زرقا مفتی
محفلین
<iframe src="http://www.facebook.com/video/embed?video_id=176511249171158" width="400" height="298" frameborder="0"></iframe>
نام تو یار لوگوں نے ابھی سے بدل رکھا ہے ۔۔۔١۹اپریل کو ۲۰١۳ کو فرمایا کہ تین سال میں لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو ان کا نام بدل دیا جائے
"
عمران خان نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کریں گے۔ مینارِ پاکستان کے گراؤنڈ میں ایک بڑے مجمعے سے خطاب میں انہوں نے عوام سے چھ وعدے کیے اور کہا کہ اگر وہ ان وعدوں کو پورا نہ کریں تو ان کو تحریک انصاف کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیں۔
’میرا پہلا وعدہ یہ ہے کہ میں آپ سے ہمیشہ سچ بولوں گا اور وہ بات کروں گا جو میں کر سکتا ہوں۔
جیسا جہاد مشرف کے ساتھ مل کر کرتے رہے۔ پاکستان میں ظلم ختم کرنے کے لیے تو سب سیاست دان جدوجہد کرتے ہیں۔ یہ وعدہ بھی کوئی ایسا اہم نہیں۔ اگر ظلم کے خلاف جہاد نہیں کرو گے تو کیا سیاست کی؟‘دوسرا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ظلم ختم کرنے کیلیے جہاد کریں گے۔
لاکھوں لوگ پاکستان میں جیتے اور مرتے ہیں نہ خود فائدہ آٹھارہے ہیں نہ ان کے رشتہ دار۔ یہ وعدہ بھی غیر متوازن ہے۔ خاندانی سیاست کاخاتمہ کوئی اہم بات نہیں بلکہ ظلم کی سیاست ، فوجی سیاست اہم ہے۔ مگر اس کی جماعت میں یہ سب موجود ہے۔عمران خان کا تیسرا وعدہ تھا کہ ان کا سب کچھ اس ملک میں ہو گا۔ ’میں اسی ملک میں جیوں گا اور اسی ملک میں مروں گا۔ عمران خان نے پاکستان میں خاندانی سیاست کے خاتمے کا چوتھا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ نہ وہ اقتدار سے خود فائدہ اٹھائیں گے اور نہ ہی دوستوں اور رشتے داروں کو اٹھانے دیں گے۔
کاسمیٹیک باتیں ہیں۔ یہ اقدام کچھ زیادہ اثر نہیں رکھتے ۔ نان ایشو ہیں۔ پاکستان کے اہم ایشو کچھ اور ہیںعمران خان نے عوام سے پانچواں وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کریں گے۔ ’آپ کے ٹیکس کا پیسہ گورنر یا وزیر اعلیٰ ہاؤس پر خرچ نہیں کیا جائے گا۔ ہماری حکومت آئی تو گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کی دیواریں توڑ کر اس عمارت کو لائبریری بنائیں گے۔‘
یہ کچھ اچھا وعدہ ہے۔ مگر اس کا اثر عمومی طور پر پاکستان میں مقیم پاکستانیوں کو نہیں ہےعمران خان نے چھٹا اور وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو تحفظ دیں گے۔
یہ ایک نئی روایت ہے جسے روایتی سیاستدان یا اُن کے پرستار نہیں سمجھ سکتے ۔ اگر آپ کو موقع ملتا ہے اور آپ ناکام رہتے ہیں تو کسی اور کو موقع دیجیے عہدے سے تا حیات نہ چمٹے رہیئےیہ تو عمل سے پہلے ہتھیار ڈالنے کی بات ہوئی۔ یہ کیا بات ہوئی کہ یہ نہ کرسکا تو عہدے سے ہٹادیں۔ یہ تو اسان وے اوٹ ہے۔ نہ کرسکا تو کپڑے جھاڑ بائے بائے۔ ارے بھائی تو نہیں کرسکتا۔
یہ حلف ہے جو عمران خان نے عوام کے سامنے اُٹھایا۔ روایتی سیاستدانوں میں یہ صفت نا پید ہو چکی ہےیہ کیا وعدہ ہوا؟ یہ تو کسی بھی انسان کی جو رہنمائی کا دعویٰ کرے کی بنیادی صفت ہونی چاہیے۔ نہ کہ صرف وعدہ۔
