شادی محبت پر مبنی ہے شکلوں پر نہیں

زیک

مسافر
العربیہ پر ایک سعودی عورت کا یہ کہنا ہے جس نے 30 سال کی شادی کے بعد اپنے شوہر سے طلاق مانگی ہے۔ طلاق کی وجہ وہ یہ بیان کرتی ہے کہ ایک رات اس کے سوتے ہوئے شوہر نے اس کا نقاب اٹھانے کی کوشش کی۔ یاد رہے کہ اس عورت کی شکل اس بیچارے شوہر نے کبھی نہیں دیکھی۔ یہ بھی نہ بھولیں کہ ان میاں بیوی کے کئی بچے بھی ہیں۔

خبر کے مطابق یہ اکیلا واقعہ نہیں ہے بلکہ ایسی عورتیں پائی جاتی ہیں جن کی شکل ان کے شوہر بھی دیکھنے کو ترستے ہیں۔

مجھے تو خبر پڑھ کر بہت ہنسی آئی اور کچھ سوال بھی ذہن میں اٹھے مگر یار لوگوں کی ناراضی کے سبب یہاں ان سوالوں کا ذکر نہیں کر رہا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ناممکن سے بات لگتی ہے کہ تیس سال میں ایک دفعہ بھی شکل نہیں دیکھی،

گنز بک میں آنا چاہیے۔
 

خرم

محفلین
یہ بھی جی کوئی اسلام کی عین "اسلامی" شکل ہوگی۔ وہ آج کل کافی خواتین ہیں "الھُدٰی" وغیرہ والیاں جن کا پردہ اپنے محرموں سے بھی ہوتا ہے یہ بھی کچھ ایسا ہی کیس ہوگا۔ ویسے زیک آپ کب سے سوال کرنے سے ڈرنے لگے؟;)
 

تفسیر

محفلین
میری تو سمجھ نہیں آتا کہ مرد کو جن چیزوں سے منع کیا جاتا ہے وہ انہیں کرتا ہے۔:01zzbbbnnn:
حضرت آدم کو بھی کچھ چیزوں سے منع کیا گیا تھا۔۔۔۔smile_tongue
اگر وہ ان پر عمل کرتے تو اس مرد کو آج پردہ نہیں اٹھانا پڑتا۔teeth_smile
ویسے کسی کو پتہ ہے کہ حوا، حضرت آدم سے پردہ کرتی تھیں؟:hmm:
:hangloose:
 

شمشاد

لائبریرین
میری تو سمجھ نہیں آتا کہ مرد کو جن چیزوں سے منع کیا جاتا ہے وہ انہیں کرتا ہے۔:01zzbbbnnn:
حضرت آدم کو بھی کچھ چیزوں سے منہ کیا گیا تھا۔۔۔۔smile_tongue
اگر وہ ان پر عمل کرتے تو اس مرد کو آج پردہ نہیں اٹھانا پڑتا۔teeth_smile
ویسے کسی کو پتہ ہے کہ حوا، حضرت آدم سے پردہ کرتی تھیں؟:hmm:
:hangloose:

تفسیر بھائی یہ آپ آخری سطر میں ہمیں بتا رہے ہیں یا ہم سے پوچھ رہے ہیں؟
 

ساجد

محفلین
چل ہٹ ری پَوَن گھونگھٹ نہ اُٹھا
میرا مُک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ھڑا بالم دیکھے گا​

خُدا ہی جانے کہ یہ کیسی روایات ہیں۔:(
 

ہما

محفلین
یہ بھی جی کوئی اسلام کی عین "اسلامی" شکل ہوگی۔ وہ آج کل کافی خواتین ہیں "الھُدٰی" وغیرہ والیاں جن کا پردہ اپنے محرموں سے بھی ہوتا ہے یہ بھی کچھ ایسا ہی کیس ہوگا۔ ویسے زیک آپ کب سے سوال کرنے سے ڈرنے لگے؟;)


