سید لبید غزنوی کی ڈائری سے ۔۔

ہدایت پانا اتنا آسان نہیں جتنا لوگ سمجھ بیٹھے ہیں اور ھدایت تو صرف انہیں ہی ملتی ہے جو دل سے ہدایت کی طلب کرتے ہیں جو اللہ کی طرف رجوع کرنا چاھتے ہیں،، ہدایت کہ لیے دنیاوی خواہشوں کو مارنا پڑتا ہے دنیا کی محبتوں کو ختم کرنا پڑتا ہے کیوں کہ دل کو مارے بغیر نور نہیں ملتا اور دل کو مارنا کیا سب کہ لیے آسان ہوتا ہے؟ ہم اپنے دل سے دنیا کی خواہشوں کو مٹائیں گے تب ہی تو دل میں ہدایت کی طلب بھی جاگے گی پھر جسے طلب ہو اسے ہدایت بھی مل جاتی ہے اور رب بھی۔۔۔!!
 
یہ دنیا اہل دنیا کو وسیع معلوم ہوتی ہے
نظر والوں کو یہ اجڑی ہوئی معلوم ہوتی ہے

یہ کس نے کردیا سب دوستوں سے مجھ کو بیگانہ
مجھے اب دوستی بھی دشمنی معلوم ہوتی ہے

میں رونا اپنا روتا ہوں تو وہ ہنس ہنس کے سنتے ہیں
انہیں دل کی لگی ایک دل لگی معلوم ہوتی ہے

طلب کرتے ہو داد حسن تم وہ بھی غیروں سے
مجھے تو سن کے بھی ایک عار سی معلوم ہوتی ہے

اگر ہمت کرے پھر کیا نہیں ایک انسان کے بس میں
یہ ہے کم ہمتی جو بے بسی معلوم ہوتی ہے

انتخاب
 
ہر کسی کو معافی چاہیے، بدقسمتی سے ہم میں سے بہت سے لوگ اس اصول کو جانتے بھی نہیں کہ اگر ہمیں معافی چاہیے تو بدلے میں ہمیں بھی معاف کرنا ہو گا، میں ایسے بہت سے لوگوں سے ملا ہوں جو شکایات، الزامات اور نفرتوں کے بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں، یہ بات جان رکھیں کہ نفرت ایک زہر ہے جو صرف اسے ہی نقصان پہنچاتا ہے جس نے اسے اٹھایا ہوتا ہے، خود کو اس بوجھ سے ہلکا کریں اور ناراضگیاں جانے دیں، ان نفرتوں، شکایات اور الزامات کے بوجھ اتار دیں، ایسے تمام لوگوں کو معاف کر دیں جنہوں نےآپ کے ساتھ زیادتیاں کی ہیں، نتیجے میں آپ خود کو ان بوجھوں سے آزاد اور معاف کر لیں گے
 
طلاطم سانس کا، سینے میں ھے ٹوٹا ہوا کل سے، وہ مجھکو بھول بیٹھا ھے، میرا وجدان کہتا ھے، ملاقاتیں نہیں ممکن، تعلق بھی محال اب تو، تیرے لہجے کی چاہت کا، چھپا فقدان کہتا ھے، تیری آنکھوں سے یہ قیدی، گرے گا اشک کی مانند، یہاں سے بھاگ جانے کو، مجھے زندان کہتا ھے، محبت کھیل ایسا ھے، جہاں سب ہار کے جیتے، یہ بازی ہم ھی ہاریں گے، یہ ہر میدان کہتا ھے، یوں توڑو رابطے مجھ سے، یا چاھے راستے بدلو، بھُلا پھر بھی نہ پاؤ گے، میرا امکان کہتا ھے، کسی بےبس کی آہوں کا، سمندر لے کے ڈوبے گا، خسارہ تم ھی پاؤ گے سُنو، میزان کہتا ھے
 
