لاريب اخلاص
لائبریرین
صفحہ: 46
لگا دی۔
”میری مالکہ کی باتوں سے پرتگیزی فراق کے چہرہ پر ایک لمحہ کے لیے خوف نمایاں ہوا مگر وہ قہقہہ مار کر ہنسا اور اپنے ملک کی رسم کے مطابق اس نے ہوا میں صلیب کا نشان کھینچا تاکہ جس (غیر واضح لفظ) سے وہ مخاطب ہوا تھا اس کے الفاظ کے شگون بد کے اثر سے محفوظ رہے پھر وہ ہنکارتا ہوا بولا۔ ”اے میری پیاری کیا تو یہ پیشن گوئی کرتی ہے کی جب تو چاہے گی میرے پنجہ سے نکل جائے گی۔ اچھا دیکھا جائے گا۔ ہمراہیو دوسرا خچر اس عورت کے لیے لاؤ!“ دوسرا خچر لایا گیا اور میری مالکہ جوانا کو اس پر سوار کر دیا گیا پھر بردہ فروشوں نے ان قیدیوں پر جو ان کے خیال میں بیش قیمت نہیں تھے گولیاں (غیر واضح لفظ) ہانکنے والوں نے اپنے دریائی گھوڑے کے چمڑے کے تسموں سے غلاموں پر (غیر واضح لفظ) باری کی اور قافلہ کنارے کنارے بہاؤ کی طرف روانہ ہوا۔
جب سب چلے گئے تو میں نے اپنی کمین گاہ سے سر نکالا اور اپنی مالکہ کے ان نوکروں کی سرا غرسانی کی طرف متوجہ ہوئی جو اس قتل عام سے بچ رہے تھے اور (غیر واضح لفظ) ان سے کہا کہ اپنے ہتھیار لے کر پیلے بھرنے کا تعاقب کرو اور اپنی پیاری راعیہ کو چھڑانے کے لیے موقع کے منتظر رہو ان کے اوسان بجا نہ رہے تھے اور ان کے اکثر سردار سیر ہو گئے تھے اس لیے میری انہوں نے ایک نہ سنی بلکہ اپنے (غیر واضح لفظ) اور آتش زدہ جھونپڑوں کو دیکھ دیکھ کر دھاڑیں مار کر رونے لگے۔
میں نے ان سے کہا کہ اے بزدلو! اگر تم نہیں جاتے تو میں تنہا جاتی ہوں۔ کم از کم اتنا تو کرو کہ تم میں سے کوئی دریا کے پار جا کر ماووم کو ڈھونڈے اور اس کو خبر کرے کہ اس کے گھر پر یہ مصیبت نازل ہوئی ہے۔
ان آدمیوں نے کہا کہ اچھا ہم تمہارے کہنے پر جاتے ہیں ادھر میں نے ایک (غیر واضح لفظ) اور تھوڑا سا توشہ لے لیا اور بردہ فروشوں کے پیچھے پیچھے ہو لیا چار دن تک میں نے ان کا تعاقب کیا اور کبھی کبھی وہ مجھے نظر بھی آ جاتے تھے آخر کار جو گوشت میں ہمراہ لائی تھی وہ ختم ہو گیا اور میری قوت اور ہمت نے جواب دیا پانچویں دن کی صبح کو مجھ میں آگے جانے کی طاقت نہ رہی اس لیے میں ایک پہاڑی کے اوپر چڑھ گئی اور ان کی لمبی قطار کو میدان میں بل کھاتے دیکھتی رہی قافلہ کے قلب میں دو خچر تھے جن میں سے ایک پر ایک عورت سوار تھی مجھے معلوم ہوا کہ میری مالکہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا کیونکہ وہ اس وقت تک زندہ تھی۔
”اب مجھے پہاڑی پر ایک چھوٹا سا جھونپڑا بیت فاصلہ پر اپنے دائیں طرف نظر آیا اور اسی دن سہ پہر کے وقت اپنی رہی سہی طاقت کی مدد سے وہاں تک پہنچی۔
”اس جھونپڑے کے رہنے والوں سے میں نے کہا کہ میں بردہ فروشوں سے بچ کر آئی ہوں یہ سن کر وہ میرے
