محمد بلال اعظم
لائبریرین
اپنی حقیقت۔۔۔ ۔۔۔
نہیںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںمنے سن نہیں پڑھ رہے ہو۔۔۔
میرا مطلب تھا دوسرے شاعروں کو بھی موقع دو۔۔
اپنی حقیقت۔۔۔ ۔۔۔
نہیںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںمنے سن نہیں پڑھ رہے ہو۔۔۔
میرا مطلب تھا دوسرے شاعروں کو بھی موقع دو۔۔
ہہہہہہہہہ ہہہہہ ہہہہہہ ہہہہہہہ ہہہہہہ ہہہہہہ ہہہہہہہ ہہہہہہہ ہہہہہہہ ہہہہہہہ ہاںنہیںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںںں
اب تو ڈونگے ہوں یا دیگیں، اب تو ہم تیار ہیںدیکھنا! یہ داد ڈونگوں کی نہ ہو صورت کہیںڈونگرے تو کب کے کِسی اور پر برس گئے کیا پکا ہے آج، ان ڈونگوں میں جھاتی ماریئےساگ کو سرسوں کے اک مدت ہوئی ترس گئے
اب تو ڈونگے ہوں یا دیگیں، اب تو ہم تیار ہیں
اور ہم کو کام کیا ہے، آج کل بیکار ہیں
ساگ دیں شیزان کو ہی، ہم ذرا بیمار ہیں
گوشت مل جائے اگر تو، گوشت کے دلدار ہیں
کھانی ہیں یا پھر پکانی ہیں یہ دیگیں، واضح ہولذتِ بیکاری کے چھڑکاؤ کی مت بھولناگوشت کھا کھا اوب گئے ، کیا بتائیں راجا جیاس لیے فرمائش کی ہے ساگ کی، مت بھولنا
کھانی ہیں یا پھر پکانی ہیں یہ دیگیں، واضح ہولذتِ بیکاری کے چھڑکاؤ کی مت بھولناگوشت کھا کھا اوب گئے ، کیا بتائیں راجا جیاس لیے فرمائش کی ہے ساگ کی، مت بھولنا
دیگ سے باہر اچھل کر شعر تو لکھے ہیں خوب
شاعری کا ذوق سارا دیگ میں ہی بہہ گیا
دیگ کے اندر ہی بھائی جھانک کر دیکھو ذرا
قافیہ تو دیگ کے اندر ہی شاید رہ گیا
(شیزان بھیا ناراض نہ ہونا، اس کے علاوہ اور کچھ بن نہیں سکا)
جو کسی کو راس آئے، اس کی وہ خوراک ہے
بھیڑ بکری ساگ کھائے، شیر تو کھائے گا گوشت
یہ خوب کہادیگ سے باہر اچھل کر شعر تو لکھے ہیں خوب
شاعری کا ذوق سارا دیگ میں ہی بہہ گیا
دیگ کے اندر ہی بھائی جھانک کر دیکھو ذرا
قافیہ تو دیگ کے اندر ہی شاید رہ گیا
(شیزان بھیا ناراض نہ ہونا، اس کے علاوہ اور کچھ بن نہیں سکا)
واہ، ہون رام اےگوشت کھا کھا شیر کی عقل موٹی ہو جاوے ہے
مصرعوں میں ردیف اور مواء قافیہ کھو جاوئے ہے
زبردستدیگ میں بیٹھے تھے ہم تو، آپ باہر لائے کیوں؟بےتکی پہ اپنے سر کو پہلے تھے ہلائے کیوں؟قافیے کو دیگ میں چھوڑا ہے بھائی اس لئےقافیہ شکوہ کناں تھا ، ہم کو ہی ہے کھائےکیوں؟
دیگ میں بیٹھے تھے ہم تو، آپ باہر لائے کیوں؟بےتکی پہ اپنے سر کو پہلے تھے ہلائے کیوں؟قافیے کو دیگ میں چھوڑا ہے بھائی اس لئےقافیہ شکوہ کناں تھا ، ہم کو ہی ہے کھائےکیوں؟
سر ہلایا تھا تو کیا اب پھوڑ دیں گے سر میرا
دیگ میں بیٹھے رہیں اور "تڑتڑا" سنتے رہیں
قافیہ کھائیں یا چھوڑیں آپ کی مرضی پہ ہے
قافیہ ردیف کے تڑکے میں اب "بُھنتے" رہیں
سانوں کی؟؟؟
سر تو پھوٹے گا ہی جب دیوار سے ٹکرائیں گےدیگ میں بیٹھیں گے تو ہی کچھ سُکوں پھر پائیں گےقافیے ردیف کے تڑکے لگانا چھوڑیئےکب تلک یوں دوسروں کو بھونتے ہی جائیں گےتہانوں کی!!!!
عمر بھیا! سب سے پہلا قطعہ پڑھ لیں، آپ کو جواب مل جائے گاواہ ! صاحبان۔۔۔ ۔ شاعری میں تو آپ شیر بن ہی رہے ہیں۔کیا یہ معاملہ بیگم (بیغم) کے سامنے بھی ہے۔
کیا کہا اب سر میرا دیوار سے ٹکرائیں گےیاد شادی کی دلانے سے نہ باز آپ آئیں گے؟لطف سارا "کِرکِرا" سا کردیا ہے آپ نےاب بھلا اشعار ہم سے کیسے لکھے جائیں گے؟
آپ کا ارشاد تھا کہ شاعری بیگم سے ہےاب بھلا پھر کیوں یہ شک ،کیسے غزل فرمائیےبیگماتی ذکر سے گر ہو گئے ہیں بےمزہ"کِرکِرے" کو چھوڑیئے، "کُرکُرے" آزمایئے
آپ سمجھدار اور حقیقت پسند آدمی ہیں، میری طرحجی ! نشاندہی کا شکریہ۔ پہلے قطعہ سے متفق ہوئے بغیر بھی گزارہ نہیں۔