ہم سبھی کی زندگی میں کوئی نہ کوئی پریشانی ہے۔کوئی ایسا دکھ ضرور ہے کہ جو مسلسل اندر چٹکیاں لیتا رہتا ہے۔ مکمل سکون تو جنت میں ہی ملے گا! تو پھر ایسا کیا کریں کہ پریشانیوں کے باوجود ڈیپریشن نہ ہو، مایوسی دل و دماغ پر اپنا گھیرا تنگ نہ کرے؟
توّکل!
اللہ پر مکمل توکل۔
توکل یہ نہیں کہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کے بیٹھے رہیں، اور جب کوئی یاددہانی کروائے تو کہیں "اللہ مالک ہے۔" توکل یہ ہے کہ ممکنہ طور پر جو دنیاوی اسباب استعمال کر سکیں، کریں۔ پھر دعا کی قبولیت کے اوقات میں ڈھیر ڈھیر دعا کریں، اور اسکے بعد بال اللہ تعالیٰ‌ کے کورٹ میں پھینک دیں۔ اپنے کندھوں سے گٹھڑی اتار کے اللہ کے حوالے کر دیں۔ اور پھر جو بھی فیصلہ وہ کرے، اسے قبول کریں۔ میں نے دیکھا ہے کہ لوگ اکثر یا تو صرف اسباب اپناتے ہیں اور دعا پر زور نہیں دیتے، یا پھر کوشش کئے بغیر خالی خولی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔
ڈیپریشن اور توکل کے context میں میری پسندیدہ دعا سورۃ التوبہ کی آخری آیت ہے:
حسبی اللہ، لا الہ الا ھو، علیہ توکلت و ھو رب العرش العظیم
کافی ہے مجھے اللہ! نہیں معبود سوائے اسکے، اسی پر میرا توکل ہے، اور وہ رب ہے عرش عظیم کا
جب دل سے آپ ایک بار کہہ دیتے ہیں ناں کہ کافی ہے مجھے اللہ، ہاں! مجھے اللہ کافی ہے تو روح کے اندر تک سکون تحلیل ہو جاتا ہے۔ پھر آپ کہتے ہیں کہ جو اتنے عظیم عرش کا رب ہے، جس نے پوری کائنات سنبھال رکھی، اس عظیم ذات پر میرا بھروسا ہے۔ جب سب سے زبردست.، سب سے بہترین وکیل آپکی پشت پر ہے تو پریشان کیوں ہوں ؟ )یاد رہے کہ توکل اور وکیل کے root words ایک ہی ہیں
ایک اور دعا جس سے بہت سکون آتا ہے وہ ہےالحمد للہ علی کل حال۔ دل سے ایک بار آپ کہہ دیں کہ اللہ تعالی! ہر حال میں، ہر۔ حال۔ میں تیرا شکر ہے۔ دیکھیں کیسے سکون آ جائے گا۔صرف رب کو نہ بتائیں کہ میری پریشانی بہت بڑی ہے، پریشانی کو بھی اچھی طرح سمجھا دیں کہ میرا رب کتنا عظیم ہے۔ اللہ تعالی اپنی رحمت کے صدقے ہم سب کے مسائل اور پریشانیاں دور کرے۔ آمین
 
آؤ سانپوں کی بات کرتے ہیں، چند اپنوں کی بات کرتے ہیں، وہ جو ہر عیب سے مبرا ہیں، ان فرشتوں کی بات کرتے ہیں، جن کو چبھتی ہے دوسروں کی خوشی، ان بیچاروں کی بات کرتے ہیں، زہر آلود ہیں جو طعنوں سے، ایسے لہجوں کی بات کرتے ہیں، ہم ستائے ہوئے ہیں اپنوں کے "آپ غیروں کی بات کرتے ہیں"، خیر اب کیا یہ ذکرِ نازیبا، آؤ یاروں کی بات کرتے ہیں، وہ جو زینت ہیں میری گلشن کے، ایسے پھولوں کی بات کرتے ہیں، جو خوشی اور غمی میں شامل ہیں، ان پیاروں کی بات کرتے ہیں، جو بھلا چاہتے اوروں کا، ایسے اچھوں کی بات کرتے ہیں، جو تعلق نبھائے رکھتے ہیں، ان گھرانوں کی بات کرتے ہیں، جو چمکتے ہیں دوسروں کے لیے، ان ستاروں کی بات کرتے ہیں، جو ہمیشہ دعائیں دیتے ہیں، ان بزرگوں کی بات کرتے ہیں، ہم جو عاشق مزاج شاعر ہیں، مہ جبینوں کی بات کرتے ہیں، جن کو دیکھیں تو دل مچلتا ہے،
ایسے چہروں کی بات کرتے ہیں، جن کے سائے سکون دیتے ہیں، ایسی زلفوں کی بات کرتے ہیں، ہم جو دل والے لوگ ہیں اکثر
بے وفاؤں کی بات کرتے ہیں، وہ جو اعلی شراب پیتے ہیں، تیری آنکھوں کی بات کرتے ہیں، گرچہ تاریکیوں میں ہیں لیکن، ہم اجالوں کی بات کرتے ہیں، بحر الفت کی تہہ کو کیا جانیں، جو کناروں کی بات کرتے ہیں، شان گر ہو چکی غزل پوری، آؤ کاموں کی بات کرتے ہیں
 
