صابرہ امین
لائبریرین
اف یہ جواب تو لگتا ہے موقع کی تلاش میں تھا ۔اس سے ذرا ہٹ کے اور اس سے ذرا ملتا جلتا ایک اور جواب...
انسان ہر شخص کو پسند نہیں کرتا اور ہر شخص کو ناپسند بھی نہیں کرتا...
بعض مرتبہ سامنے والا ہر لحاظ سے تو نہیں البتہ کافی لحاظ سے اچھا ہوتا ہے مگر آپ کو اچھا نہیں لگتا بلا کسی سبب کے. اگر آپ سے کوئی اس ناپسندیدگی کی وجہ پوچھے تو خود آپ کے پاس بھی اس بات کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں ہوتا...
پسند ناپسند کی یہ انسانی جبلت پیدائشی ہوتی ہے کیونکہ بچپن کے زمانہ ہی سے یہ پسند ناہسند عیاں ہونی شروع ہوجاتی ہے جیسا کہ اسکول میں چند بچے خود بخود آپس میں ایک دوسرے کے قریب آجاتے ہیں اور ہر کسی کو اپنے گروپ میں نہیں آنے دیتے. یہ رجحان خاندان میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے جہاں کچھ کزنز کی آپس میں بہت بنتی یے مگر آپ کے ساتھ ویسا تعلق قائم نہیں ہوتا چاہے آپ ان کو قریب لانے کے لیے ان پر کتنی ہی جان چھڑکیں اور کتنا ہی مال خرچ کریں...
اس فعل کو ذہنی یا قلبی مناسبت اور عدم مناسبت کہتے ہیں...
جب سے یہ اصول معلوم ہوا ہم نے لوگوں کی پروا کرنا چھوڑ دی کوئی قریب آتا ہے تو صد بسم اللہ نہ آئے تو ہم بھی لاپروا...
یہی رجحان آپ کو محفل پر بھی نظر آئے گا جس کو جس سے مناسبت ہوتی ہے، اسے اچھا لگتا ہے وہ خودبخود اس سے بات چیت بڑھاتا ہے، دوستی کرتا ہے باوجود اس کے کہ کوئی کسی کو دعوت نہیں دیتا کہ مجھ سے دوستی کرو اور فلاں سے نہ کرو. کیوں کہ اس طرح زبردستی سے نہ رشتے بنتے ہیں نہ ٹوٹتے ہیں...
یوں ہر بڑے گروپ میں چھوٹے چھوٹے گروپ بن جاتے ہیں. یہ گروپ بندی یا پارٹی بازی کوئی بری بات نہیں اگر اس کی طرف سے کسی کی حق تلفی نہ کی جائے...
تو انہیں آپس میں لگے رہنے دیں. ان کو ان کے حال ہر چھوڑ دیں...
اگر وہ آپ کو پسند نہیں کرتے تو آپ بھی ان سے دور ہوجائیں. کہیں اور رین بسیرا کریں...
خدا کی زمین بہت بڑی یے ایک سے بڑھ کر بندہ آپ کی مناسبت والا مل جائے گا!!!
Yes people hate, as they love, unreasonably . .
باتیں آپ کی بالکل ٹھیک ہیں۔ ہر صاحبِ فہم یہی کرتا ہے اور کرنا چاہئیے ۔ چلئے دوبارہ پوچھتی ہوں کہ آپ عدنان بھیا سے جس طرح مذاق کرتے ہیں اگر وہ بھی آپ سے اتنے سنگین مذاق کریں تو آپ کی دوستی (وغیرہ) برقرار رہے گی یا نہیں؟