ایسے نہیں کہیں ۔۔۔الھدیٰ میں جو بھی سمجھایا جاتا ہے وہ عین قرآن اور سُنت کے تحت ہے. پلیز یہ ذہن میں‌رکھیئے گا اور اسلام میں نا محرموں سے پردہ کرنے کو کہا جاتا ہے.
محرم سے کہیں بھی پردہ لازم نہیں.
بس کچھ لوگ جانتے نہیں‌ کہ محرم اور نا محرم میں کیا فرق ہے ۔
ہمارا مذہب بُہت دور اندیش ہے خرم صاحب!
 
مدیر کی آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
نامحرموں سے پردہ کرنے کے لیے کہا جاتا ہے ناں لیکن خاوند تو محرم ہوتا ہے پھر اس سے پردہ کیوں؟
 

تیلے شاہ

محفلین
ایسے نہیں کہیں ۔۔۔الھدیٰ میں جو بھی سمجھایا جاتا ہے وہ عین قرآن اور سُنت کے تہت ہے ۔۔پلیز یہ ذہن میں‌رکھیئے گا اور اسلام میں نا محرموں سے پردہ کرنے کو کہا جاتا ہے،
محرم سے کہیں بھی پردہ لازم نہیں
۔۔بس کچھ لوگ جانتے نہیں‌کے محرم اور نا محرم میں کیا فرق ہے ۔۔۔
ہمارا مذھب بُہت دور اندیش ہیں ۔۔۔۔خرم صاحب۔۔۔۔

بہت درست کہا آپ نے
 

فرضی

محفلین
العربیہ پر ایک سعودی عورت کا یہ کہنا ہے جس نے 30 سال کی شادی کے بعد اپنے شوہر سے طلاق مانگی ہے۔ طلاق کی وجہ وہ یہ بیان کرتی ہے کہ ایک رات اس کے سوتے ہوئے شوہر نے اس کا نقاب اٹھانے کی کوشش کی۔ یاد رہے کہ اس عورت کی شکل اس بیچارے شوہر نے کبھی نہیں دیکھی۔ یہ بھی نہ بھولیں کہ ان میاں بیوی کے کئی بچے بھی ہیں۔

خبر کے مطابق یہ اکیلا واقعہ نہیں ہے بلکہ ایسی عورتیں پائی جاتی ہیں جن کی شکل ان کے شوہر بھی دیکھنے کو ترستے ہیں۔

مجھے تو خبر پڑھ کر بہت ہنسی آئی اور کچھ سوال بھی ذہن میں اٹھے مگر یار لوگوں کی ناراضی کے سبب یہاں ان سوالوں کا ذکر نہیں کر رہا۔

کیا ایسا ممکن ہے؟ ہر گز نہیں۔ مجھے تو گپ لگتی ہے:grin:
 

سارا

محفلین
ایسے نہیں کہیں ۔۔۔الھدیٰ میں جو بھی سمجھایا جاتا ہے وہ عین قرآن اور سُنت کے تہت ہے ۔۔پلیز یہ ذہن میں‌رکھیئے گا اور اسلام میں نا محرموں سے پردہ کرنے کو کہا جاتا ہے،
محرم سے کہیں بھی پردہ لازم نہیں
۔۔بس کچھ لوگ جانتے نہیں‌کے محرم اور نا محرم میں کیا فرق ہے ۔۔۔
ہمارا مذھب بُہت دور اندیش ہیں ۔۔۔۔خرم صاحب۔۔۔۔

بالکل ٹھیک کہا آپ نے۔۔الھدیٰ میں جو بھی سمجھایا جاتا ہے وہ عین قرآن اور سنت کے مطابق ہوتا ہے۔۔
 

خرم

محفلین
بالکل ٹھیک کہا آپ نے۔۔الھدیٰ میں جو بھی سمجھایا جاتا ہے وہ عین قرآن اور سنت کے مطابق ہوتا ہے۔۔

