سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

یاز

محفلین
محفل کے تناظر میں نیا سیاسی لطیفہ پیش ہے۔

نواز شریف کو چاہئے کہ نئی آئی ڈی بنا کر پھر سے سیاست میں آ جائے۔
 

یاز

محفلین
تاحیات نااہلی کا کیا مطلب ہوا، کیا موت کے بعد نااہلی ختم ہوجائے گی؟ اسے تاقیامت نا اہلی کیوں نہیں کہا گیا؟
کیونکہ آرٹیکل 62 اور 63 الیکشن لڑنے کے لئے اہلیت و نااہلیت کے بارے میں ہے۔ اور تاریخ سے ثابت ہے کہ بعد از وفات کسی شخصیت نے الیکشن نہیں لڑا۔
 

فرقان احمد

محفلین
سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے گزشتہ شب کافی دلچسپ تبصرہ کیا۔ فرمانے لگے، یہ معاملات زیادہ پھیل گئے تو نوبت عدلیہ کی تشکیلِ نو تک پہنچ سکتی ہے۔عدلیہ کی غیر معمولی فعالیت کے پیش نظر اس تبصرے کو سنجیدگی سے بھی لیا جا سکتا ہے۔
 

یاز

محفلین
سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے گزشتہ شب کافی دلچسپ تبصرہ کیا۔ فرمانے لگے، یہ معاملات زیادہ پھیل گئے تو نوبت عدلیہ کی تشکیلِ نو تک پہنچ سکتی ہے۔عدلیہ کی غیر معمولی فعالیت کے پیش نظر اس تبصرے کو سنجیدگی سے بھی لیا جا سکتا ہے۔
تقریباً ناممکن است۔ یہ صرف آئینی ترمیم سے ہی ہو سکتا ہے اور کسی سیاسی حکومت کے دور میں یہ ممکن نہیں۔
 
تقریباً ناممکن است۔ یہ صرف آئینی ترمیم سے ہی ہو سکتا ہے اور کسی سیاسی حکومت کے دور میں یہ ممکن نہیں۔
اپنے مفادات کے لئے سیاسی جماعتیں آپس میں مل جایا کرتی ہیں، نواز کے دوسرے دور میں بدترین دشمنی کے باوجود بے نظیر اور نواز نے مل کرصدر کا اسمبلی برخاست کرنے کا اختیار ختم کیا، پھر ایک مرتبہ مل کر اٹھارہویں ترمیم کی گئی اور عدلیہ کے خوف سے بھی ایک ترمیم بھی کی گئی۔
اب چونکہ الیکشن سر پر ہیں اس لئے سب جماعتوں کی مجبوری ہے کہ ایک دوسرے کی ڈٹ کر مخالفت کریں نہیں تو اب بھی عدلیہ کے خلاف کوئی ترمیم آسکتی تھی کیونکہ وقار اور عظمی کا موجودہ افیر سب کے لئے ہی مضر صحت ہے۔
سینیٹ کے ڈپٹی چئرمین کے لئے پیپلز پارٹی کی حمایت کر کے عمران نے بہت سخت سیاسی غلطی کی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تقریباً ناممکن است۔ یہ صرف آئینی ترمیم سے ہی ہو سکتا ہے اور کسی سیاسی حکومت کے دور میں یہ ممکن نہیں۔
آئینی ترامیم بھی سپریم کورٹیں ختم کر دیتی ہیں۔

انڈیا میں ججوں کی تعیناتی کا نیا قانون بھارتی پارلیمنٹ نے مودی صاحب کے اوائل میں پاس کیا تھا، کانگریس نے بی جے پی کا بھر پور ساتھ دیا تھا، سپریم کورٹ نے یہ آئینی ترمیم ہی غیر آئینی قرار دے دی۔:)
 

محمداحمد

لائبریرین
آئینی ترامیم بھی سپریم کورٹیں ختم کر دیتی ہیں۔

انڈیا میں ججوں کی تعیناتی کا نیا قانون بھارتی پارلیمنٹ نے مودی صاحب کے اوائل میں پاس کیا تھا، کانگریس نے بی جے پی کا بھر پور ساتھ دیا تھا، سپریم کورٹ نے یہ آئینی ترمیم ہی غیر آئینی قرار دے دی۔:)

تو پھر قانون ساز ادارہ کون سا ہوا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
تو پھر قانون ساز ادارہ کون سا ہوا؟
قانون ساز ادارہ پارلیمنٹ ہی ہے، لیکن قانون ساز ادارے کو بھی ایک "آئینی" حد کے اندر رہتے ہوئے ہی قانون سازی کی اجازت ہے یعنی ان کو مادر پدر آزادی نہیں ہے کہ جو چاہے قانون بنائیں اور جو چاہے ترمیم کریں۔ اگر وہ ان حدود سے تجاوز کریں گے تو پھر تشریح کا فیصلہ سپریم کورٹ کے ہاتھ میں ہے اور وہ یہ تشریح کر سکتے ہیں کہ کوئی بھی قانون یا ترمیم غیر قانونی یا غیر آئینی ہے۔
 
آئینی ترامیم بھی سپریم کورٹیں ختم کر دیتی ہیں۔
مگر اس کے لئے بھی کوئی نہ کوئی قانونی بنیاد ضروری ہوتی ہے،
ویسے عملی طور پر چلتی اسی کی ہے جس کے ساتھ وقار ہو اور فی الحال وقار عظمی کے ساتھ ہے۔
ایک ماضی کی مثال جسٹس سجاد کی شاہ کا خط آرمی چیف کے نام جو اس نے حکومت کو بھجوا دیا تھا یعنی اس نے حکومت کا ساتھ دیا اور اب جو ہورہا ہے سب کے سامنے ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top