم ِ بدّدور، اک احتساب بھی تھا، بلاامتیاز، بلاتفریق، لٹی دولتیں بھی آنا تھیں، اشتہاریوں، مفروروں کو بھی واپس لانا تھا، مہنگائی ختم کرنا تھی۔
بے روزگاری کا گلا بھی گھوٹنا تھا، وہ کلبھوشن، وہ فٹیف، وہ آئی ایم ایف شرطیں، ماشاء اللہ چشم ِ بدّور، نیا پاکستان، دو نہیں ایک پاکستان، ریاست مدینہ، کیا چند قدم بھی چل پائے، نئے پاکستان، دو نہیں ایک پاکستان، ریاستِ مدینہ کی طرف، چند قدم بھی، چھوڑیں، دو قدم ہی، ماشاء اللّٰہ چشمِ بدّدور، زبانیں ایسیں، زبانی درازیاں یوں، زبان فتنے ایسے، وزیراعظم فرمائیں، مولانا ڈیزل، اوئے چورو، اوئے ڈاکوؤ، اوئے بے شرمو، اوئے نقلی بیمارو، اوئے دیسی منڈیلے، اوئے بارش آٹا ہے تو پانی آٹا ہے، جب زیادہ بارش آٹا ہے تو زیادہ پانی آٹا ہے، نواز شریف کہیں، یہ منہ اور مسور کی دال، اللّٰہ کسی کو کم ظرف دشمن نہ دے۔
آصف زرداری فرمائیں، عمران خان تمہاری پارٹی میں تو تمہاری عورتیں اپنی محفوظ نہیں، بلاول بھٹو کہیں، تم بےغیرت ہو، مولانا فضل الرحمٰن فرمائیں، اوئے یہودی ایجنٹ، اوئے ہمیں بھی علیمہ خان کی وہ سلائی مشین لادو، ہم بھی 70ارب کمانا چاہتے ہیں۔
ماشاء اللّٰہ چشمِ بدّدور، یہ تسلیم کیا جارہا، بلکہ خود عمران خان مان رہے، 16مہینے ہوگئے، پنجاب پرفارم نہ کرسکا، مگر پھر بھی سائیں بزدار سرخرو ہوا، مطلب یہ مان کر کہ پنجاب میں گورننس مسائل، یہ بتایا جارہا، سائیں بزدار قیادت باکمال، یعنی یہ ایسے ہی، ڈاکٹر مرض کی تشخیص نہ کر سکا۔
دوائی نے اثر نہ کیا، مگر ڈاکٹر، دوائی بےمثال، یہ ایسے ہی، 16میچوں میں کھلاڑی صفر پر آؤٹ مگر کھلاڑی بے مثال، عمران خان کی نگرانی، سائیں بزدار کی وژن بھری لیڈر شپ، پنجاب رُل گیا، نزلہ بیوروکریسی پر، قصور وار افسر شاہی، بتایا جارہا، یہ بیوروکریسی شریفوں سے رابطے میں، یہ ہڈ حرامی پر اتری ہوئی، سائیں بزدار کی ناکامی کی وجہ یہ بیوروکریٹس، ورنہ سائیں تو اس وقت تک پنجاب کو یورپ بنا چکے ہوتے۔
ماشاء اللّٰہ چشمِ بدّدور، سائیں بزدار نے بڑی چالاکی سے 16مہینے گزارے، شروع کے 4 مہینے، مجھے کوئی وزیراعلیٰ ہی تسلیم ہی نہیں کرتا، کوئی سیریس ہی نہیں لیتا، عمران خان اسی مسئلے پر لگے رہے، اگلے 4مہینے، جب صوبے میں 5 وزیراعلیٰ، میری کون سنے گا، عمران خان نے چوہدری پرویز الٰہی، چوہدری سرور، شاہ محمود قریشی، علیم خان، جہانگر ترین کو لیفٹ، رائٹ کیا، اگلے 4ماہ، وزیر میری بات ہی نہیں مانتے، عمران خان وزراء کے پیچھے پڑگئے۔