زلزلے اس لئے تھوڑی آتے ہیں کہ آپ
اسٹیٹس لگائیں لوگوں سے سوالات پوچھیں ہنسی مذاق میں بات اڑائیں
"اللہ سبحانہ وتعالئ کے غصے و غضب کو
یہ تو اسلئے آتے ہیں کہ آپ
دوڑ لگائیں!
اللہ کی طرف! گناہ سے نیکی کی طرف!
شر سے خیر کی طرف! غلطی سے توبہ کی طرف!
توبہ کی قبولیت سے بخشش کی طرف!
جب ذاتوں میں زلزلے آئیں تو اللہ سے جڑتے ہیں ناں؟
جب کائناتوں میں زلزلے آئیں تب بھی یہی مقصد درپیش ہے!
رب جھنجھوڑ رہا ہے! آپکو ،
دیر ہونے سے پہلے جلدی سے اسکی
طرف پلٹ آئیں!
 
ایک شخص نے آئینہ دیکھا تو معلوم ہوا کہ اس نے قمیض الٹی پہنی ہوئی ہے اور ناک پر سیاہی لگی ہوئی ہے، آئینے کا کام تھا دکھانا سو اس نے دکها دیا، اب کیا وہ شخص آئینے پر خفا ہو گا کہ اس نے کیوں اس کی خامیوں سے آگاہ کیا؟نہیں بلکہ وہ فورا اپنی بگڑی ہوئی حالت کو درست کرنے کی فکر میں لگ جائے گا، یہی مثال ان لوگوں کی ہے جو ہمیں ہمارے عیبوں سے آگاہ کرتے ہیں پهر ہم ان پر کیوں ناراض ہوتے ہیں؟وہ بهی تو درحقیقت ہمیں ہماری روح کا آئینہ دکها رہے ہوتے ہیں،بجائے ان پر غصہ ہونے کے ہمیں ان کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ ان کے دکهائے گئے آئینے کی بدولت ہمیں اپنی غلطیوں کی اصلاح کا موقع مل رہا ہے.
 
لوگوں میں خلوص اور محبت بانٹو، ایک دوسرے کی مدد کرو، رشتوں میں مٹھاس پیدا کرو، ہر رشتہ کو پوری ایمانداری سے نبھاؤ، کبھی کسی رشتے کی بے عزتی مت کرو، ہر رشتے کا احترام کرنا سیکھو، ہمیں اس تعلیم پر عمل کی آج بہت ضرورت ہے، مل جل کر رہنے اور محبتیں بانٹنے کی ضرورت ہے، سب کی دعائیں حاصل ہوں گی تو پھر ہم دیکھیں گے کہ ہماری زندگی کس طرح حسین بن جائے گی، لیکن ایک بات ہے بچپن کے بہت حسین تھےجب دو انگلیاں جوڑنے سے دوستی ہوجایا کرتی تھی اب تو گلے ملنے سے بھی بعض لوگوں کی منافقت نہیں جاتی
 
ایک شخص آپ سے دور بھاگتا ہے تو اُس کے پیچھے کبھی نہ بھاگو، تم اپنے اور اس کے بیچ کا فاصلہ کبھی کم نہ کر پاؤ گے،کیونکہ وہ پھر دوگنی رفتار میں تم سے دور بھاگتا ہے، زندگی کا ایک اصول بنا لو جانے والے کو جانے دو تاکہ پیچھے بھاگنے کی اذیت سے بچ جاؤ....!!!!!!
 
