سینئرز کے لئے کچھ الفاظ

نیرنگ خیال

لائبریرین
خوب ہے۔ :)

جس زمانے میں نواز شریف صاحب سعودیہ میں تھے اور جب وہ پاکستان آتے تھے تو مشرف صاحب اُنہیں ائیرپورٹ سے ہی واپس بھیج دیتے تھے، اُس زمانے میں ہم نے بھی فیض کی نظم "رقیب سے" کا "بیڑہ غرق" کیا تھا۔

اُس دور کے معاملات کو زیرِ نظر رکھ کر ملاحظہ فرمائیے کہ یہاں مشرف صاحب نواز شریف سے مخاطب ہیں: :):p

شریف سے
(فیض صاحب سے معذرت کے ساتھ)

جا کہ وابسطہ ہے اک عہدِ حکومت تجھ سے
تو نے بھی قوم کو دیوانہ بنا رکھا تھا
جس کی اُلفت میں بھلا رکھی ہے دنیا ہم نے
تو نے بھی ایسی حکومت کا مزہ چکھا تھا
آشنا ہیں تیرے قدموں سے وہ راہیں جن پر
میں نے وردی میں سیاست کی بِنا رکھی ہے
تو نے بھی قوم کی دولت کے مزے لوٹے ہیں
تو نے بھی اک بڑی جاگیر بنا رکھی ہے
تیرے سینے میں دھڑکتی ہے اُسی جاہ کی چاہ
جس کی اِن آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے
تو کہ مذموم مقاصد لیے آیا ہے یہاں
ورنہ چیلوں نے تیرے مجھ پہ عنایت کی ہے
چوہدری لوگوں نے سینے سے لگا رکھا ہے
شیخ صاحب نے تو پلکوں پہ بٹھا رکھا ہے
میڈیا والوں سے لڑنے کو کئی گُرگے ہیں
اور درّرانی نے طوفان اُٹھا رکھا ہے
تو نے دیکھی ہے وہ کرسی، وہ حکومت، وہ حشم
زندگی جن کے تصوّر میں لٹا دی ہم نے
کتنی مشکل سے حکومت کی یہ سوغات ملی
تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے
ہم پہ مشترکہ ہیں احسان حکومت کے بہت
اتنے احسان کہ گنواؤں تو گنوا نہ سکوں
ہم نے اس کھیل میں کیا کھویا ہے کیا پایا ہے
میں اگر نیب کو بتلاؤں تو بتلا نہ سکوں
سنگدلی سیکھی ، وزیروں کی حمایت سیکھی
ہٹ دھرم بن کے حکومت کے طریقے سیکھے
جیب کو خالی رکھا ، بینک کو بھرنا سیکھا
زورِ بازو سے سیاست کے طریقے سیکھے
چاہتا ہوں کہ رہے یوں ہی عقیدت تجھ سے
جا کہ وابسطہ ہے اک عہدِ حکومت تجھ سے

