لاريب اخلاص
لائبریرین
110
سمائیں بھاگ جائیں۔ مگر سوال یہ درپیش ہے کہ ایسے آدمی ان میں ہوں گے بھی یا نہیں۔“
سوا نے آگے بڑھ کر ان میں سے چار کو منتخب کیا مگر ان میں پیٹر نہ تھا کیوں کہ اس کو توپ کا کام بھی آتا تھا۔
سوا ۔ ”سنو۔ اس کالے آدمی نے جو کچھ کہا ہے اسے تم نے سن لیا ہے۔ اب اس کے حکم کی تعمیل کرو اور اگر ذرا بھی خلاف ورزی کرو گے تو خدا کرے کہ تم پر ۔۔۔۔۔“ اور یہ کہہ کر اس نے ان کو ایک ایسی بد دعا دی کہ لیونارڈ حیران رہ گیا۔
اثر ۔ ”اور اگر میں زندہ رہا تو تم سب کے گلے کاٹ ڈالوں گا۔“
ایک ۔”یہ دھمکیاں کیوں دیتے ہو ہم اپنے لیے تمہارے لیے اور راعیہ کے لیے جو کچھ ہم سے ہو گا کریں گے ہم نے سب بات سمجھ لی ہے مگر آگ لگانے کے لیے ہم دیا سلائی کہاں سے لیں گے۔“
آٹر ۔ ”یہ لو دیا سلائی بھی ہے اب جاؤ۔ جو کام تمہارے سپرد کیا گیا ہے اگر اس کے انجام دینے سے تم قاصر رہے تو دعا کرو کہ آٹر کا منہ دیکھنے سے پہلے تمہاری جان نکل جائے۔“
دس منٹ کے بعد یہ چاروں آدمی کھائی میں سے جلدی جلدی تیرنے لگے کیوں کہ ان کو۔۔۔(غیر واضح لفظ) کا خوف تھا۔
لیونارڈ ۔ ”آٹر چلو پل لگاؤ ہمیں جانا ہے۔“
آٹر نے پل نیچے گرایا اور اس کی ترکیب سوا نے پیٹر اور۔۔۔(غیر واضح لفظ) کے باقی آدمیوں کو۔۔۔(غیر واضح لفظ) طور پر بتائی.
لیونارڈ ۔ (سوا سے مخاطب ہو کر) اے نیک بخت اب میں جاتا ہوں جتنے قیدی رہا ہو سکیں رہا کر دو مگر یاد رکھو اگر تمہاری مالکہ پل کی طرف آئیں تو پل کو ضرور اس وقت گرا دینا اگر ہم دن چڑھے تک نہ آئے تو تم بھی جیسا ہو سکے نمٹ لینا کیوں کہ یا ہم مر گئے ہوں گے اور یا بردہ فروشوں نے ہم کو قید کر لیا ہو گا۔ سنا؟“
سوا ۔ میں نے آپ کی بات کو گوش دل سے سنا ہے اور دعویٰ سے کہتی ہوں کہ آپ بڑے بہادر اور من چلے آدمی ہیں۔ اب آپ کی قسمت میں خواہ جیت ہو یا ہار وہ یاقوت رمانی جو میں نے آپ کو پیشگی دیا تھا اب آپ کا ہو چکا۔“
ایک لمحہ کے بعد لیونارڈ اور آٹر رخصت ہوئے اور پل پر سے ہو کر جس کو انہوں نے بعد میں فوراً اٹھا دیا پہلے کی طرح رینگتے رینگتے کھائی کے پھاٹک کے پاس پہنچے وہاں سے نکل کر چند گز کے فاصلہ تک دوڑے اور پھر پچاس قدم دبے پاؤں چلے حتیٰ کہ وہ اس مقام پر پہنچ گئے جہاں غلاموں کے فروخت کرنے کے لیے ایک۔۔۔(غیر واضح لفظ) کا مکان بنا ہوا تھا۔
اس مکان میں تو کوئی نہ تھا مگر اس کے ستونوں میں سے جب انہوں نے سامنے نگاہ کی تو دیکھا کہ قلعہ کے
