سیاسی مجبوریسیاسی اعتراف شکست ؟
بقول عمران خان انصاف عدالتوں نے دینا ہے۔ عدالتیں اپنا کام کریں تو نیا پاکستان بنانے کیلئے کسی سیاسی جماعت کی ضرورت ہی نہیں۔سیاسی اعتراف شکست ؟
ن لیگ کی گرفت، مشرف کا فرار، عمران خان کے دھرنے کی ناکامی اس چیز کی علامات ہیں۔یہ کیسے لگا آپ کو؟
کیونکہ آرٹیکل 62 اور 63 الیکشن لڑنے کے لئے اہلیت و نااہلیت کے بارے میں ہے۔ اور تاریخ سے ثابت ہے کہ بعد از وفات کسی شخصیت نے الیکشن نہیں لڑا۔تاحیات نااہلی کا کیا مطلب ہوا، کیا موت کے بعد نااہلی ختم ہوجائے گی؟ اسے تاقیامت نا اہلی کیوں نہیں کہا گیا؟
ووٹ تو کئی دفعہ کاسٹ کیا ہے۔کیونکہ آرٹیکل 62 اور 63 الیکشن لڑنے کے لئے اہلیت و نااہلیت کے بارے میں ہے۔ اور تاریخ سے ثابت ہے کہ بعد از وفات کسی شخصیت نے الیکشن نہیں لڑا۔
اور پنشن وغیرہ بھی وصولی ہیں۔ووٹ تو کئی دفعہ کاسٹ کیا ہے۔
تقریباً ناممکن است۔ یہ صرف آئینی ترمیم سے ہی ہو سکتا ہے اور کسی سیاسی حکومت کے دور میں یہ ممکن نہیں۔سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے گزشتہ شب کافی دلچسپ تبصرہ کیا۔ فرمانے لگے، یہ معاملات زیادہ پھیل گئے تو نوبت عدلیہ کی تشکیلِ نو تک پہنچ سکتی ہے۔عدلیہ کی غیر معمولی فعالیت کے پیش نظر اس تبصرے کو سنجیدگی سے بھی لیا جا سکتا ہے۔
اپنے مفادات کے لئے سیاسی جماعتیں آپس میں مل جایا کرتی ہیں، نواز کے دوسرے دور میں بدترین دشمنی کے باوجود بے نظیر اور نواز نے مل کرصدر کا اسمبلی برخاست کرنے کا اختیار ختم کیا، پھر ایک مرتبہ مل کر اٹھارہویں ترمیم کی گئی اور عدلیہ کے خوف سے بھی ایک ترمیم بھی کی گئی۔تقریباً ناممکن است۔ یہ صرف آئینی ترمیم سے ہی ہو سکتا ہے اور کسی سیاسی حکومت کے دور میں یہ ممکن نہیں۔
آئینی ترامیم بھی سپریم کورٹیں ختم کر دیتی ہیں۔تقریباً ناممکن است۔ یہ صرف آئینی ترمیم سے ہی ہو سکتا ہے اور کسی سیاسی حکومت کے دور میں یہ ممکن نہیں۔
آئینی ترامیم بھی سپریم کورٹیں ختم کر دیتی ہیں۔
انڈیا میں ججوں کی تعیناتی کا نیا قانون بھارتی پارلیمنٹ نے مودی صاحب کے اوائل میں پاس کیا تھا، کانگریس نے بی جے پی کا بھر پور ساتھ دیا تھا، سپریم کورٹ نے یہ آئینی ترمیم ہی غیر آئینی قرار دے دی۔
قانون ساز ادارہ پارلیمنٹ ہی ہے، لیکن قانون ساز ادارے کو بھی ایک "آئینی" حد کے اندر رہتے ہوئے ہی قانون سازی کی اجازت ہے یعنی ان کو مادر پدر آزادی نہیں ہے کہ جو چاہے قانون بنائیں اور جو چاہے ترمیم کریں۔ اگر وہ ان حدود سے تجاوز کریں گے تو پھر تشریح کا فیصلہ سپریم کورٹ کے ہاتھ میں ہے اور وہ یہ تشریح کر سکتے ہیں کہ کوئی بھی قانون یا ترمیم غیر قانونی یا غیر آئینی ہے۔تو پھر قانون ساز ادارہ کون سا ہوا؟
مگر اس کے لئے بھی کوئی نہ کوئی قانونی بنیاد ضروری ہوتی ہے،آئینی ترامیم بھی سپریم کورٹیں ختم کر دیتی ہیں۔