سولھویں سالگرہ سید عمران بھائی کے ساتھ علمی اور معلوماتی مکالمہ

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
لو جی ہم تو آئے کہ علم بٹ رہا ہو گا۔۔۔ مگر یہاں تو عدنان بھائی کی شامت آئی ہوئی ہے۔

مختصر یہ کہ ہمیں یہ بتایا جائے کہ علم و ادب کے سوال پورے ادب و احترام سے کئے جائیں تو بدلے میں دھکے تو نہ ملیں گے نا؟؟؟
جلدی نہیں ہے۔ کل بھی تو آئے گی نا۔ آج دوسرے محاذ پر آپ کی پیشی ہے محترم سید عمران
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اب ذرا سنجیدہ سوالات پر بھی توجہ دیں تاکہ اس لڑی کا بھی بیلنس برابر چلتا رہے ۔
اس لڑی کو سنجیدگی کی طرف لائیے عدنان بھائی۔ ہمیں بھی علم حاصل کرنا ہے ان سے۔ ورنہ پھر پہنچائیں ہم اس لڑی کو صابرہ بہن کے ساتھ مل کر 20 ویں صفحے پر۔۔ لیکن یہاں سے بھی کسی نے ہمیں جانے کا کہا تو ذمہ دار آپ ہوں گے کیونکہ میزبان آپ ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
سنجیدہ سوال یہ کہ ہم جیسے نوجوان بغیر مدرسے گئے کیسے ٹھوس اور پختہ علم حاصل کر سکتے ہیں؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ آپ سے ملنے جلنے والے "غیر عالم" لوگوں میں آپ کیا چیز سب سے زیادہ قابلِ اصلاح پاتے ہیں؟ دوسرے لفظوں میں علماء کو عوام کی کون سی چیزیں سب سے زیادہ تکلیف دیتی ہیں؟
اس وقت علماء ہوں یا غیر عالم سب سے اذیت ناک چیز اخلاقی تربیت کی کمی ہے...
اسلام کے مبادیات تین اجزاء پر منقسم کیے جاسکتے ہیں...
1... ایمانیات
2... عبادات
3... معاملات
4... معاشرت
5... اخلاقیات

ایمان کے بنیادی عقائد جو ہیں سو ہیں عبادات کا بھی تھوڑا بیت چرچا ہوجاتا یے البتہ باقی تین کا حال تو کچھ نہ پوچھیں...
معاشرت دیکھیں کہ شادی بیاہ اور جنازوں میں اصل سادگی پر مصنوعی اور خودساختہ رسومات غالب ہیں...
معاملات دیکھیں کہ ہر شخص دوسرے کا پیسہ ہڑپ رہا ہے. کسی کو قرض دینا یا مشارکت و مضاربت کے ساتھ کاروبار کرنا محال ہوگیا ہے...
اور اخلاقیات جس سے ہر وقت واسطہ ہڑتا ہے اس کو تو کوئی دین کا حصہ ہی نہیں سمجھتا. بلا ضرورت جھوٹ بولا جاتا ہے. بے وجہ غیبت کی جاتی ہے. دفاتر میں جلن حسد سے ٹانگ کھینچا عام ہے. اور ہر وقت غصہ میں بھرے رہنا معاشرتی بیماری بن گئی ہے!!!
 
Top