اب اس پر تو ایگ الگ دھاگہ کھول لیتے ہیں۔ میں اتنا عرض کر دوں کہ ہماری کئی رشتہ دار الھُدٰی کی کافی نمایاں شخصیات ہیں اور اب تک ان کے جو اعمال دیکھے ہیں ان کا اسلام سے تو واسطہ کم کم ہی ہے۔ آپ صرف ایک کام کیجئے۔ کسی بھی حدیث کی کتاب سے، چہار ائمہ کے اجتہاد سے ثابت فرما دیجئے کہ عورت آگے کھڑی ہو کر امامت کروا سکتی ہے یا ایامِ مخصوصہ میں قرآن پڑھ یا پڑھا سکتی ہے اور اسے اپنے ماموں سے پردہ کرنا چاہئے جبکہ اپنے بہنوئی سے پردہ نہیں کرنا چاہئے، ہاتھوں پر کالے دستانے پہننے چاہئیں، پیروں میں کالی جرابیں پہننی چاہیئں، بچے Day Care میں چھوڑ کر خود تبلیغ کے لئے جانا چاہئے، کنواری لڑکی کو مستقلا غیر شہر میں بسلسلہ تبلیغ موجود رہنا چاہئے اور سب سے بڑی بات یہ کہ اسلام کی دعوت صرف امراء کو دینی چاہئے۔
یہاں یہ عرض کر دوں کہ جن خواتین کی بات کر رہا ہوں وہ کوئی عام خواتین نہیں "میڈمان" ہیں۔ بہنا قرآن اور سُنت کتابیں پڑھنے کا نہیں عمل کا نام ہے اور میں نے تو ابھی تک ایسا کچھ نہیں دیکھا۔ ہاں ایک چیز ضرور ہے، حُبِ رسول صل اللہ علیہ وسلم کا کافی فقدان ہے ان کے یہاں۔ ایک "میڈم" نے تو یہ بھی کہا کہ سارا دن درود شریف پڑھنے کی بجائے ایک دفعہ ہی پڑھ لیا جائے تو کافی ہوتا ہے اس کی جگہ قرآن پڑھنا چاہئے۔ ان کا علم تو نعوذ باللہ نبی پاک صلعم سے بھی زیادہ ہو گیا ہے۔
آپ کی بات کا رد نہیں کر رہا، اپنے تجربات آپ سے شیئر کر رہا ہوں کہ یہ بھی تو فرض ہے نا ہم پر کہ اچھا مشورہ دیں۔
 

سارا

محفلین
نہ ہی عورت آگے کھڑے ہو کر امامت کروا سکتی ہے نہ ہی اسے اپنے ماموں سے پردہ کرنا چاہیے بہنوئی بھی اس کے لیے نا محرم ہے کنواری لڑکی کو بھی محرم کے بغیر کسی دوسرے شہر نہیں جانا چاہیے جہاں تک ہاتھوں اور پیروں کو اگر کوئی چھپاتا ہے تو میرا نہیں خیال کہ اس میں کوئی برائی ہے اگر کسی نے کہا ہے کہ دن میں صرف ایک دفعہ درود پڑھنا ہی کافی ہو جاتا ہے تو یہ غلط ہے اگر وہاں کی 'میڈمان' ایسا کرتی ہیں تو ان سے رابطہ کر کے ہی اس بارے میں معلوم کیا جا سکتا ہے میں نہ تو وہاں پڑھتی ہوں اور نہ ہی وہاں پڑھاتی ہوں البتہ جنہیں بھی جانتی ہوں آج تک میں نے ان میں سے کسی میں بھی یہ سب نہیں دیکھا ہے میں ڈاکٹر صاحبہ کے لیکچرز سنتی ہوں اور آج تک میں نے ان سے خلافِ سنت بات کبھی نہیں سنی۔۔
 

