51-----
غلام بھاگ گئے کیا وہ اب بھی زرد لوہے کو کھودتے چلے جائیں گے۔ جس کا نکلنا اس قدر دشوار ہے اور جو نکلتا ہے تو آدمی اس کا برچھا بھی نہیں بنا سکتا۔ لیکن آٹڑ تجھے اس سے کیا جو کچھ میاں کرتے ہیں تو بھی کر ایلو سامنے ہرن کے پاؤں کے نشان ہیں۔"
آٹر کی بات ٹھیک تھی۔ گرمی شدت کی پڑ رہی تھی۔ مشرقی افریقہ میں یہ دن گرمیوں کے تھے بلکہ یوں کہیے کہ خزاں کے۔ اس موسم میں بخار کا دور دورہ ہوتا ہے بادل گرجتے ہیں امینھ امنڈ امنڈ کر ٹا ہے اور جس شخص کو اپنی جان عزیز ہو وہ غریبانہ خورش اور ناقص مسکن پر اکتفا کر کے سونے کی تلاش میں ایسے موسم کے اندر اس وحشتناک حصہ ملک میں زندگی بسر کرنا پسند کرے گا۔ لیکن جو لوگ دولت کمانا چاہتے ہیں وہ اپنی اور دوسروں کی جانوں کو معرض خطر میں ڈالتے ہوئے کچھ پس و پیش نہیں کرتے۔ ایسے لوگ تقدیر کے قائل ہو جاتے ہیں اور گو باللسان وہ اس کا اقرار نہ کریں لیکن نا دانستہ طور پر بالقلب اس کی ضرور تصدیق کرتے ہیں۔ ان کا یہ خیال ہوتا ہے کہ جن لوگوں کو مرنا ہوگا وہ مر جائیں گے اور جنہیں بچنا ہو گا وہ ہر حیلہ بچیں گے۔ اور علاوہ اس کے انہیں اپنی مرنے جینے کی پروا بھی نہیں ہوتی کیوں کہ وہ خوب جانتے ہیں کہ اگر ہم مر جائیں گے تو دنیا کا اس سے کوئی نقصان نہ ہو گا۔
جب لیو نارڈ اور ٹرم اور اس کے بھائی اور دو رفیقوں نے وہاں کے باشندوں سے سنا کہ دریائے زمبسی کے کنارے ایک خاص پہاڑی مقام پر جو برائے نام علاقہ پرتگال کے حدود کے اندر تھا سونا لوہے کی طرح نکلتا ہے۔ اور جب انہوں نے اس علاقے کے سردار سے دو بندوقوں اور ایک تازی کتے کے معاوضے میں سونا کھودنے اور اس پر بلا مزاحمت احدی قابض ہونے کا حکم حاصل کر لیا تو وہ فورا مقام مزبور کی جانب روانہ ہوئے اور اپنے ارادے کو اس خیال کی وجہ سے التوا میں نہ ڈالا کہ جس مقام کا ہمارا قصد ہے وہ بخار کا گھر ہے اور نیز بیماری کے موسم کی آمد آمد ہے۔ اس کی وجہ اول تو یہ تھی کہ ان کی مالی حالت اس وقت قابل اطمینان نہ تھی اور دوسرے انہیں یہ خیال ہوا کہ ممکن ہے اگر کوئی اور شخص تین بندوقیں اور دو تازی کتے نذر کر کے وہاں کے سردار سے اپنے لیے حکم لکھوا لے اور ان کا حکم نامہ منسوخ کرادے۔
نظر براں وہ جوں توں کر کے چھپی دولت کی کان تک پہنچے اور جس قدر دیسی مزدور ان کو مل سکے ان کی مدد سے انہوں نے زر کی جستجو شروع کی اول اول انہیں خوب کامیابی ہوئی۔ جہاں کہیں انہوں نت کھودا انہیں سونے کی دھاریاں نظر آئیں اور ایک دو جگہ تو انہیں سونے کے بڑے بڑے ٹکڑے بھی ملے ان کی ہمت