جاسم محمد
محفلین
2018 کے سینیٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی کے دو سینیٹر صوبہ خیبر پختونخواہ سے بنوانے والے الیکشن کے بعد بھی تحریک انصاف میں ہی بیٹھے رہے یہاں تک کہ عمران خان نے ان کو جبرا پارٹی سے رخصت کیا۔ضمیر کی آواز یہ ہے کہ آپ اپنا ووٹ کاسٹ کریں، پارٹی لائن کے خلاف کاسٹ کریں، جب وہ ووٹ گنا جا چکے اور نتیجے کا اعلان ہو جائے تو آپ ببانگِ دہل اعلان کریں کہ آپ نے پیسوں یا لالچ یا خوف کے بغیر پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دیا ہے اور چونکہ پارٹی یا اسکی قیادت یا اسکے فیصلوں سے نظریاتی اختلاف ہو گیا ہے اور اسی لیے پارٹی کے خلاف ووٹ دیا ہے اور اسی لیے پارٹی اور سیٹ چھوڑ رہا ہوں! ایسی آواز کو تو ضرور ضمیر کی آواز کہا جا سکتا ہے لیکن یہ۔۔۔۔؟
Imran Khan to expel 20 lawmakers from PTI - Global Village Space
پاکستان میں ضمیر کی آواز کا مطلب بدترین منافقت ہی ہے۔