لاریب مرزا
محفلین
سید پور گاؤں اسلام آباد میں مارگلہ پہاڑیوں کی ڈھلانوں پر واقع پاکستان کا سب سے قدیم گاؤں ہے. پانچ سو سال سے زیادہ پرانا یہ گاؤں اپنے ورثے اور تاریخ کے باعث مشہور ہے. سید پور گاؤں کا نام سلطان سارنگ خان کے بیٹے سلطان سید خان کے نام سے منسوب کیا گیا تھا جو کہ مغل بادشاہ ظہیر الدین محمد بابر کے دور میں پوٹھوہاری علاقے (اٹک سے جہلم) کا سردار تھا.
بعد میں ایک ہندو کمانڈر راجا مان سنگھ نے اس جگہ کو ہندوؤں کی عبادت گاہ میں تبدیل کر دیا۔ اس نے یہاں ہندوؤں کی عبادت کے لئے دھرم شالا اور مندر تعمیر کرائے، یہ جگہ ہندو تہذیب اور ثقافت کا نمونہ پیش کرتی ہے اور بہت سے شائقین دور دراز کے مقامات سے اس جگہ کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں...
ہم بھی اس مقام کو دیکھنے کے لیے بہت پُرجوش تھے لہٰذا ایک تفریحی دورے کا پروگرام بنا کر اس مقام کو دیکھنے جا پہنچے، وہاں پہنچ کر سب سے پہلے ہم نے ہندوؤں کا مندر دیکھا،
اتنا چھوٹا سا مندر تھا اور اس میں ان کے بھگوان کی مورتی بھی نہیں رکھی تھی
گائیڈ نے بتایا کہ پہلے مندر میں مورتی رکھی گئی تھی لیکن کئی لوگوں کے اعتراض کرنے پر 2009 میں یہ مورتی ہٹا دی گئی..
مندر کا اندرونی منظر
پھر گائیڈ نے ہمیں دھرم شالا (قیام کی جگہ) دکھائیں، جس کی تصویر ہم صرف باہر سے لے سکے، اندر سے تصاویر لینے کی اجازت نہیں تھی۔
یہ کمرا بھی بالکل خالی تھا البتہ دیواروں پر سید پور گاؤں سے متعلق کافی ساری تاریخی تصاویر آویزاں تھی۔ گائیڈ ہمیں ہر تصویر کے بارے میں ساتھ ساتھ معلومات دے رہے تھے۔
ایک اور عبادت گاہ
ان قدیم عبادت گاہوں کے علاوہ سید پور گاؤں بہت سے ریستوران بھی ہیں اور یہ ریستوران بھی اس گاؤں کی شہرت کا باعث ہیں.. دیس پردیس ، پولو لاؤنج ، کیفے 99 اور تیراہ ریستوران سید پور گاؤں میں کچھ مشہور ریستوران ہیں.. ہمیں بیٹھک ریستوران بہت دلچسپ لگا، دلچسپی کی وجہ اس میں نمایاں ہونے والا ثقافتی رنگ تھا.. کھلی فضا میں سجائی گئی چارپائیاں اور ان پر رکھے تکیے لوگوں کی خصوصی توجہ کا مرکز تھے..
ہمارا ارادہ ان چارپائیوں پر بیٹھ پر چائے نوش فرمانے کا تھا کہ اچانک ہماری نظر ادھر پڑی۔
ارررے!! یہ کیا؟؟ بیٹھک کا کچھ حصہ اوپر بھی ہے۔ واہ!! بس ہم نے ارادہ کر لیا کہ ہم اوپر والے حصے میں جائیں گے اور وہاں بیٹھ کر چائے پیئں گے.. وہاں سے گزر کر ہم یہاں پہنچے
اور یہاں سے مڑ کر اوپر والے حصے میں گئے
اوپر والے حصے کی تصویر ہم نہیں بنا سکے کہ وہاں ہماری تمام سہیلیاں میز کرسیوں سنبھال کر براجمان ہو چکی تھیں۔ چائے آرڈر کر کے ہم نے موقع غنیمت جانا اور اوپر سے گاؤں کی کچھ مزید تصاویر لے لیں جو کہ پیشِ خدمت ہیں۔
اب ہم آپ کو سید پور گاؤں کی کچھ اور تصاویر دکھاتے ہیں جو کہ ہم نے گوگل پر دیکھی تھیں۔
ہماری لی گئی تصاویر اور گوگل کی تصاویر میں اتنا ہی فرق ہے جتنا کہ ایک میک اپ زدہ اور میک اپ سے بے نیاز خاتون میں ہوتا ہے۔
خیر!! چائے پی کے ہم نے وقت کی کمی کے باعث جلد ہی واپسی کا ارادہ کیا۔ پاکستان کا ایک اور تاریخی مقام دیکھنے کی خوشی دل میں لے کر ہم اپنے اگلے تفریحی مقام کی طرف گامزن تھے۔
بعد میں ایک ہندو کمانڈر راجا مان سنگھ نے اس جگہ کو ہندوؤں کی عبادت گاہ میں تبدیل کر دیا۔ اس نے یہاں ہندوؤں کی عبادت کے لئے دھرم شالا اور مندر تعمیر کرائے، یہ جگہ ہندو تہذیب اور ثقافت کا نمونہ پیش کرتی ہے اور بہت سے شائقین دور دراز کے مقامات سے اس جگہ کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں...