حسبی اللہ، لا الہ الا ھو، علیہ توکلت و ھو رب العرش العظیم

کافی ہے مجھے اللہ! نہیں معبود سوائے اسکے، اسی پر میرا توکل ہے، اور وہ رب ہے عرش عظیم کا جب دل سے آپ ایک بار کہہ دیتے ہیں ناں کہ کافی ہے مجھے اللہ، ہاں! مجھے اللہ کافی ہے تو روح کے اندر تک سکون تحلیل ہو جاتا ہے۔ پھر آپ کہتے ہیں کہ جو اتنے عظیم عرش کا رب ہے، جس نے پوری کائنات سنبھال رکھی، اس عظیم ذات پر میرا بھروسا ہے، جب سب سے زبردست سب سے بہترین وکیل آپکی پشت پر ہے تو پریشان کیوں ہوں ؟
 
اپنے دل کو مضبوط کریں اور ہر ایک سے یہ توقع رکھنا چھوڑ دیں کہ وہ آپ کی بات سمجھے گا، ہر بات ہر ایک کے لیے نہیں ہوتی، کچھ لوگ صرف جاننے کا تجسس رکھتے ہیں، ہر بات ہر کوئی نہیں سمجھ سکتا صرف وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جن کو آپ کا احساس ہے جو آپ سے محبت کرتے ہیں، اس لیے ہر کسی سے توقعات وابستہ نہ رکھیں، آپ اپنی ہر بات، ہر دکھ، ہر ضرورت صرف اللہ سے بیان کریں جو آپ کی توقعات اور امیدوں کو پورا کرنے کی قدرت رکھتا ہے،ایک بات یاد رکھیں اللہ سے بہتر کوئی ہمدرد نہیں ہے، میں نے لوگوں کو پرکھا ہے، ساتھ دینے کے وقت ساتھ چھوڑ دیتے ہیں، رخ موڑ کر راستے بدل لیتے ہیں، لوگ کبھی خوش نہیں ہوتے آپ جو بھی کر لیں، لوگوں کی پرواہ چھوڑ دیں جس طرح انہوں نے تمہاری چھوڑی ہے، بس اللہ کو خوش کریں، مکافات عمل تو اک اٹل حقیقت ہے
 
میں فطرتا بہت حساس ہوں مجھے دکھ دیتے ہیں تلخ رویے میں تھک جاتا ہوں، سہہ کر، سن کر، بول کر، سوچ کر، اندر ہی اندر دل پے بوجھ لئے رہتا ہوں اداسی میری روح کا خلاصہ، مگر میں اداسی بانٹ نہیں سکتا، مجھے خواہش میں بانٹوں تو بس مسکراہٹیں، خوشیاں، آسانیاں،دعائیں، فقط اسی لئے اپنی سی کوشش جاری رکھتا ہوں
 
انسان کسی دوسرے کے لیے کچھ نہیں کرسکتا۔ سوائے اُس کا حوصلہ بڑھانے کے میں نے جتنے لوگوں کو ٹوٹتے دیکھا، فقط اس لیےکہ رشتوں اور دوستوں کے ہجوم میں کسی نے اُن کو یہ نہ کہا کہ؟ حوصلہ رکھ۔۔۔۔!

اللہ کرم کرے گا یقین کریں بہت طاقت ھے، اِس ایک جملے میں جب تک ہم کسی کے ہمدرد نہیں بنتے تب تک درد ہم سے اور ہم درد سے جدا نہیں ہوتے، ایک خوبصورت اور پرسکون دن کی امید کے ساتھ رب کریم سے دعا گو ہوں کہ وہ سب کی زندگیاں خوشیوں سے بھر دے، راحتوں سے بھر دے، آسانیوں سے بھر دے آمین ثم آمین یا رب العالمین
 
اپنی شہ رگ کا لہو تن میں رواں ہے جب تک، زیر خنجر کوئی پیارا نہیں دیکھا جاتا، موج در موج الجھنے کی ہوس، بے معنی، ڈوبنا ہو ۔۔ تو سہارا نہیں دیکھا جاتا۔تیرے چہرے کی کشش تھی کہ پلٹ کر دیکھا۔ورنہ سورج تو دوبارہ نہیں دیکھا جاتا۔آگ کی ضد پہ نہ جا ۔۔ پھر سے پھڑک سکتی ہے۔راکھ کی تہہ میں شرارہ نہیں دیکھا جاتا۔زخم آنکھوں کے بھی سہتے تھے کبھی دل والے۔اب تو ابرو کا اشارا نہیں دیکھا جاتا۔کیا قیامت ہے کہ دل جس کا نگر ہے "محسن"۔دل پہ اس کا بھی اجارہ نہیں دیکھا جاتا