شوخیءتحریر از محمد احمد

:p
:rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
معزز صدر صاحب، جناب مکرم مہمانان گرامی قابل احترام سینئرز اور میرے ساتھیو!
آج میں یہاں آپ کے سامنے مکھن لگانے کے قواعد بیان کرنے نہیں آیا۔ اور نہ ہی میرا ارادہ چونا لگانے کے رائج قوانین پر روشنی ڈالنے کا ہے۔ میں یہاں صرف اور صرف حق اور سچ کا بول بالا کرنے آیا ہوں۔ وہی بول بالا جو ہر جونئیر کی مجبوری ہوتا ہے۔ اور نہ کرنے کی صورت میں طوق بن کر دو سال اس کے گلے میں پڑ جاتا ہے۔
جناب صدر! موضوع سخن کچھ ہو رہتا ہے جونئیروں کا
روئے سخن ہمیشہ کوئے سینئرعیاراں
جب ہم نے اس کالج میں آنکھ کھولی۔۔۔ یہاں میں احباب کی تصحیح کرنا چاہوں گا کہ میں بند آنکھوں سے کالج نہیں آیا تھا۔ بلکہ کھلی آنکھوں سے ہی آیا تھا۔ لیکن یہاں پر کچھ حرکات و سکنات ایسی جاری تھیں کہ مجھے آنکھیں بند کرنی پڑیں۔۔۔ تو میں کہہ رہا تھا کہ جب کالج کے علمی، ادبی اور فکری ماحول سے میرا واسطہ پڑا۔ تو یہ سینئرز ہی تھے جنہوں نے قدم قدم پر رہنمائی کی۔ شام کو ہاسٹل سے کس طرح فرار ہونا ہے۔ رات گئے کس طرح وارڈن سے چھپ کر کمرے میں آنا ہے۔ کلاس میں پراکسی کس طرح لگانی ہے۔ لڑکی کس طرح پٹانی ہے۔۔۔ جناب صدر اک اک قدم پر مجھے ان کی رہنمائی حاصل رہی ہے۔۔۔ اگر میں یہ کہوں کہ اس سال جو میری فزکس میں کمپارٹ ہے۔ اس کا سہرا بھی ان سینئرز کے سر ہے تو بے جا نہ ہوگا۔۔۔
جناب صدر۔۔۔ ۔ ان کے احسانات نے کہاں کہاں میری گردن بچائی اور دبوائی ہے۔ میں بتانے سے قاصر ہوں۔ خدارا مجھے اس معاملے میں مزید کریدا گیا۔ تو فتنہ فساد خلق کا اندیشہ ہے۔۔۔ ہاں جناب صدر۔۔۔ میں آج اس بات کا اعتراف کرنا چاہوں گا کہ سر نعمت کی کرسی پر جو کیکر کا کانٹا لگایا گیا تھا۔ اس ۔۔۔ ۔۔ آہم آہم۔۔۔ ۔

(جاری ہے)

نوٹ: اگر تقریر پسند آرہی ہے تو میں جاری رکھوں۔ وگرنہ اپنے دماغ کی کیلوریز جلانا بند کردوں۔۔۔ ۔ :)
آہا آہا
مزہ آ گیا۔
اسے مکمل کر دیں۔
میں اس کی پی ڈی ایف بنا کے ٹیب میں سیو کر کے لے جاؤں گا۔ بہت مزہ آئے گا۔ بس اسے مکمل کریں۔
کیا ذہنِ رسا پایا ہے نین بھیا۔
لاجواب
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ویسے یہ جو کالج و اسکول کی تقریبات ہوتی ہیں۔ ان میں ایک خاص قسم کا پیٹرن فالو کیا جاتا ہے۔ اس کے لیے آپ فلک شیر چیمہ صاحب سے مدد لے سکتے ہیں۔۔۔ کہ وہ عین ممکن ہے اپنے تلامذہ کو ایسی تقاریر لکھنے اور تیار کروانے میں مدد کرتے رہے ہوں۔۔۔ بلکہ اب بھی کرتے ہوں گے۔ :)
ان کا بھی انتظار ہے۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
معزز صدر صاحب، جناب مکرم مہمانان گرامی قابل احترام سینئرز اور میرے ساتھیو!
آج میں یہاں آپ کے سامنے مکھن لگانے کے قواعد بیان کرنے نہیں آیا۔ اور نہ ہی میرا ارادہ چونا لگانے کے رائج قوانین پر روشنی ڈالنے کا ہے۔ میں یہاں صرف اور صرف حق اور سچ کا بول بالا کرنے آیا ہوں۔ وہی بول بالا جو ہر جونئیر کی مجبوری ہوتا ہے۔ اور نہ کرنے کی صورت میں طوق بن کر دو سال اس کے گلے میں پڑ جاتا ہے۔
جناب صدر! موضوع سخن کچھ ہو رہتا ہے جونئیروں کا
روئے سخن ہمیشہ کوئے سینئرعیاراں
جب ہم نے اس کالج میں آنکھ کھولی۔۔۔ یہاں میں احباب کی تصحیح کرنا چاہوں گا کہ میں بند آنکھوں سے کالج نہیں آیا تھا۔ بلکہ کھلی آنکھوں سے ہی آیا تھا۔ لیکن یہاں پر کچھ حرکات و سکنات ایسی جاری تھیں کہ مجھے آنکھیں بند کرنی پڑیں۔۔۔ تو میں کہہ رہا تھا کہ جب کالج کے علمی، ادبی اور فکری ماحول سے میرا واسطہ پڑا۔ تو یہ سینئرز ہی تھے جنہوں نے قدم قدم پر رہنمائی کی۔ شام کو ہاسٹل سے کس طرح فرار ہونا ہے۔ رات گئے کس طرح وارڈن سے چھپ کر کمرے میں آنا ہے۔ کلاس میں پراکسی کس طرح لگانی ہے۔ لڑکی کس طرح پٹانی ہے۔۔۔ جناب صدر اک اک قدم پر مجھے ان کی رہنمائی حاصل رہی ہے۔۔۔ اگر میں یہ کہوں کہ اس سال جو میری فزکس میں کمپارٹ ہے۔ اس کا سہرا بھی ان سینئرز کے سر ہے تو بے جا نہ ہوگا۔۔۔
جناب صدر۔۔۔ ۔ ان کے احسانات نے کہاں کہاں میری گردن بچائی اور دبوائی ہے۔ میں بتانے سے قاصر ہوں۔ خدارا مجھے اس معاملے میں مزید کریدا گیا۔ تو فتنہ فساد خلق کا اندیشہ ہے۔۔۔ ہاں جناب صدر۔۔۔ میں آج اس بات کا اعتراف کرنا چاہوں گا کہ سر نعمت کی کرسی پر جو کیکر کا کانٹا لگایا گیا تھا۔ اس ۔۔۔ ۔۔ آہم آہم۔۔۔ ۔