ہم بھی اس مقام کو دیکھنے کے لیے بہت پُرجوش تھے لہٰذا ایک تفریحی دورے کا پروگرام بنا کر اس مقام کو دیکھنے جا پہنچے، وہاں پہنچ کر سب سے پہلے ہم نے ہندوؤں کا مندر دیکھا،
اتنا چھوٹا سا مندر تھا اور اس میں ان کے بھگوان کی مورتی بھی نہیں رکھی تھی
گائیڈ نے بتایا کہ پہلے مندر میں مورتی رکھی گئی تھی لیکن کئی لوگوں کے اعتراض کرنے پر 2009 میں یہ مورتی ہٹا دی گئی..
مندر کا اندرونی منظر
پھر گائیڈ نے ہمیں دھرم شالا (قیام کی جگہ) دکھائیں، جس کی تصویر ہم صرف باہر سے لے سکے، اندر سے تصاویر لینے کی اجازت نہیں تھی۔
یہ کمرا بھی بالکل خالی تھا البتہ دیواروں پر سید پور گاؤں سے متعلق کافی ساری تاریخی تصاویر آویزاں تھی۔ گائیڈ ہمیں ہر تصویر کے بارے میں ساتھ ساتھ معلومات دے رہے تھے۔
ایک اور عبادت گاہ
ان قدیم عبادت گاہوں کے علاوہ سید پور گاؤں بہت سے ریستوران بھی ہیں اور یہ ریستوران بھی اس گاؤں کی شہرت کا باعث ہیں.. دیس پردیس ، پولو لاؤنج ، کیفے 99 اور تیراہ ریستوران سید پور گاؤں میں کچھ مشہور ریستوران ہیں.. ہمیں بیٹھک ریستوران بہت دلچسپ لگا، دلچسپی کی وجہ اس میں نمایاں ہونے والا ثقافتی رنگ تھا.. کھلی فضا میں سجائی گئی چارپائیاں اور ان پر رکھے تکیے لوگوں کی خصوصی توجہ کا مرکز تھے..
ہمارا ارادہ ان چارپائیوں پر بیٹھ پر چائے نوش فرمانے کا تھا کہ اچانک ہماری نظر ادھر پڑی۔
ارررے!! یہ کیا؟؟ بیٹھک کا کچھ حصہ اوپر بھی ہے۔ واہ!! بس ہم نے ارادہ کر لیا کہ ہم اوپر والے حصے میں جائیں گے اور وہاں بیٹھ کر چائے پیئں گے.. وہاں سے گزر کر ہم یہاں پہنچے
اور یہاں سے مڑ کر اوپر والے حصے میں گئے
اوپر والے حصے کی تصویر ہم نہیں بنا سکے کہ وہاں ہماری تمام سہیلیاں میز کرسیوں سنبھال کر براجمان ہو چکی تھیں۔ چائے آرڈر کر کے ہم نے موقع غنیمت جانا اور اوپر سے گاؤں کی کچھ مزید تصاویر لے لیں جو کہ پیشِ خدمت ہیں۔
اب ہم آپ کو سید پور گاؤں کی کچھ اور تصاویر دکھاتے ہیں جو کہ ہم نے گوگل پر دیکھی تھیں۔
ہماری لی گئی تصاویر اور گوگل کی تصاویر میں اتنا ہی فرق ہے جتنا کہ ایک میک اپ زدہ اور میک اپ سے بے نیاز خاتون میں ہوتا ہے۔
خیر!! چائے پی کے ہم نے وقت کی کمی کے باعث جلد ہی واپسی کا ارادہ کیا۔ پاکستان کا ایک اور تاریخی مقام دیکھنے کی خوشی دل میں لے کر ہم اپنے اگلے تفریحی مقام کی طرف گامزن تھے۔