سید عمران
محفلین
اصل میں دنیا میں کامیاب ہونا اسباب دنیا کا حصول سمجھا جاتا ہے اگر اس میں کمی ہے تو دنیاوی لحاظ سے ناکام قرار دیا جاتا یے...تو پھر دنیا میں کامیابی کا مفہوم کیا ہے!؟
اس کا بہت آسان جواب یہ ہے کہ دنیا میں کامیابی کا تعلق چیز کے حصول سے نہیں بلکہ چیز کے حکم سے متعلق ہے۔ مثلا ایک شخص بزنس کرتا ہے۔ اب کیسے پتا چلے کہ وہ کامیاب ہے یا ناکام؟
وہ اس طرح کہ اگر وہ بزنس میں حکم کو پورا کرتا ہے تو وہ کامیاب ہے چاہے وہ مال و دولت، عزت و شہرت حاصل کرے یا بالکل قلاش ہو جائے۔
جب کہ دوسری صورت میں اگر وہ بزنس میں حکم کو توڑتا ہے تو وہ ناکام ہے، بالکل اسی طرح چاہے وہ مال و دولت، عزت و شہرت حاصل کرے یا بالکل قلاش ہو جائے۔
یعنی کامیابی کا ملنا کسی چیز کے ملنے یا محرومی سے نہیں بلکہ حکم کے پورا ہونے یا ٹوٹنے سے ہوا۔
ہاں اس کامیابی اور ناکامی کا نتیجہ اسے روز آخرت ملے گا۔
اللہ تعالی نے اس بات کو واضح کرنے کے لیے انبیاء کرام کو مختلف دنیاوی حیثیتیں دیں کسی کو بہت تنگ دستی میں رکھا کہ رہنے کو گھر تک نہ تھا کسی کو متوسط طبقہ میں رکھا اور کسی کو بادشاہت سے نوازا...
یہی بتانے کے لیے کہ دنیا میں چاہے جیسے رہو آخرت کا معاملہ اس سے بالکل الگ ہے...
دنیا کا فقیر آخرت میں کروڑوں امراء سے مالدار ہوسکتا ہے اور دنیا کا امیر آخرت میں بدحالی کا شکار ہوسکتا ہے...
یر دو جہاں کی کمائی کا طریقہ مختلف بھی یے اور باہم مربوط بھی!!!