سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
ویسے ہمیں اس تنگ نظری سے بھی باہر آنا ہو گا کہ اگر کوئی ہماری پسند کی پارٹی پسند نہیں کر رہا تو وہ ضرور ان پڑھ جاہل ہو گا۔ ہر فرد اپنی سوچ کے مطابق فیصلہ کرتا ہے، اور ہر فرد اپنی سوچ کو ہی درست اور حق پر سمجھتا ہے۔ سیاسی اختلاف کو ذاتیات پر گند اچھالنے کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے۔ مگر افسوس ہے کہ اب یہی مروجہ سیاست ہے۔ اور اگر کوئی مخالف پر کیچڑ نہ اچھالے تو لوگ اس پر سوال اٹھاتے ہیں کہ یہ تو کسی کو بھی برا بھلا نہیں کہتا، یہی غلط ہو گا۔
میں اس منفی سیاست کا ذمہ دار تمام پارٹیوں کے قائدین کو سمجھتا ہوں۔ان سیاستدانوں نے کبھی بھی اپنے کارکنان پرعملی طور پر سیاسی تربیت اور اپنے منشور کے حوالے سے توجہ نہیں دی ۔عوامی جلسوں میں ان کے خطابات میں بد اخلاقی کا عناصر ہمیشہ نمایاں رہا ہے ۔جب عوام کا چہتا لیڈر شعلہ بیاں ہو تو کیوں کر نہ عوام میں آگ لگے ۔
 
آخری تدوین:
facebook_1525316124360.jpg
 
وزیراعظم کون بنے گا یہ کہنا قبل از وقت ہے لیکن بلاول یا عمران خان دو ممکنہ امیدوار ہوں گے۔
بلاول کا تو شاید اگلے دس سال تک کوئی امکان نہیں یا کبھی بھی نہیں اور عمران کا بھی ابھی 30 فیصد سے زائد نہیں ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
2008 کے انتخابات سے پہلے؟

ہمیں تو بہت صدمہ ہوا تھا اس بات سے کہ زرداری جیسا عیار و مکار آدمی پاکستان کا صدر بن رہا ہے۔

الطاف حسین صاحب کی زبانی انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کیا تھا کہ صدر وہ خود بننا چاہ رہے ہیں۔
 

فہد اشرف

محفلین
بلاول کا تو شاید اگلے دس سال تک کوئی امکان نہیں یا کبھی بھی نہیں اور عمران کا بھی ابھی 30 فیصد سے زائد نہیں ہے۔
آپ نے کبھی سوچا تھا کہ زرداری ملک کا صدر بنے گا؟
کیا یہاں بھی اسکرپٹ چلتی ہے؟
 
آخری تدوین:

شاہد شاہ

محفلین
کیا یہاں بھی اسکرپٹ چلتی ہے؟
ایک دفعہ پھر: یہاں “بھی” اضافی ہے۔
پاکستانی الیکشن کا سکرپٹ آبپارہ میں تیار ہوتا ہے۔ جی ایچ کیو سے منظور ہوتا ہے۔ ریاض اور واشنگٹن سے اسکی فنڈنگ آتی ہے۔ لندن میں ریہرسل کرواتے ہیں۔ میڈیا پر ٹریلر جاری ہوتا ہے۔ اور پھر الیکشن کے روز پورا ملک اس الیکشن سنیما میں جاکر ووٹ کاسٹ کرتا ہے اور سمجھتا ہے اگلی حکومت اسکے ووٹ سے آئی
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top