جاسم محمد
محفلین
تو پھر سیاست دانوں سے متعلق نیب کے قوانین کیوں نہیں تبدیل کیے؟بس فرق یہ ہے کہ اس بار پھندہ حکومت کے گلے میں پڑنے جا رہا تھا، اس لیے قانون بدلنا جائز تھا۔
تو پھر سیاست دانوں سے متعلق نیب کے قوانین کیوں نہیں تبدیل کیے؟بس فرق یہ ہے کہ اس بار پھندہ حکومت کے گلے میں پڑنے جا رہا تھا، اس لیے قانون بدلنا جائز تھا۔
نیب کی 15 ماہ میں کارکردگی یہ ہے کہ روزانہ فلاں فلاں کا کیس کھول دیا۔ فلاں فلاں کو گرفتار کر لیا۔ اور پھر کچھ ماہ بعد سب کے سب مقررہ مدت میں کیس نہ چلنے کے باعث پاک صاف ہو کر ضمانتیں کروا کر باہر آجاتے ہیں۔ اب اس میں تبدیلی آئے گی اور کیسز اپنے منطقی انجام تک پہنچے گے۔50 کروڑ تک کرپشن والے سے سوال کرنا جرم قرار پائے گا اب آپ کھل کر49 کروڑ تک کرپشن کی گنگا میں ڈبکیاں لگا سکتے ہیں، نیب سرکاری ملازمین، وزراء اور بزنس کمیونٹی سے ان کو کرپشن پر سوال نہیں پوچھ سکے گی۔
پوچھنا تھا "یہ کسی کے باپ کا پیسہ ہے کہ عوام اسے بھول جائیں گے؟"
ماضی سے سبق سیکھ لیا گیا ہے۔عوام ڈیڑھ سال سے روٹی روٹی پکارتی پھرتی ہے لیکن ریاست کمینہ کے حکمران نے روٹی سستی کرنے کے لیے کوئی آرڈی ننس لانا گوارا نہیں کیا،
لیکن جب اپنی گردن پھنستی دیکھی تو فوراً گردن بچاؤ آرڈی ننس لایا گیا۔
آج پہلی بار میں نے پی ٹی آئی کے حامیوں کو اپنی لیڈرشپ کو وہ وہ ہیوی ویٹ گالیاں دیتے سنا ہے جو انہوں نے کبھی نوازشریف کو بھی نہیں بکیں تھیں، تبدیلی آ گئی ہے۔ماضی سے سبق سیکھ لیا گیا ہے۔
شہباز شریف کی سستی روٹی اسکیم اورآٹے پر سبسڈی کی تحقیقات شروع - ایکسپریس اردو
اگر عدالت میں ثابت ہوگیا کہ ایسا ہی ہے تو آرڈیننس معطل ہو جائے گا۔ انتظار فرمائیںایمرجنسی پلس اور +NRO
ناطرین ایک تھی پرویز مشرف کی "ایمرجنسی پلس"، اس بار عمران خان نے اس سے بھی بڑی چھوڑی ہے
اور وہ ہے خود کو اپنے دوستوں کو نیب سے بچانے کے لیے "+NRO"
پلاسٹک کے انصافینز کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ افسوس تحریک انصاف ن لیگ اور پی پی پی کی طرح پارٹی کے اندھے غلام پیدا نہ کر سکیآج پہلی بار میں نے پی ٹی آئی کے حامیوں کو اپنی لیڈرشپ کو وہ وہ ہیوی ویٹ گالیاں دیتے سنا ہے جو انہوں نے کبھی نوازشریف کو بھی نہیں بکیں تھیں، تبدیلی آ گئی ہے۔
ان نئے نیب قوانین سے اپوزیشن کو زیادہ فائدہ ہوگا۔ پکڑ دھکڑ اور پھر کچھ ماہ بعد بغیر کسی ٹرائل کے ضمانتوں کا مضحکہ خیز سلسلہ بھی تھم جائے گاآئیے دیکھیئے ریاست کمینہ کیسی ہے؟
جہاں اپنوں کے لیے این آر او پلس اور غریبوں کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ،
جہاں اپنوں کے لیے این آر او پلس اور صرف اپنی پارٹی کے لیے نیب کے قوانین، غریب عوام کے منہ سے نوالہ بھی چھینا
حکمراں ہو گئے کمینے لوگ
پلاسٹک کے ووٹرز کے سر پر ہی حکومت میں ہو، پلاسٹک پگھل رہا ہے، بھاگو عمارت گرنے کو ہےپلاسٹک کے انصافینز کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ افسوس تحریک انصاف ن لیگ اور پی پی پی کی طرح پارٹی کے اندھے غلام پیدا نہ کر سکی
دو عدالتوں میں چیلنج ہو چکا ہو، بس ذرا انتظار فرماؤاگر عدالت میں ثابت ہوگیا کہ ایسا ہی ہے تو آرڈیننس معطل ہو جائے گا۔ انتظار فرمائیں
اپوزیشب نے جتنا بھگتنا تھام بھگت لیا، اپنی باری آئی تو بزنس کمیونٹی کے نام پر خود کو بچا لیا، بچ نہیں سکو گےان نئے نیب قوانین سے اپوزیشن کو زیادہ فائدہ ہوگا۔ پکڑ دھکڑ اور پھر کچھ ماہ بعد بغیر کسی ٹرائل کے ضمانتوں کا مضحکہ خیز سلسلہ بھی تھم جائے گا
عمارت تو ۳،۵ سال بعد اپنی مدت پوری کرکے ہی گرے گی۔ بیشک جتنا مرضی عوامی مقبولیت کھو دے۔ یہ آئین و قانون کہتا ہےپلاسٹک کے ووٹرز کے سر پر ہی حکومت میں ہو، پلاسٹک پگھل رہا ہے، بھاگو عمارت گرنے کو ہے
چلیں یہ کوشش بھی کر کے دیکھ لیںدو عدالتوں میں چیلنج ہو چکا ہو، بس ذرا انتظار فرماؤ
اپوزیشن پر تو ابھی اس حکومت نے کوئی کیس نہیں کیا۔ یہ ابھی تک پرانی حکومتوں کے بنائے ہوئے کیسز میں ہی پھنسے پڑے ہیں۔اپوزیشب نے جتنا بھگتنا تھام بھگت لیا، اپنی باری آئی تو بزنس کمیونٹی کے نام پر خود کو بچا لیا، بچ نہیں سکو گے
یاد رکھنا اس بار اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگے گا (یہ بھی آئین کہتا ہے) اور پھرسارا کچرا باہر ہو جائے گا۔عمارت تو ۳،۵ سال بعد اپنی مدت پوری کرکے ہی گرے گی۔ بیشک جتنا مرضی عوامی مقبولیت کھو دے۔ یہ آئین و قانون کہتا ہے
پرانے کیسز ہی اتنے تھے کہ وہی کافی تھے، انہیں کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی، ہاں اپنی باری آئی تو چیخیں تھیں کہ آسمان کو چھو رہی تھیں، پھر دے مارا ایک اور این آر اواپوزیشن پر تو ابھی اس حکومت نے کوئی کیس نہیں کیا۔ یہ ابھی تک پرانی حکومتوں کے بنائے ہوئے کیسز میں ہی پھنسے پڑے ہیں۔