اوئے عثمان بزدارتمہارا باس، تم سب اسی کو جوابدہ ہو، اگلے 4ماہ، بیوروکریسی بہت سازشی، ہر کام روک کر بیٹھی ہوئی، افسر شاہی شریفوں کی وفادار، اب عمران خان بیوروکریسی اکھاڑ پچھاڑ کر رہے، اب آگے دیکھیے، سائیں بزدار کا نیا بہانہ کیا ہوگا، دیکھتے ہیں کہ یہ دھکا اسٹارٹ گاڑی اسٹارٹ ہوپاتی ہے یا نہیں، گاڑی سے ایک لطیفہ یاد آگیا، سردار کا ڈرائیور گاڑی روک کر بولا، پٹرول ختم ہو گیا، اب گاڑی آگے نہیں جا سکتی، سردار بولا، پٹرول ختم، گڈی اگے نہیں جا سکدی تے فیر پچھاں موڑ لے (گاڑی آگے نہیں جاسکتی تو واپس چلو)۔
ایک اور لطیفہ بھی سن لیں، سردار جی تھرماس پکڑے جارہے تھے، رستے میں ایک دوست ملا، پوچھا، سردار جی، ایہہ کی شے اے؟ سردار جی، ایہہ تھرماس اے، اہیندے وچ گرم شے گرم تے ٹھنڈی شے ٹھنڈی رہندی اے، دوست نے پوچھا، سردار جی تُساں ہن اہیدے وچ کی رکھیا ہویا اے، سردار بولا، 4 کلفیاں تے 2 کپ چائے، یقین مانیے، ان دونوں لطیفوں کا بزدار صاحب یا بزدار گورننس سے کوئی تعلق نہیں۔
ماشاء اللّٰہ چشمِ بدّدور، گزرے 16مہینوں میں بزدار حکومت کا حال یہ، perception ٹیسٹ، فیل، سیاسی ٹیم ورک ٹیسٹ، فیل، بیوروکریسی پرفارمنس ٹیسٹ، فیل، صحت، تعلیم اصلاحات ٹیسٹ، فیل، پولیس، پٹوار ٹیسٹ، فیل، صاف، شفاف گورننس ٹیسٹ، فیل، سادگی، بچت، پروٹوکول ٹیسٹ، فیل، ڈینگی ٹیسٹ، فیل، انصاف سے زراعت تک ریلیف ٹیسٹ، فیل۔
ماشاء اللّٰہ چشمِ بدّدور، پولیس اصلاحات تو ایسی، سنا جارہا، پولیس کی جرابوں کا رنگ بدل دیا گیا، جرابوں کے بعد یہ سلسلہ نیچے سے اوپر جاتا ہوا ایک دن پولیس کیپ (ٹوپی) تک پہنچے گا اور پولیس اصلاحات مکمل ہوجائیں گی، ویسے بھی 16مہینوں میں 5آئی جی تبدیل ہوچکے، 16مہینوں میں عمران خان 9بار عثمان بزدار کی تعریف کرچکے۔
یہاں ایک اور لطیفہ یاد آگیا اور اس لطیفے کا بھی سائیں بزدار سے کوئی تعلق نہیں، شیخ کا بیٹا پہلی بار اپنی منگیتر کے ساتھ گھومنے گیا، واپس آیا تو شیخ نے پوچھا، کتنے پیسے خرچ کئے، شیخ کا بیٹا بولا ’’ابا 2ہزار‘‘ شیخ پریشان ہو کر بولا ’’اوئے اتنے زیادہ پیسے خرچ دیئے‘‘ بیٹا بولا ’’کیا کروں ابا اس کے پاس تھے ہی اتنے‘‘۔
ماشاء اللّٰہ چشمِ بدّدور، نیب چیئرمین نے ہفتہ دس دن پہلے فرمایا، ہواؤں کا رخ تبدیل ہورہا، کدھر گئیں وہ ہوائیں، کہیں یہ ہوائیں ہوا تو نہیں ہو چکیں، ماشاء اللّٰہ چشمِ بدّور، اگر حکومت 5 سال پورے کرے تو بھی ساڑھے تین سال رہ گئے، وقت کم، مقابلہ سخت، جو پرفارمنس 16مہینوں کی، یہی حال آگے بھی رہا، اپوزیشن کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔
ماشاء اللّٰہ چشم بدور، آخری بات، میں اس قت سخت کنفیوژ، سمجھ نہیں آرہی، معاشی ٹیم، قانونی ٹیم یا کرکٹ ٹیم، قوم کو زیادہ مایوس کس ٹیم نے کیا، آپ ہی بتادیں، مایوس کرنے میں نمبرون ٹیم کونسی، کون سی ٹیم بزدار ٹرافی کی حقدار۔