سلام
نبیل کی کمپریس کرنے والی تجویز سے میں اختلاف کرونگا۔ میں نے کبھی یہ نہیں کیا لیکن اتنا علم ضرور ہے کہ کمپریس کرنے کے بعد کمپریس اور ڈی کمپریس کے نتیجے میں ونڈوز کا ستیاناس ہو جاتا ہے۔ اور بعد میں دوبارہ انسٹال کرنی پڑتی ہے۔
دوسرے میں نے پانچ گیگا بائیٹ کی پارٹیشن پر بھی ونڈوز ایکس پی اور سارے پروگرام بشمول آفس 2003 اسی پارٹیشن میں انسٹال کر کے 4 سال تک چلائی ہے کبھی مسئلہ نہیں ہوا۔
ونڈوز ایکس پی انسٹال کرنے سے ایک فولڈر بنتا ہے۔ (بدقسمتی سے مجھے اس کا نام بھول گیا ہے
میں اپنی بھولنے کی عادت سے پریشان ہو چکا ہوں) میرے خیال سے اسکا نام ایم ایس او کیشے تھا۔ عام طور پر وقت کے ساتھ ساتھ اس کا ہی سائز بڑھتا چلا جاتا ہے۔
اگر آپ کا ڈوئل بوٹ ہو یعنی ایک کمپیوٹر پر دو ونڈوز آپریٹنگ سسٹم انسٹال ہوں تب تو آپ ہر ڈرائیو پر اس فولڈر کو فوراُ پہچان کر ڈیلیٹ کر سکتے ہو نہیں تو ذرا مشکل ہے کیونکہ ایکس پی سے اس کو نہیں دیکھ سکتے۔
C:\Documents and Settings\username
اس پاتھ کو فالو کریں اور یوزر نیم کی جگہ ایڈمن یوزرنیم کو فالو کریں یعنی سیسٹم پر اگر ایک سے زائد لاگ ان ہیں تو ایسی صورت میں انسٹال کرنے والے کا لاگ ان ہی عام طور پر ایڈمن لاگ ان ہوتا ہے۔
یہاں موجود application data کے فولڈر میں سے جو جو فولڈر ڈیلیٹ کر سکیں کر دیں۔
اس کے بعد local settings کے فولڈر میں موجود تین فولڈرز بالترتیب application data, temp اور temporary internet files کے فولڈر میں سے جو جو ڈیلیٹ کر سکیں کر دیں۔
اس کے بعد سی ڈرائیو میں موجود msoCache کے فولڈر کا بھی صفایا کر دیں۔
ابھی میں نے یہ سب کیا ہے تو میرے پاس ایک گیگا بائیٹس کی جگہ نکل آئی ہے۔
اس سب کو کرنے سے پہلے ہائیڈ فولڈرز کو ان ہائیڈ کرنا لازمی ہے۔
اس کے لئے کنٹرول پینل میں موجود فولڈر آپشن سے ویو کو منتخب کر کے hidden files and folder کے ریڈیو بٹن کو show hidden files and folder پر منتخب کر لیں۔
اس کے علاوہ اپنے انسٹال سافٹ وئیر دیکھیں کے کیا آپکو ان کی ضرورت ہے۔ کہیں کسی نے سی ڈرائیو میں بہت کچھ ڈاونلوڈ تو نہیں کر رکھا؟
اس کے علاوہ اگر آپ ونڈوز ایکس پی کی ایک سروس بند کر دیں تب بھی بہت ساری ڈسک سپیس بچ جاتی ہے۔ یہ سیسٹم ریسٹور کی آپشن ہے۔
rite click on my computer
properties
click on system restor tab
select the check box sayin turn off syster restor on all drives
apply
ok
اتنے سب کے بعد بھی کچھ نہ ہو تو کسی کمپیوٹر والے بچے کو بلا کر دیکھائیں