(جاری ہے)

نوٹ: اگر تقریر پسند آرہی ہے تو میں جاری رکھوں۔ وگرنہ اپنے دماغ کی کیلوریز جلانا بند کردوں۔۔۔ ۔ :)
تحریر کے لیئے: تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے۔۔۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہمارے بارے میں مشہور ہے کہ ہم بڑی مشکل سے سنجیدہ ہوتے ہیں اور اگر کبھی سنجیدہ ہو جائیں تو متعلقین کو رنجیدہ کیے بغیر رجوع نہیں کرتے۔ بامشکل تمام ہم نے یہ دو لائنز لکھی تھیں ۔۔۔ ۔



کہ نوید ملی کہ اے کوچہ آلکساں کے سست ترین افراد میں سے بہترین سست ترین شخص ! بشارت ہو کہ تمھاری کار گزاری سے پہلے کسی نے ٹرین گزار دی ہے۔ :p تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کر کلک کیا کہ یہ کس کی "نیرنگیء خیال" نے ہمیں آ دبوچا۔ :cautious:

بس پھر کیا تھا؟ نین بھیا کی پوسٹ پڑھی اور ہنسنا شروع کیا اور ہنستا ہی چلا گئے ۔۔۔ ۔ اور ہماری سنجیدگی ۔۔۔ ۔ نہ جانے کہاں جا کے مرگئی۔ :D:p

نین بھائی ۔۔۔ ۔! جاری رکھیں۔ بلال کا کیا ہے اسے تو خود بھی کافی مکھن لگانا آتا ہے۔ :):):)
کیا بات ہے
کیا بات ہے احمد بھائی
مکھن تو میں خود لگا دوں گا بس سلائسز آپ لا دیں ذرا سنجیدہ اور کڑک قسم کے:):):)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
وہ تو اُڑ گئے دماغ سے۔ :)

اب منے کو چاہیے کہ وہ آپ ہی کی تقریر پڑھ کر سنا دے اور بعد میں کچھ یوں کہے:

