حقیقی جمہوری لیڈر وہاں ہوتے ہیں جہاں جمہوریت حقیقی ہوتی ہے۔مجیب الرحمان ایک حقیقی جمہوری لیڈر تھا۔ پاکستان کی اکثریت نے ۱۹۷۰ کے انتخابات میں اسے ووٹ دیگر اقتدار پر بٹھایا مگر بھٹو کے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ کٹھ جوڑ نے آدھا ملک ہی گنوا دیا۔
حقیقی جمہوری لیڈر وہاں ہوتے ہیں جہاں جمہوریت حقیقی ہوتی ہے۔مجیب الرحمان ایک حقیقی جمہوری لیڈر تھا۔ پاکستان کی اکثریت نے ۱۹۷۰ کے انتخابات میں اسے ووٹ دیگر اقتدار پر بٹھایا مگر بھٹو کے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ کٹھ جوڑ نے آدھا ملک ہی گنوا دیا۔
حقیقی جمہوریت کسی پیکیج میں نہیں ملتی بلکہ مسلسل جمہوری جد و جہد کانام ہے۔ ۱۹۷۰ میں پہلے جمہوری انتخابات ہوئے اور اسکے اصول خود اسٹیبلشمنٹ نے مہیا کئے۔ چونکہ اسٹیبلشمنٹ انتخابات کا حصہ نہیں تھی اسلئے کسی جماعت نے دھاندلی کا الزام نہیں لگایا۔ انتخابات کے نتائج کے مطابق ۶۳ فیصد ووٹرز نے ووٹ کا حق استعمال کیا۔ ۳۰۰ سیٹوں میں سے ۱۶۰ عوامی لیگ نے جیتیں۔ یوں وہ باآسانی حکومت بنا سکتی تھی اور آئین سازی کا حق بھی حاصل تھا۔حقیقی جمہوری لیڈر وہاں ہوتے ہیں جہاں جمہوریت حقیقی ہوتی ہے۔
یوں کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ جمہوریت دراصل کلچر کا نام ہے جو وقت کے ساتھ جڑیں پکڑتا اور رائج ہوتا ہے۔حقیقی جمہوریت کسی پیکیج میں نہیں ملتی بلکہ مسلسل جمہوری جد و جہد کانام ہے۔
صرف انتخابات میں دھاندلی سے ملک نہیں ٹوٹا کرتے، 1977 سے لیکر آج تک ہر الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگا ہے کیا ملک ٹوٹ گیا؟ بنگلہ دیش بننے میں مختلف عوامل کا دخل تھا، بنگالی نسل پرستی، پاکستان بنانے کے مقصد سے روگردانی، بھارتی سازش اور بین الاقوامی سازش، بنگالیوں کو ان کے جائز حقوق نہ دینا وغیرہ لاوا تو پہلے ہی پکا ہوا تھا۔۱۹۷۰ میں پہلے جمہوری انتخابات ہوئے اور اسکے اصول خود اسٹیبلشمنٹ نے مہیا کئے۔ چونکہ اسٹیبلشمنٹ انتخابات کا حصہ نہیں تھی اسلئے کسی جماعت نے دھاندلی کا الزام نہیں لگایا۔ انتخابات کے نتائج کے مطابق ۶۳ فیصد ووٹرز نے ووٹ کا حق استعمال کیا۔ ۳۰۰ سیٹوں میں سے ۱۶۰ عوامی لیگ نے جیتیں۔ یوں وہ باآسانی حکومت بنا سکتی تھی اور آئین سازی کا حق بھی حاصل تھا۔
مگر اسٹیبلشمنٹ نے دھاندلی کرتے ہوئے بھٹو کی حمایت کا اعلان کر دیا جبکہ مجیب الرحمان کو قید۔ نتیجہ جمہوریت کیا ملک ہی ٹوٹ گیا
میں اسے اس وقت کے آئین سے بغاوت کہوں گا۔مگر اسٹیبلشمنٹ نے دھاندلی کرتے ہوئے بھٹو کی حمایت کا اعلان کر دیا جبکہ مجیب الرحمان کو قید۔ نتیجہ جمہوریت کیا ملک ہی ٹوٹ گیا
متفق! جمہوریت درحقیقت عوامی شعور کا نام ہے۔ جہاں عوام کی اکثریت ان پڑھ ہو وہاں جمہوریت پنپ نہیں سکتی۔ بیشک جتنے مرضی الیکشن ہوتے رہیںیوں کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ جمہوریت دراصل کلچر کا نام ہے جو وقت کے ساتھ جڑیں پکڑتا اور رائج ہوتا ہے۔
عظمائی لطائف کی الگ لڑی بنا لی جائے تو اس کی ضخامت میں تیزی سے اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایک بابا رحمتے کی وجہ سے پوری عظمیٰ کو بدنام کرنے پر میں اپنا اخلاقی احتجاج ریکارڈ کرواتا ہوںعظمائی لطائف کی الگ لڑی بنا لی جائے تو اس کی ضخامت میں تیزی سے اضافہ ہو سکتا ہے۔
اپنا اخلاقی احتجاج
بابا جی، انھیں ریٹائرمنٹ والی مراعات بھی دیں گے یا نہیں ؟
عدلیہ صرف چودھری افتخار کے دور میں کسی قدر آزاد تھی جب وہ اسٹیبلشمنٹ اور سول حکومت دونوں کے بس سے باہر تھی۔ایک بابا رحمتے کی وجہ سے پوری عظمیٰ کو بدنام کرنے پر میں اپنا اخلاقی احتجاج ریکارڈ کرواتا ہوں