خرم

محفلین
اسی لئے آپ کو بتایا بہنا۔ اب لیکچر تو کوئی بھی کتابِ حدیث کھول کر اور دو تین تفاسیر کی کتب نکال کر دے سکتا ہے نا۔ عمل پر آکر بات رہ جاتی ہے۔ اب ڈاکٹر صاحبات کے متعلق یہی کہوں گا کہ جیسے امام ویسے مقتدی۔ میرے تئیں تو عورت معاشرہ کا سب سے طاقتور فرد ہوتی ہے کہ ایک پوری نسل کی آبیاری کرتی ہے۔ ان خواتین نے اب عورتوں کو اس کام سے دور کرنے کا بیڑا اُٹھایا ہے اور اسے مذہب کے نام پر اس کی ذمہ داریوں سے دور کر رہی ہیں۔ بہنا ہاتھوں میں دستانہ پہننا اگر انفرادی ہو تو ٹھیک ہے لیکن اگر اجتماعی ہو جائے تو پھر خرابی ہے کہ دین میں ایسا کرنے کا کہیں حکم نہیں دیا گیا۔ ویسے آپ کو پتہ ہے کہ ان خواتین کے علاوہ کون سی خواتین ہاتھوں پر کالے دستانے اور پیروں میں کالی جرابیں پہنتی ہیں؟ جواب شاید چونکا دینے والا ہو مگر "مذہبی" یہودی خواتین کا یہ پہناوا ہوتا ہے۔ ویسے بھی جتنی قیود اللہ اور اس کے رسول صلعم نے بتائی ہیں وہی کافی ہیں، اس سے زیادہ کچھ بھی کریں گے تو نہ تو نبھا سکیں گے اور صرف فساد ہی ہوگا۔ دین کا علم حاصل کرنا بہت اچھی بات ہے مگر یہ تعلیم کسی باعمل استاد سے ملتی ہے، صرف کتابیں پڑھ لینا کافی ہوتا تو اللہ تعالٰی قرآن پاک کو مع تفسیر جبل النور پر اُتار دیتے اور سب کام ختم۔ اللہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ "جسے چاہتا ہے اس سے ہدایت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس سے گمراہ کرتا ہے"۔ زمرہ ثانی میں داخلہ سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ایسے لوگوں کی اتباع کی جائے جن کا عمل سُنت نبوی صلعم پر ہو۔ جس کا عمل سُنت پر نہیں اور جسے شارعِ اسلام صل اللہ علیہ وسلم کا ادب و عشق نہیں، اس سے دور بھاگنا چاہئے کہ ان کسوٹیوں پر پورا نہ اُترنے والا اپنے ساتھ آپکو بھی لے ڈوبے گا۔
 