اگر میں چاہتا تو آپ کو ایسا کہہ سکتا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا کہ میں آپ سب کی بہت "عزت" کرتا ہوں۔ :D:p
میں حتی الامکان کوشش کروں گا کہ آپ کی بات پہ عمل پیرا ہو سکوں۔۔۔ :p:p:p
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہاں تو صدر گرامی میں کہہ رہا تھا کہ ان سینئرز کے مجھ پر کتنے احسان ہیں شاید فیض کے یہ اشعار ترجمانی کر سکیں
ہم پہ مشترکہ ہیں احسان ان سینئرز کے
اتنے احسان کے گنواؤں تو گنوا نہ سکوں
ہم نے اس جونیئر پنے میں کیا کھویا ہے کیا سیکھا ہے
جز ترے اور کو سمجھاؤں تو سمجھا نہ سکوں
شرارت سیکھی، اور جونیئر کو ستانا سیکھا
لڑکیوں کو پٹانا اور جھوٹ بہانہ سیکھا
فراڈ، دھوکہ اور چونے کے معنی سیکھے
سرد آہوں اور رخ سرخ کے معنی سیکھے

جناب صدر۔۔۔ ۔۔


(جاری ہے)
آہا
ماشاءاللہ
اگلی قسط کا بھی انتظار ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
خوب ہے۔ :)

جس زمانے میں نواز شریف صاحب سعودیہ میں تھے اور جب وہ پاکستان آتے تھے تو مشرف صاحب اُنہیں ائیرپورٹ سے ہی واپس بھیج دیتے تھے، اُس زمانے میں ہم نے بھی فیض کی نظم "رقیب سے" کا "بیڑہ غرق" کیا تھا۔

اُس دور کے معاملات کو زیرِ نظر رکھ کر ملاحظہ فرمائیے کہ یہاں مشرف صاحب نواز شریف سے مخاطب ہیں: :):p

شریف سے
(فیض صاحب سے معذرت کے ساتھ)

جا کہ وابسطہ ہے اک عہدِ حکومت تجھ سے
تو نے بھی قوم کو دیوانہ بنا رکھا تھا
جس کی اُلفت میں بھلا رکھی ہے دنیا ہم نے
تو نے بھی ایسی حکومت کا مزہ چکھا تھا
آشنا ہیں تیرے قدموں سے وہ راہیں جن پر
میں نے وردی میں سیاست کی بِنا رکھی ہے
تو نے بھی قوم کی دولت کے مزے لوٹے ہیں
تو نے بھی اک بڑی جاگیر بنا رکھی ہے
تیرے سینے میں دھڑکتی ہے اُسی جاہ کی چاہ
جس کی اِن آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے
تو کہ مذموم مقاصد لیے آیا ہے یہاں
ورنہ چیلوں نے تیرے مجھ پہ عنایت کی ہے
چوہدری لوگوں نے سینے سے لگا رکھا ہے
شیخ صاحب نے تو پلکوں پہ بٹھا رکھا ہے
میڈیا والوں سے لڑنے کو کئی گُرگے ہیں
اور درّرانی نے طوفان اُٹھا رکھا ہے
تو نے دیکھی ہے وہ کرسی، وہ حکومت، وہ حشم
زندگی جن کے تصوّر میں لٹا دی ہم نے
کتنی مشکل سے حکومت کی یہ سوغات ملی
تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے
ہم پہ مشترکہ ہیں احسان حکومت کے بہت
اتنے احسان کہ گنواؤں تو گنوا نہ سکوں
ہم نے اس کھیل میں کیا کھویا ہے کیا پایا ہے
میں اگر نیب کو بتلاؤں تو بتلا نہ سکوں
سنگدلی سیکھی ، وزیروں کی حمایت سیکھی
ہٹ دھرم بن کے حکومت کے طریقے سیکھے
جیب کو خالی رکھا ، بینک کو بھرنا سیکھا
زورِ بازو سے سیاست کے طریقے سیکھے
چاہتا ہوں کہ رہے یوں ہی عقیدت تجھ سے
جا کہ وابسطہ ہے اک عہدِ حکومت تجھ سے

شوخیءتحریر از محمد احمد

:p
واہ
لاجواب
اسے مزاحیہ کلام کے ذمرے میں منتقل کر دیں تاکہ سب مستفید ہو سکیں۔
 
Top