سینئر سٹیزن یا معمر خواتین و حضرات

سید عاطف علی

لائبریرین
بر سبیل تذکرہ ایک واقعہ یاد آیا ۔ ایک صاحب کافر قوم کی سرزمین پر اترے اور مطلوبہ ہوٹل کے لیے ٹیکسی کرائے پر لی۔ راستے میں دیکھا کہ ٹیکسی والے نے میٹر چند منٹ کے لیے بند کر دیا، اور پھر کھول دیا۔ مطلوبہ ہوٹل پہنچنے پہ مسافر صاحب نے ٹیکسی والے سے ماجرا پوچھا کہ اس میں کیا بھید تھا۔ٹیکسی والے نے بتایا کہ میں اپنی غلطی کی وجہ سے ایک موڑ لینے سے چوک گیا تھا جس کی وجہ سے مجھے دوسرا راستہ اختیار کرنا پڑا اور وہ راستہ ذرا طویل تر تھا ۔ میں نے مناسب سمجھا کہ اس اضافی راستے کے پیسے آپ سے لینا ناحق ہو گا لہذا میں نے اتنی دیر کے لیے میٹر روک دیا۔ اگر چہ یہ چھوٹی سی بات ایک منٹ میں ختم ہو گئی لیکن مسافر کے دل پر ایک ایسی ضرب لگا گئی کہ انہیں ترقی کے اسباب میں تمام رکاوٹ کی وجہ جو مومن معاشرے میں حائل ہے،سمجھ آگئی۔
امانت اور دیانت کے وہ تصورات جو خدا نے اپنے برگزیدہ بندوں کے ذریعے معاشرے کو روشن کے لیے دیے، انہیں فرموش کر کے خوشحالی کے خواب دیکھنا ایک امر محال اور خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ۔ حتیٰ کہ یہ اصول ایسے بین اور محکم ہیں کہ اس میں ایمان اور کفر کے ذاتی عقائد کی قید بھی نہیں ۔
یہ واقعہ جاپان کے کسی شہر کا ہے۔ بقول راوی۔
 

شمشاد

لائبریرین
کسی نے کہا تھا کہ صاحب اسلام دیکھا تو کافروں کے ملکوں میں لیکن کوئی مسلمان نظر نہیں آیا اور مسلمان دیکھے تو اسلامی ملکوں میں لیکن یہاں اسلام نظر نہیں آیا۔
 
Top