ہما

محفلین
اب اس پر تو ایگ الگ دھاگہ کھول لیتے ہیں۔ میں اتنا عرض کر دوں کہ ہماری کئی رشتہ دار الھُدٰی کی کافی نمایاں شخصیات ہیں اور اب تک ان کے جو اعمال دیکھے ہیں ان کا اسلام سے تو واسطہ کم کم ہی ہے۔ آپ صرف ایک کام کیجئے۔ کسی بھی حدیث کی کتاب سے، چہار ائمہ کے اجتہاد سے ثابت فرما دیجئے کہ عورت آگے کھڑی ہو کر امامت کروا سکتی ہے یا ایامِ مخصوصہ میں قرآن پڑھ یا پڑھا سکتی ہے اور اسے اپنے ماموں سے پردہ کرنا چاہئے جبکہ اپنے بہنوئی سے پردہ نہیں کرنا چاہئے، ہاتھوں پر کالے دستانے پہننے چاہئیں، پیروں میں کالی جرابیں پہننی چاہیئں، بچے Day Care میں چھوڑ کر خود تبلیغ کے لئے جانا چاہئے، کنواری لڑکی کو مستقلا غیر شہر میں بسلسلہ تبلیغ موجود رہنا چاہئے اور سب سے بڑی بات یہ کہ اسلام کی دعوت صرف امراء کو دینی چاہئے۔
یہاں یہ عرض کر دوں کہ جن خواتین کی بات کر رہا ہوں وہ کوئی عام خواتین نہیں "میڈمان" ہیں۔ بہنا قرآن اور سُنت کتابیں پڑھنے کا نہیں عمل کا نام ہے اور میں نے تو ابھی تک ایسا کچھ نہیں دیکھا۔ ہاں ایک چیز ضرور ہے، حُبِ رسول صل اللہ علیہ وسلم کا کافی فقدان ہے ان کے یہاں۔ ایک "میڈم" نے تو یہ بھی کہا کہ سارا دن درود شریف پڑھنے کی بجائے ایک دفعہ ہی پڑھ لیا جائے تو کافی ہوتا ہے اس کی جگہ قرآن پڑھنا چاہئے۔ ان کا علم تو نعوذ باللہ نبی پاک صلعم سے بھی زیادہ ہو گیا ہے۔
آپ کی بات کا رد نہیں کر رہا، اپنے تجربات آپ سے شیئر کر رہا ہوں کہ یہ بھی تو فرض ہے نا ہم پر کہ اچھا مشورہ دیں۔

دیکھیئے برادر ۔۔۔یہ بحث کافی عجیب صورتِحال نہ اختیار کر لے اس لیئے صرف اتنا کہوں گی ۔۔کہ کسی فرد یا کچھ افراد کا ایک ادارے سے متعلق ہونے کے بعد، خود سے کچھ کرنا کسی ادارے کی وجہ سے نہیں ۔۔۔ادارہ جو سکھاتا ہے وہ آپ اپنی بہن یا بیگم یا کسی بھی اپنی نذدیک ترین رشتہ دار خاتوں کو بھیج کر معلوم کروا سکتے ہیں۔۔ایک بات کہ اسلا م کیا کہتا ہے آپ سیدھا سیدھا احادیث کو دیکھیئے اور وہ سب ،،،الھُدیٰ‌میں سکھایا جاتا ہے
یہ لنک دیکھئے ۔۔۔http://www.aswatalislam.net/DisplayFilesP.aspx?TitleID=2023