سمائیں بھاگ جائیں۔ مگر سوال یہ درپیش ہے کہ ایسے آدمی ان میں ہوں گے بھی یا نہیں۔“
سوا نے آگے بڑھ کر ان میں سے چار کو منتخب کیا مگر ان میں پیٹر نہ تھا کیوں کہ اس کو توپ کا کام بھی آتا تھا۔
سوا ۔ ”سنو۔ اس کالے آدمی نے جو کچھ کہا ہے اسے تم نے سن لیا ہے۔ اب اس کے حکم کی تعمیل کرو اور اگر ذرا بھی خلاف ورزی کرو گے تو خدا کرے کہ تم پر ۔۔۔۔۔“ اور یہ کہہ کر اس نے ان کو ایک ایسی بد دعا دی کہ لیونارڈ حیران رہ گیا۔
اثر ۔ ”اور اگر میں زندہ رہا تو تم سب کے گلے کاٹ ڈالوں گا۔“
ایک ۔”یہ دھمکیاں کیوں دیتے ہو ہم اپنے لیے تمہارے لیے اور راعیہ کے لیے جو کچھ ہم سے ہو گا کریں گے ہم نے سب بات سمجھ لی ہے مگر آگ لگانے کے لیے ہم دیا سلائی کہاں سے لیں گے۔“
آٹر ۔ ”یہ لو دیا سلائی بھی ہے اب جاؤ۔ جو کام تمہارے سپرد کیا گیا ہے اگر اس کے انجام دینے سے تم قاصر رہے تو دعا کرو کہ آٹر کا منہ دیکھنے سے پہلے تمہاری جان نکل جائے۔“
دس منٹ کے بعد یہ چاروں آدمی کھائی میں سے جلدی جلدی تیرنے لگے کیوں کہ ان کو۔۔۔(غیر واضح لفظ) کا خوف تھا۔
لیونارڈ ۔ ”آٹر چلو پل لگاؤ ہمیں جانا ہے۔“
آٹر نے پل نیچے گرایا اور اس کی ترکیب سوا نے پیٹر اور۔۔۔(غیر واضح لفظ) کے باقی آدمیوں کو۔۔۔(غیر واضح لفظ) طور پر بتائی.
لیونارڈ ۔ (سوا سے مخاطب ہو کر) اے نیک بخت اب میں جاتا ہوں جتنے قیدی رہا ہو سکیں رہا کر دو مگر یاد رکھو اگر تمہاری مالکہ پل کی طرف آئیں تو پل کو ضرور اس وقت گرا دینا اگر ہم دن چڑھے تک نہ آئے تو تم بھی جیسا ہو سکے نمٹ لینا کیوں کہ یا ہم مر گئے ہوں گے اور یا بردہ فروشوں نے ہم کو قید کر لیا ہو گا۔ سنا؟“
سوا ۔ میں نے آپ کی بات کو گوش دل سے سنا ہے اور دعویٰ سے کہتی ہوں کہ آپ بڑے بہادر اور من چلے آدمی ہیں۔ اب آپ کی قسمت میں خواہ جیت ہو یا ہار وہ یاقوت رمانی جو میں نے آپ کو پیشگی دیا تھا اب آپ کا ہو چکا۔“
ایک لمحہ کے بعد لیونارڈ اور آٹر رخصت ہوئے اور پل پر سے ہو کر جس کو انہوں نے بعد میں فوراً اٹھا دیا پہلے کی طرح رینگتے رینگتے کھائی کے پھاٹک کے پاس پہنچے وہاں سے نکل کر چند گز کے فاصلہ تک دوڑے اور پھر پچاس قدم دبے پاؤں چلے حتیٰ کہ وہ اس مقام پر پہنچ گئے جہاں غلاموں کے فروخت کرنے کے لیے ایک۔۔۔(غیر واضح لفظ) کا مکان بنا ہوا تھا۔
اس مکان میں تو کوئی نہ تھا مگر اس کے ستونوں میں سے جب انہوں نے سامنے نگاہ کی تو دیکھا کہ قلعہ کے