ان لڑکیوں کے لیئے جو یہ سمجھتی ہیں کہ بس محبوب مل جائے تو اور کچھ نہیں چاہیئے۔ محبوب کے ساتھ زندگی جیسی بھی ہوئی گذار لیں گے۔
جب پیٹ میں روٹی نا ہو, جب برسوں بھی پسند کا کھانے کو نا ملے, جب محبوب لاپرواہ ہو, جب وہ آپ کو لے جا کر سسرال والوں کے رحم و کرم پہ چھوڑ کر بھول جائے, جب اولاد تکلیف سے تڑپ رہی ہو اور دوا کے پیسے نا ہوں, جب محبوب باہر مزید عورتوں پہ اپنی عاشق مزاجی کے سبب فدا ہو رہا ہو, جب شادی کے چند دن بعد ہی محبت کا سیاپا ختم ہو کر اصل زندگی شروع ہو جائے, جب رہنے کو گھر اچھا نا ہو تو ساری محبت رفو چکر ہو جاتی ہے۔
ایک بات لکھ کر رکھ لیں... محبوب بدل سکتا ہے لیکن اچھا انسان نہیں بدلتا۔ نکاح کرنے کے لیئے اچھا شریف ذمےدار اور کمانے والا عزت کرنے والا شخص چنیں, محبوب نہیں۔ جب شوہر پیٹ بھرنے والا اور عزت کرنے والا ہو تو محبت لازمی ہو جاتی ہے۔ آپ نہیں جانتیں کہ کون بہترین ہے۔ اللہ تعالی جانتے ہیں اس لیئے رب کے فیصلوں پہ سر جھکائیں۔ دل کے آگے نہیں, ورنہ یہ دل آپ کو رلانے اور خوار کرنےمیں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا...
پیار ایک ایسا ہتھیار ہے جس کے آگے ہر دیوار منہدم ہو جاتی ہے....
اگر ہونے والے شوہر اور بیوی کے خاندان میں ایسی نا اتفاقی ہو کہ ان کو غالب گمان ہے کہ ہمارا ازدواجی تعلقات زیادہ دیر نہیں رہ پا سکتے تو ایسی صورت میں نکاح کرنا درست نہیں ہے۔ کیونکہ نکاح ہوتا ہی اسی لیے کہ دو خاندان آپس میں جڑ جائیں اور شوہر اور بیوی کے درمیان محبت اور الفت ہو اور وہ سکون سے زندگی بسر کر سکیں اگر یہ چیز نہیں ہے تو نکاح کا مقصد ہی نہیں پایا جا رہا ۔
ہاں اگر ایسی نا اتفاقی ہے کہ اس کو دور کیا جا سکتا ہے تو ایسی صورت میں نکاح کرنا جائز ہے