آپ کو شادی کرنی ہی نہیں لیکن شادی سے متعلق دھاگوں پر سب سے زیادہ تبصرے آپ کے ہوتے ہیں ۔شادی اس سے کی جائے جو پسند ہو عمر کی خیر ہے اگر پسند ہے دونوں کو تو اچھا ورنہ چاہے 100 سال چھوٹی سے کرو کوئی فائدہ نہیں ویسے مجھے 18 سال کی ایج اچھی لگتی ہے ۔
شادی اس سے کی جائے جو پسند ہو عمر کی خیر ہے اگر پسند ہے دونوں کو تو اچھا ورنہ چاہے 100 سال چھوٹی سے کرو کوئی فائدہ نہیں ویسے مجھے 18 سال کی ایج اچھی لگتی ہے ۔
مطلب ہم بولیں بھی نا اور یہ کس نے کہا مجھے شادی نہیں کرنی ؟ میری ہونے والی وہ فورم پڑھتی ہیں رحم کرو کچھ باباآپ کو شادی کرنی ہی نہیں لیکن شادی سے متعلق دھاگوں پر سب سے زیادہ تبصرے آپ کے ہوتے ہیں ۔
ہوتا ہو گا ہم تو اپنی بیٹی کی شادی اس سے کریں گے جس پر وہ راضی ہو گی چاہے وہ برادری میں ہو یا اسرائیل میںیہاں پسند و ناپسند کی بات ہی نہیں ہو رہی۔
دوسری بات یہ کہ پاکستان کے بیشتر علاقوں میں لوگ برادری اور ذات پات کی زنجیروں میں بندھے ہوئے ہیں اور وہ ان زنجیروں سے نکلنے کو بالکل بھی تیار نہیں۔ یہاں پسند و ناپسند کا نہیں برادری اور ذات پات کا حکم چلتا ہے۔
ہاں تو وہ سیریس سمجھ لیں تب؟ ڈرنا پڑتا ہے یار میں نے بابا وہ وال نہیں کہا جس سے آپ کو اپنی جوانی پر شک ہوا ھھھھھھھھھھھآپ نے خود ہی کہیں کہا تھافورم پر ۔
بھابھی سے ڈرتے ہیں آپ
اور یہ بابا کس کو کہا
آپ تو جناب غلام مصطفٰی کھر اور فلمسٹار شاہد کی سوچ کو ہوا دے رہے ہیں بھائی ۔ شادی ویسے تو دین کے حساب سے کسی بھی عمر کی لڑکی سے کی جاسکتی ہے جیسا کہ آقائے نامدار (ص) نے کی ۔ لیکن اگر آج کل کے حساب سے دیکھا جائے تو پانچ سے دس سال چھوٹی لڑکی سے خوب ہے۔ لڑکی عموماََ ویسے ہی اپنے ہم عمر لڑکوں سے پانچ سال بڑی لگتی ہے اور شادی کے بعد مذید بڑی لگنے لگتی ہے یہی وجہ ہے کہ جو لڑکے زیادہ تر پسند کی شادی کرنے والے جب اپنی ہم عمر لڑکی یا ایک دو سال چھوٹی لڑکی سے شادی کر لیتے ہیں تو عموماََ شادی کے بعد دیکھنے والے رشتہ دار یہی کہتے پائے جاتے ہیں کہ دلہن کافی بڑی عمر کی معلوم ہوتی ہے ۔اور اولاد ہونے کے بعد تو وہ اماں لگنے لگتی ہےمختلف عمروں کی لڑکیوں سے باری باری شادی کرکے خود تجربہ کیا جائے کہ کس عمر کی لڑکی سے شادی کرنا بہترین ہے۔ پھر بہترین عمر والی لڑکی سے بھی شادی کرلی جائے
لگتا ہے یوسف صاحب کی یہ قیمتی رائے ان کی بیگم نے پڑھ لی ہے۔ اسی دن سے جناب فورم سے غائب ہیں۔مختلف عمروں کی لڑکیوں سے باری باری شادی کرکے خود تجربہ کیا جائے کہ کس عمر کی لڑکی سے شادی کرنا بہترین ہے۔ پھر بہترین عمر والی لڑکی سے بھی شادی کرلی جائے
اماں نہیں یار۔۔۔ ایسی کوئی بات نہیں۔ہم اس قسم کی باتیں محترمہ سے براہ است بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن تا دم تحریر کوئی (مثبت یا منفی) نتیجہ نہی نکلا۔ مثبت ہمارے حساب سے اور منفی محترمہ کے حساب سےلگتا ہے یوسف صاحب کی یہ قیمتی رائے ان کی بیگم نے پڑھ لی ہے۔ اسی دن سے جناب فورم سے غائب ہیں۔
’’اصولی طور‘‘ پر تو آپ کی بات سو فیصد درست ہے، میرے انیس بھائی!آپ تو جناب غلام مصطفٰی کھر اور فلمسٹار شاہد کی سوچ کو ہوا دے رہے ہیں بھائی ۔ شادی ویسے تو دین کے حساب سے کسی بھی عمر کی لڑکی سے کی جاسکتی ہے جیسا کہ آقائے نامدار (ص) نے کی ۔ لیکن اگر آج کل کے حساب سے دیکھا جائے تو پانچ سے دس سال چھوٹی لڑکی سے خوب ہے۔ لڑکی عموماََ ویسے ہی اپنے ہم عمر لڑکوں سے پانچ سال بڑی لگتی ہے اور شادی کے بعد مذید بڑی لگنے لگتی ہے یہی وجہ ہے کہ جو لڑکے زیادہ تر پسند کی شادی کرنے والے جب اپنی ہم عمر لڑکی یا ایک دو سال چھوٹی لڑکی سے شادی کر لیتے ہیں تو عموماََ شادی کے بعد دیکھنے والے رشتہ دار یہی کہتے پائے جاتے ہیں کہ دلہن کافی بڑی عمر کی معلوم ہوتی ہے ۔اور اولاد ہونے کے بعد تو وہ اماں لگنے لگتی ہے
کرکے دیکھو نہ یارشادی کرنا ضروری ہے کیا؟
۔۔۔۔ ۔اور اولاد ہونے کے بعد تو وہ اماں لگنے لگتی ہے
ہاہاہا بھائی میرا مطلب شوہر کی اماں لگنے سے تھا بچوں کی اماں تو ظاہر ہے لگے گی ہیاولاد ہونے کے بعد اماں ہی ہو گی ناں، اب بغیر اولاد کے تو اماں ہونے سے رہی۔