،،باقی کوئی کنواری لڑکی اگر اپنی مرضی سے کچھ کرتی ہے ۔۔۔دین کی تبلیغ کے لیئے تو وہ اُس کی یا ُس کے گھر والوں کی ذمہ داری ہے نہ کہ الھدیٰ‌کی۔۔۔ کالے دستانے کالی جرابیں اور ڈے کئیر سینٹر کی بات ۔۔۔۔۔۔مذہب ہر عورت اور مرد کو اجازت دیتا ہے کہ وہ علم کو حاصل کرے ۔۔۔اور دین کا علم ،۔۔۔۔ایسا نہیں کہ کمپیوٹر کا کوئی کورس ۔۔۔آن لائن ۔۔۔۔۔کر لیں۔۔۔۔اس کے لیئے لمحہ لمحہ رہنمائی کی ضرورت ہے ۔۔۔جو کہ خواتین الھدیٰ میں جا کر حاصل کرتی ہیں ۔۔باقی قرآن پاک میں ماں کو اجازت دی گئ ہے کہ وہ بچے کو رضائی ماں فراہم سکتی ہے ۔۔اپنے شوہر یا بچے کے والد کی رضا کے ساتھ!!! تو ڈے کئیر سینٹر اُسی زُمرے میں آ جاتا ہے نا ۔۔ہمارا معاشرہ اُن خواتیں کو تو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو ملازمت کرنے جاتی ہیں اور 2 یا 3 سال کے بچوں کو پلے گروپس اور مونٹیسوریز میں بھجوا دییتی ہیں۔۔۔مگر جو اسلامی تعلیم لینے یا دینے کے لیئے ایسا کرے تو اُس کو تنقید کی جاتی ہے ۔،،،
قرآن کو تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے براہ راست نہیں مگر دستانے پہن کر کسی بھی حالت میں‌پکڑا جا سکتا ہے ۔۔۔اس کے لیئے بھی احکام ہیں جن کو خواتین جانتی ہیں۔۔۔۔ضروری نہیں کہ مرد حضرات کو اُس کی تفصیل پتہ ہو ۔۔۔
حدیث،پاک میں‌ایک صحابہ نے پوچھا تھا درو شریف کے متعلق ۔۔میں صرف اُس کا مطلب یہاں‌لکھوں‌گی ۔۔۔پوری حدیث کبھی پھر پوری روایت کے ساتھ شئیر کرونگی ۔۔۔۔اُس حدیث میں حضورِ پاک صلی اللہ علیہِ وسلم نے یہی فرمایا اُن صحابی کے بار بار پوچھنے ہر کہ میں‌کتنی بار درود شریف پڑھوں ۔۔۔۔ تو ہماے پیارے نبی صلی اللہ علیہِ وسلم نے ہر بار یہی کہا اس سے زیادہ پڑھ لو تو اچھا ہے ۔۔اور ایسا اتنی بار کہا کہ اُن صحابی نے کہا میں اب سارا وقت درود ِ پاک ہی پڑھتا رہوں‌گا -یہ میں نے خود ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے لیکچر میں سنا ہے ۔
۔ آپ ، میں‌ہم سب ماشاء اللہ مسلمان ہیں ۔۔۔۔مگر ہم کیا سب کچھ وہی کر رہے ہیں ۔۔۔جو کہ ہمارے سب سے بڑے اُستاد رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حُکم سے انسانیت کو پہنچایا ۔۔۔کیا اس میں نعوزباللہ کسی اور کا قصور ہے یا کہ ہمارے اپنے اعمال کا ۔ہم سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے کیا سب کچھ اپنی مرضی سے نہیں‌ کرت اپنی مرضی کا مذہب اپنا لیتے ہیں اور باقی کو پڑھتے تک نہیں کہ اُس پر عمل نہ کرنا پڑ جائے؟ ۔۔ہم ایسا ہی کرتے ہیں نا خرم صاحب کہ صحیح بُخاری میں سے صرف وہ احادیث پڑھیں گے جو ہمارے مسائل ہوں ۔۔ہم کیوں نہیں مکلم ہدایت لیتے ۔۔قرآن کو ترجمے کے ساتھ کیوں نہیں پڑھتے ۔۔تا کہ ہماری راہیں آسان ہو ں دُنیا کی بھی اور آخرت کی بھی؟ ۔anyway
۔اُستاد یا ادارا جو سکھتا ہے ۔۔اُس پر برادر ذرا کچھ سوچ سمجھ کر ہی ۔۔۔کوئی نقطہ اُٹھانا چاہیئے ۔۔۔۔باقی اللہ تعالٰی ہم سب کو ایمان کی سلامتی کے ساتھ ، دین پر عمل کرنے کی توفیق دے آمین اور تنقید کی بجائے ۔۔۔۔تحقیق ۔۔و تصدیق کی تو فیق دے ۔۔۔۔آمین ثُم آمین
خوش رہیئے ۔۔اور پلیز
Take It easy :)
 

