یہ واقعی مقتول شاعر کا حد سے بڑھا ہوا تقاضا ہے۔میں پوچھنے لگا ہوں سبب اپنے قتل کا
میں حد سے بڑھ گیا ہوں مجھے مار دیجئے
علی وقار ، یہ شاعر تو اپنی حد میں ہے نا!!لاؤ تو قتل نامہ مرا میں بھی دیکھ لوں
کس کس کی مہر ہے سر محضرلگی ہوئی
اب باتیں نہ بنائیں، خوف ہوتا تو اس طرح لڑی کھول لیتے کیا 🙂مقتول و مدفون شعرائے کرام سے متعلق کچھ کہتے ہوئے خوف بھی آتا ہے۔
یہ تو قبل از خود کشی کا شعر ہے۔میں نے چاہا تھا کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
وہ ستمگر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا
مرزا غالب