یاز
محفلین
یہی تو فرق پڑا۔ یعنی چھپ چھپا کے کی بجائے کھلم کھلا۔فرق کیا پڑا؟ جو کام پہلے چھپ چھپا کے ہوتا تھا اب کھلم کھلا ہوگا۔
یہی تو فرق پڑا۔ یعنی چھپ چھپا کے کی بجائے کھلم کھلا۔فرق کیا پڑا؟ جو کام پہلے چھپ چھپا کے ہوتا تھا اب کھلم کھلا ہوگا۔
وہ کہتے ہیں نا، "نچن جے لگ پئی تے کنڈ کادا"یہی تو فرق پڑا۔ یعنی چھپ چھپا کے کی بجائے کھلم کھلا۔
فرق پڑتا ہے۔پہلے بہت کم لوگ کرتے ہوں گے۔اب وہ لوگ بھی کریں گے۔۔۔۔فرق کیا پڑا؟ جو کام پہلے چھپ چھپا کے ہوتا تھا اب کھلم کھلا ہوگا۔
فرق پڑتا ہے۔پہلے بہت کم لوگ کرتے ہوں گے۔اب وہ لوگ بھی کریں گے۔۔۔۔فرق کیا پڑا؟ جو کام پہلے چھپ چھپا کے ہوتا تھا اب کھلم کھلا ہوگا۔
چوری چھپے کرنے میں اور کھلم کھلا کرنے میں آسمان و زمین کا فرق ہے۔ اول الذکر میں ڈر کی علامت موجود ہے۔ جبکہ موٗخر الذکر میں گناہ کا احساس بھی نہیں۔فرق پڑتا ہے۔پہلے بہت کم لوگ کرتے ہوں گے۔اب وہ لوگ بھی کریں گے۔۔۔۔
جو پہلے کرتے ہوئے ڈرتے تھے
جن کو مواقع اور جگہ میسر نہیں تھے
اس کے علاوہ کمزور ایمان والے لوگ اب اس میں بڑے بڑے "دین داروں " کو شامل دیکھ کرjustifyکر سکیں گے خود کو۔
دوسرے ملکوں کے کتنے ہی معصوم مسلمان سعودی کاموں کی نقل یہ سوچ کے کرتے ہیں کہ وہاں اسلام کے مطابق زندگی بسر کی جاتی ہے۔تو ایسے لوگوں میں سے بھی کچھ لوگ اس طرف لگ سکتے ہیں۔
بہت زیادہ فرق پڑے گا۔(خدانخواستہ)
وہ متحدہ کے ایک بابر غوری ہوا کرتے تهے, جہاز رانی کی وزارت بهی تهی شاید ان کے پاس...انهیں بالکل صحیح پتا ہو گا کہ کیوں کہتی ہیں.
جمیما خان، ٹیریان کو سٹیپ ڈاٹر کیوں کہتی ہے؟
بابر غوری کا اس معاملے سے کیا تعلق؟وہ متحدہ کے ایک بابر غوری ہوا کرتے تهے, جہاز رانی کی وزارت بهی تهی شاید ان کے پاس...انهیں بالکل صحیح پتا ہو گا کہ کیوں کہتی ہیں.
عمران اور نواز کا کیا مقابلہ؟ عمران خان کی بیوی برطانوی نژاد ہے یوں اسکے بچے دونوں ممالک کے شہری ہو سکتے ہیں۔ نیز وہ اپنے بیوی اور بچوں کو پاکستان لایا اور جب طلاق ہو گئی تو وہ برطانیہ چلے گئے۔ نواز کے بچے تو رہتے ہی برطانیہ میں ہیںعمران اور نواز اپنے بچوں کا ۔فخریہ غیرملکی شہریت کا اعلان کرتے ہیں کس منہ سے سو فیصد حب الوطنی کا دعوی کرتے ہیں؟
کیا حکومت اس ادارے سے رجوع نہیں کر سکتی؟ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج کو ہٹانے کے لئے سپریم جوڈیشل کونسل کا ادارہ ہے اسی سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ آئین میں ترمیم کرکے طریقہ کار بدل دیں تو یہ الگ بات ہے۔
انتہائی پر مزاح نظام عدل ہے۔ وزارت عظمیٰ وقار کی قیادت میں رد و بدل کر سکتی ہے البتہ ججز کو نہیں چھیڑ سکتی ہے۔ بالفرض اگر حکومتی نااہلی سے کوئی ثاقب نثار ٹائپ خادم اعلیٰ آکر عظمیٰ پر براجمان ہو جائے تو اسے صرف اسکی اپنی برادری نکال سکتی ہے۔ یہ تو جوڈیشل مارشل لاء ہے۔جج کو نہیں ہٹایا جا سکتا۔ جج کو صرف جج ہی ہٹا سکتے ہیں سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے۔ اور آج تک یہ کونسل کسی ریفرنس پہ شاید ہی فیصلہ دے پائی ہو۔ یعنی کہ جج کو نہیں ہٹایا جا سکتا۔
مولوی، امام، علما برادری صرف مذہبی افراد کی لیڈرشپ ہے۔ اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ لوگ بڑے دین دار ہیں۔ جتنی بد زبانی، بد تہذیبی یہ لوگ کرتے ہیں عام لوگ تو ان سے کہیں بہتر ہے۔ مولانا رضوی اکیلا نہیں ہے۔اس کے علاوہ کمزور ایمان والے لوگ اب اس میں بڑے بڑے "دین داروں " کو شامل دیکھ کرjustifyکر سکیں گے خود کو۔
اس تاش کے مقابلے کے لئے ایک لڑی بہتر رہے گی:واضح رہے کہ سعودی حکومت ایسے حال میں تاش مقابلوں کو سرکاری طور پر منعقد کروا رہی ہے کہ سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم (۱۹۹۲ سے ۱۹۹۹تک) ’’عبد العزیز ابن باز‘‘ نے تاش کھیل کو لہو و لعب کے اوزار اور آلات قمار میں سے قرار دے کر اسے منکرات میں سے گردانا تھا اور کہا تھا کہ اس طرح کے کھیل نماز کے ترک یا اس میں تاخیر کا سبب بنتے ہیں اور جائز نہیں ہیں۔
سعودی عرب میں پہلے قومی تاش چیمپئن کا آغاز، وہابی مفتیوں کی بھرپور شرکت+تصاویر