ہما

محفلین
اسی لئے آپ کو بتایا بہنا۔ اب لیکچر تو کوئی بھی کتابِ حدیث کھول کر اور دو تین تفاسیر کی کتب نکال کر دے سکتا ہے نا۔ عمل پر آکر بات رہ جاتی ہے۔ اب ڈاکٹر صاحبات کے متعلق یہی کہوں گا کہ جیسے امام ویسے مقتدی۔ میرے تئیں تو عورت معاشرہ کا سب سے طاقتور فرد ہوتی ہے کہ ایک پوری نسل کی آبیاری کرتی ہے۔ ان خواتین نے اب عورتوں کو اس کام سے دور کرنے کا بیڑا اُٹھایا ہے اور اسے مذہب کے نام پر اس کی ذمہ داریوں سے دور کر رہی ہیں۔ بہنا ہاتھوں میں دستانہ پہننا اگر انفرادی ہو تو ٹھیک ہے لیکن اگر اجتماعی ہو جائے تو پھر خرابی ہے کہ دین میں ایسا کرنے کا کہیں حکم نہیں دیا گیا۔ ویسے آپ کو پتہ ہے کہ ان خواتین کے علاوہ کون سی خواتین ہاتھوں پر کالے دستانے اور پیروں میں کالی جرابیں پہنتی ہیں؟ جواب شاید چونکا دینے والا ہو مگر "مذہبی" یہودی خواتین کا یہ پہناوا ہوتا ہے۔ ویسے بھی جتنی قیود اللہ اور اس کے رسول صلعم نے بتائی ہیں وہی کافی ہیں، اس سے زیادہ کچھ بھی کریں گے تو نہ تو نبھا سکیں گے اور صرف فساد ہی ہوگا۔ دین کا علم حاصل کرنا بہت اچھی بات ہے مگر یہ تعلیم کسی باعمل استاد سے ملتی ہے، صرف کتابیں پڑھ لینا کافی ہوتا تو اللہ تعالٰی قرآن پاک کو مع تفسیر جبل النور پر اُتار دیتے اور سب کام ختم۔ اللہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ "جسے چاہتا ہے اس سے ہدایت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس سے گمراہ کرتا ہے"۔ زمرہ ثانی میں داخلہ سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ایسے لوگوں کی اتباع کی جائے جن کا عمل سُنت نبوی صلعم پر ہو۔ جس کا عمل سُنت پر نہیں اور جسے شارعِ اسلام صل اللہ علیہ وسلم کا ادب و عشق نہیں، اس سے دور بھاگنا چاہئے کہ ان کسوٹیوں پر پورا نہ اُترنے والا اپنے ساتھ آپکو بھی لے ڈوبے گا۔