محسن
 
بلا عنوان

ہر اس شخص کے لیے جس نے کچھ غلط کیا


کچھ لوگوں کو پچھتاوا بھی نہیں ہوتا،اور ہم سوچتے رہتے ہیں کہ شاید کسی وقت انہیں احساس ہو گا،اپنے منفی رویہ کا،لیکن ایسا نہیں ہوتا یہ پچھتاوے بھی ظرف والوں کے نصیبے میں ہوتے ہیں،ملامتیں بھی انہی کے حصے میں آتی ہیں،بے حس لوگوں کے پاس صرف اپنا آپ ہوتا ہے،کسی کا دل دکھا کر،کسی کی راہ کھوٹی کر کے،خوبصورت رشتوں کا قتل کر کے،خوشیاں چھین کر،گر تجھے پچھتاوا نہیں ہوا،تیرے ضمیر نے تجھے ملامت نہیں کیا،تجھے اپنے منفی رویے کا احساس نہیں ہوا،تو پھر جان لے تو ایک بے حس انسان ہے،اور تیرے پاس بس اپنا آپ ہے
 
وہ دل جس کی تاریں اللہ سے جڑ جائیں، جس کا قرار اللہ کی محبت بن جائے، جو اللہ کی رضا اور اس کے دیدار کے لئے تڑپے،
وہ کسی محرم کی محبت میں بھی شدید نہیں ہو پاتا، اسے شریعت کے اصولوں میں قید رکھتا ہے،
رہی بات غیر محرم کی محبت کی، جس کی بنیاد ہی حرام پر ہو اس دل کا اس پر قائم رہنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،
وقتی جذبات ضرور ہوسکتے ہیں، پر محبت نہیں ہوسکتی۔
اللہ کی محبت انسان کو سیر کر دیتی ہے، غنی کردیتی ہے، لوگوں سے بے نیاز کر دیتی ہے، بچپن سے ہی اگر بچوں میں اللہ کی محبت کا جذبہ پختہ کردیا جائے جو وہ جوانی میں بے راہروی اور غلط سبیلوں سے بچ جائیں گے، شیطان کے بہکاوے میں کبھی مستقل نہیں آئیں گے۔
 
دُنیا میں کِسی بھی رِشتے سے مُحبت کی جائے یا مُحبت ہو جائے ، یہ بات اہم نہیں۔
ہم بات یہ ہے کہ خود سے مُنسلک رِشتوں سے مُحبت نبھائی جائے اور ایسا وہی کر سکتے ہیں جو صَبر ، برداشت ، ایثار ، وَفا اور قربانی میں کمال رکھتے ہوں۔
کیوں کہ کِسی بھی رِشتے کو ھمیشہ کے لئے توڑنے سے بہتر ھے تھوڑا سا جُھک کر اُسے بَچالیا جائے اور یہ حقیقت ھے کہ رِشتوں کے دُکھ بَرداشت نہیں ھوتے
 
کسی سے روز بات کرنا اور پھر اچانک یہ سلسہ رک جانا ، اپنے آپ میں ہی ایک بہت بڑی ازیت ہوتی ہے بندہ اس سے بات کرنا چاہتا ہے لیکن جب پتہ ہوتا ہے کہ اگلے بندے نے آپ کو اس طرح کا رسپانس نہیں دینا اب جس طرح سے پہلے دیا جاتا تو آپ چاہ کر بھی بات نہیں کر سکتے ، اچھے رویئے جب اچانک انجان رویوں میں تبدیل ہو نے لگتے ہیں تو انسان بے انتہا ازیت میں مبتلا ہو جاتا ہے اور کھل کر سانس تک نہیں لے سکتا ۔۔اس لیئے رشتہ یا کوئی بھی تعلق سوچ سمجھ کر بنایئے ،چاہیے وہ منہ بولا ہو ، دوستی کا ہو یا محبت کا کیونکہ آپ کا رویہ آپ کی شخصیت کا عکاس بھی ہے اور کبھی کبھی کسی کے لیئے جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ جو تعلق نبھا نہیں سکتے اس سے پہلے دن سے ہی گریز کریں اسے روز اول سے ہی پروان مت چڑھنے دیں ۔۔۔۔
 
وما كان ربك نسيا تیرا رب بھولنے والا نہیں
اس لئے خوشیاں بانٹیں یا غم کسی کو پریشان کریں یا آسانی پیدا کریں. لوگ جزا و سزا دیں یا نا دیں . تعریف کریں یا تحقیر کریں. آپکی خطاؤں اور عطاؤں کو سب بھول جائیں
دنیا والے اچھائی پر صلہ نا دیں یا برائی پر انتقام نا لے سکیں تو اس آیت مبارکہ کو یاد رکھیں کہ.
تیرا رب کبھی نہیں بھولتا
 
Top