نہ تو عمران خان مشرف کی حکومت میں شامل تھے اور نہ ہی اُنہیں اس سے پہلے موقع ملا۔ یہم سب سے اہم وعدہ ہے کیونکہ تحریک ِ انصاف کی اساس ہی انصاف پر رکھی گئی ہے ۔ جب تک انصاف نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ کونسے سیاستدان نے ظلم کے خلاف جہاد کیا ایک مثال پیش کریںجیسا جہاد مشرف کے ساتھ مل کر کرتے رہے۔ پاکستان میں ظلم ختم کرنے کے لیے تو سب سیاست دان جدوجہد کرتے ہیں۔ یہ وعدہ بھی کوئی ایسا اہم نہیں۔ اگر ظلم کے خلاف جہاد نہیں کرو گے تو کیا سیاست کی؟
یہ وعدہ ایک سچے پاکستانی کا ہے۔ روایتی سیاستدان تو بُرا وقت پڑتے ہی اگلی فلائٹ پکڑنے کے لئے تڑپنے لگتے ہیں ۔ قوم پر جو بھی گزرے اُنہیں کیا اُن کے عیش و آرام میں خلل نہ ہولاکھوں لوگ پاکستان میں جیتے اور مرتے ہیں نہ خود فائدہ آٹھارہے ہیں نہ ان کے رشتہ دار۔ یہ وعدہ بھی غیر متوازن ہے۔ خاندانی سیاست کاخاتمہ کوئی اہم بات نہیں بلکہ ظلم کی سیاست ، فوجی سیاست اہم ہے۔ مگر اس کی جماعت میں یہ سب موجود ہے۔
یہ کوئی کاسمیٹک وعدہ نہیں ۔ روایتی سیاستدان ٹیکس کے پیسے پر عیاشی کرتے ہیں ۔ اپنی صوابدید پر اسے بے دریغ خرچ کرتے ہیں۔ جس کا حساب بھی نہیں رکھا جاتا ۔ ٹیکس پورا وصول ہو اور ایمانداری سےخرچ ہو تو آدھے مسائل ختم ہو جائیں۔ پاکستان کے اہم مسائل کا احاطہ تحریکِ انصاف کی پالییسیوں اور منشور میں کیا گیا ہے ۔ جو محفل کے ہی مختلف دھاگوں پر موجود ہیں ۔مگر ظاہر ہے کہ آپ کے پاس یہ سب پڑھنے کا وقت نہیں ۔کاسمیٹیک باتیں ہیں۔ یہ اقدام کچھ زیادہ اثر نہیں رکھتے ۔ نان ایشو ہیں۔ پاکستان کے اہم ایشو کچھ اور ہیں
آپ کے فارن ایکسچینج کا بڑا حصہ بیرونِ ملک پاکستانیوں کی ترسیلات پر ہے اُن کے حق بنتا ہے کہ اُن کے حقوق ادا کئے جائیں ۔یہ کچھ اچھا وعدہ ہے۔ مگر اس کا اثر عمومی طور پر پاکستان میں مقیم پاکستانیوں کو نہیں ہے
جناپ آپ ہی غور کیجیے نہ تو آپ مطالعہ کرنا پسند کرتے ہیں کہ تحریکِ انصاف نے اہم مسائل سے نمٹنے کے لئے کیا لائحہ عمل ترتیب دیا ہے یا پالیسیاں مرتب کی ہیں۔ منشور آپ نے نہیں پڑھا ۔غرض اپ غور کریں تو عمران بہت مصنوعی وعدے کرتا ہے۔ اہم ایشوز کی بات کم کرتا ہے۔ سب سے اہم ایشو یہ ہے کہ فوجی اثر سے ملک کو کیسے محفوظ رکھے گا جبکہ اس کی پارٹی میں اہم عہدے فوجی نفوذ رکھنے والے لوگوں کے پاس ہیں
عمران خان نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کریں گے۔ مینارِ پاکستان کے گراؤنڈ میں ایک بڑے مجمعے سے خطاب میں انہوں نے عوام سے چھ وعدے کیے اور کہا کہ اگر وہ ان وعدوں کو پورا نہ کریں تو ان کو تحریک انصاف کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیں۔
یہ ایک نئی روایت ہے جسے روایتی سیاستدان یا اُن کے پرستار نہیں سمجھ سکتے ۔ اگر آپ کو موقع ملتا ہے اور آپ ناکام رہتے ہیں تو کسی اور کو موقع دیجیے عہدے سے تا حیات نہ چمٹے رہیئے
محترمہ یہ نئی روایت نہیں ہے بلکہ کمزوری کی نشانی ہے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنے مقاصدا ور ان کے حصول کے طریقہ کار اور منزل کے بارے میں پریقین ہو۔ ایک لیذر کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔ یہ عوام کی قیادت کی بات ہے کوئی کرکٹ ٹیم کی کپتانی نہیں کہ چل دیے ہاتھ جھاڑ کر۔ مجھے اس وعدے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ عمران ایک ٹرائی کرنا چاہتا ہے کرلیا تو ٹھیک ورنہ بائے بائے۔ یہ طرز عمل رہنما کا نہیں۔ البتہ موقع پرست کا ضرور ہے۔
جاری۔۔۔
جی نہیں یہ عین جمہوری طرز عمل ہے کہ دوسروں کو بھی موقع دیں۔ ہر ترقی یافتہ ملک میں دو بار سے زیادہ کسی کو موقع نہیں ملتا ۔