سب سے بھی مشکل بات یہ ہے کہ اوپیم یعنی افیم کی کاشت کی یو این او اجازت دے گایا نہیں؟ جس کا مجھے قوی امکان ہے کہ نہیں دی جائے گی۔اس کے بعد ایسے کسی سیٹ اپ جس میں کسی ملک کو منشیات سے ادویات بنانے کا کوئی پروگرام شروع کرنا ہو اس کے لیے بھی یو این او سے اجازت لینا پڑتی ہے، فی الحال یہ اجازت صرف انڈیا کو دی گئی ہے۔ انڈین ہر فائدے والے بات کو اپنے نام سے پیٹنٹ کروا چکے ہوں گے، اس لیے ممکن نہیں کہ پاکستان اول تو یو این او سے اجازت ہی لے سکے، اگر کسی وجہ سے اجازت بھی مل گئی تو انڈین پیٹنسی کا کیا کریں گے؟ یہ تو وہ رکاوٹیں ہیں جو آپ کو عبور کرنا پڑیں گی جس کا مجھے قوی یقین ہے کہ ایسے سیٹ اپ کی کی اجازت ہی نہیں ملے گی۔ اس لیے خیالی پلاؤ کی بجائے خالص چرس کے نشے پر گزارا کریں۔ نیا نعرہ بنا لیں سکون صرف موت میں ہے سے سکون صرف چرس میں ہے تک کا سفر طے تو کر چکے ہیں۔