خرم صاحب ۔۔۔آپ خاصے متنفر لگتے ہیں دستانون اور جرابوں سے :) آپ کا کہنا بجا ہو گا ضرور یہودیوں کا لباس برقع بھی ہے ۔۔۔۔مگر ہماری خواتین اُس کو اوڑھتی ہیں کہ اُن کو وہ محفوظ ‌طریقہ لگتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو بُری نگاہوں سے دور رکھ سکیں‌۔۔ بچا سکیں۔۔۔۔آپ عیسائی نن جو خاتون ہوتی ہیں اُن کو دیکھیئے ۔۔۔۔وہ بھی سر کو اس طرح سے ڈھانپتی ہیں جیسے ہماری خواتیں کی ایک بڑی تعداد ڈھانپتی ہے ۔۔۔کچھ خواتین ہمارے ہاں نقاب کر لیتی ہیں‌۔۔کچھ منہ کھلا چھور دیتی ہیں مطلب کہ چہرہ نہیں‌کور کرتیں ۔ٹھیک نا!۔۔۔۔یہ سب اس لیئے کہ مسلم کمیونیٹی یہودی کمیونٹی کے ساتھ رہی۔۔۔۔تو کچھ نہ کچھ ۔۔عوامل ایسے ہو جاتے ہیں کہ ۔۔۔۔ہم اپنا لیتے ہیں ۔۔آپ کہیئے ۔۔۔آپ پینٹ‌شرٹ‌نہیں پہنتے ۔۔ اجی کیوں پہنتے ہیں ۔۔۔یہ تو عیسائی کا لباس ہے۔۔۔۔۔۔نک ٹائی بھی نہیں لگاتے ہون گے :) کیوں کی وہ تو صلیب کا سا نشان بناتی ہے۔۔۔کمپیوٹر تو استعمال نہیں‌کرتے ہونگے یہ بھی ۔۔یہودی ملک کا کام ھے::) اچھا چلیں جانے دیں ۔۔۔۔ہمارے ہاں شادی بیاہ کے لباس ۔۔کس قوم کے ساتھ رہنے سے ایسے ہو گئے ہیں؟ کہ ہمارے مرد اب لمبے لمبے دوپٹے اوڑھنے لگے ہیں ۔۔اور خواتین ۔۔۔اللہ معاف رکھے ۔۔۔بہرحال ۔۔لباس از خود کچھ نہیں ۔۔۔اُس کا استعمال کیا ہے ۔۔۔۔۔یہ بات سمجھنے کی ہے۔۔!!!!!!!!
بعض علماء‌ کا کہنا ہے کہ ۔۔عورت کا ہاتھ پاؤں اور چہرہ کچھ پر بھی غیر مرد کی نگاہ نہیں پڑھنی چاہیئے ۔۔۔اور بعض علماء اس سے الگ بات کہتے ہیں‌۔۔۔۔ہمیں‌در اصل نیت کو دیکھنا ہے ۔۔۔نیت کیا ہے ۔۔کیوں کہ ہمارا دین سراسر نیت پر مبنی ہے ، نماز کی نیت ، حج کی نیت ، قُربانی کی نیت ، نیک کام کی نیت ، حتی کہ اگر میں نے یہ سب لکھنے کو سوچا تھا تو اُس میں بھی میری نیت کیا ہے ۔۔۔یہ سب چیزیں اللہ تعالیٰ کے ہاں معنی رکھتی ہیں ۔۔۔کیونکہ اعما ل کا دارو مدار نیتوں پر ہے ایسا ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہِ وسل۔م نے فرمایا اور اس کا علم ہمارے اساتذہ اکرام نے ہم تک پہنچایا ۔۔۔۔ اللہ تعالٰی کے حکم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہِ وسلم نے ہم تک جو پہنچایا وہاں‌ کوئی سختی یا قیود نہیں بس لائحہ ء عمل ہے ۔۔۔قیود سے آپ کی مراد یقینی طور پر حد سے ہے ۔۔۔آپ یقین مانیئے ۔۔۔ہم اپنی حدود میں رہ کر اتنا خوبصورت معاشرہ جنم دے سکتے ہیں کہ اس کا اندازہ کوئی کر ہی نہیں سکتا۔۔۔ہم کو بس تھوڑا سا مثبت سوچ کا سہارا لینا ہے ۔۔۔عورت کا پردہ دو طرح سے راحت ہے ۔۔۔۔مرد کے لیئے بھی اور عورت کے لیئے بھی۔۔۔۔۔اس لیئے کہ عورت بے پردہ نکلے گی تو مرد بھی گناہگار ہو گا ۔۔۔۔اس سے سارے معاشرے کا فائدہ ہے۔۔۔۔آپ میرا یقین کیجیئے ۔۔۔


http://en.wikipedia.org/wiki/Farhat_Hashmi
 

ہما

محفلین
نامحرموں سے پردہ کرنے کے لیے کہا جاتا ہے ناں لیکن خاوند تو محرم ہوتا ہے پھر اس سے پردہ کیوں؟

دیکھیئے ہم نہیں‌جانتے کہ جس جگہ سے اُن خاتون کا تعلق ہے وہاں پر شاید کوئی ایسی روایات ہونگی ۔۔۔۔اب مسلم ریاست تو ہیں‌مگر ہر طرح‌کے لوگ ہر جگہ ہیں نا! :) ویسے یہ اُن کا گھریلو‌معاملہ ہے کیا خیال ہے :) جب میاں بیوی راضی تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!! :)
 
Top