لگا دی۔
”میری مالکہ کی باتوں سے پرتگیزی فراق کے چہرہ پر ایک لمحہ کے لیے خوف نمایاں ہوا مگر وہ قہقہہ مار کر ہنسا اور اپنے ملک کی رسم کے مطابق اس نے ہوا میں صلیب کا نشان کھینچا تاکہ جس (غیر واضح لفظ) سے وہ مخاطب ہوا تھا اس کے الفاظ کے شگون بد کے اثر سے محفوظ رہے پھر وہ ہنکارتا ہوا بولا۔ ”اے میری پیاری کیا تو یہ پیشن گوئی کرتی ہے کی جب تو چاہے گی میرے پنجہ سے نکل جائے گی۔ اچھا دیکھا جائے گا۔ ہمراہیو دوسرا خچر اس عورت کے لیے لاؤ!“ دوسرا خچر لایا گیا اور میری مالکہ جوانا کو اس پر سوار کر دیا گیا پھر بردہ فروشوں نے ان قیدیوں پر جو ان کے خیال میں بیش قیمت نہیں تھے گولیاں (غیر واضح لفظ) ہانکنے والوں نے اپنے دریائی گھوڑے کے چمڑے کے تسموں سے غلاموں پر (غیر واضح لفظ) باری کی اور قافلہ کنارے کنارے بہاؤ کی طرف روانہ ہوا۔
جب سب چلے گئے تو میں نے اپنی کمین گاہ سے سر نکالا اور اپنی مالکہ کے ان نوکروں کی سرا غرسانی کی طرف متوجہ ہوئی جو اس قتل عام سے بچ رہے تھے اور (غیر واضح لفظ) ان سے کہا کہ اپنے ہتھیار لے کر پیلے بھرنے کا تعاقب کرو اور اپنی پیاری راعیہ کو چھڑانے کے لیے موقع کے منتظر رہو ان کے اوسان بجا نہ رہے تھے اور ان کے اکثر سردار سیر ہو گئے تھے اس لیے میری انہوں نے ایک نہ سنی بلکہ اپنے (غیر واضح لفظ) اور آتش زدہ جھونپڑوں کو دیکھ دیکھ کر دھاڑیں مار کر رونے لگے۔
میں نے ان سے کہا کہ اے بزدلو! اگر تم نہیں جاتے تو میں تنہا جاتی ہوں۔ کم از کم اتنا تو کرو کہ تم میں سے کوئی دریا کے پار جا کر ماووم کو ڈھونڈے اور اس کو خبر کرے کہ اس کے گھر پر یہ مصیبت نازل ہوئی ہے۔
ان آدمیوں نے کہا کہ اچھا ہم تمہارے کہنے پر جاتے ہیں ادھر میں نے ایک (غیر واضح لفظ) اور تھوڑا سا توشہ لے لیا اور بردہ فروشوں کے پیچھے پیچھے ہو لیا چار دن تک میں نے ان کا تعاقب کیا اور کبھی کبھی وہ مجھے نظر بھی آ جاتے تھے آخر کار جو گوشت میں ہمراہ لائی تھی وہ ختم ہو گیا اور میری قوت اور ہمت نے جواب دیا پانچویں دن کی صبح کو مجھ میں آگے جانے کی طاقت نہ رہی اس لیے میں ایک پہاڑی کے اوپر چڑھ گئی اور ان کی لمبی قطار کو میدان میں بل کھاتے دیکھتی رہی قافلہ کے قلب میں دو خچر تھے جن میں سے ایک پر ایک عورت سوار تھی مجھے معلوم ہوا کہ میری مالکہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا کیونکہ وہ اس وقت تک زندہ تھی۔
”اب مجھے پہاڑی پر ایک چھوٹا سا جھونپڑا بیت فاصلہ پر اپنے دائیں طرف نظر آیا اور اسی دن سہ پہر کے وقت اپنی رہی سہی طاقت کی مدد سے وہاں تک پہنچی۔
”اس جھونپڑے کے رہنے والوں سے میں نے کہا کہ میں بردہ فروشوں سے بچ کر آئی ہوں یہ سن کر وہ میرے