شاعری، بعد از مرگ!

علی وقار

محفلین
مجھے قتل کر دیا بے خطر ، نا کیا ذرا بھی خدا کا ڈر
تیرے عشق میں یہ ملا ثمر نا ادھر کا رہا نا ادھر کا رہا
 

یاسر شاہ

محفلین
پُھلاں ماری سرکار (از زبان حال )

اب مار دیا مجھ کو تماشے کے لیے آ
ہر سال مرا عرس منانے کے لیے آ

دل سے نہیں روتا تو نہ رو بخل کے مارے !
دو آنسو مگرمچھ کے بہانے کے لیے آ

دیکھے سے کبھی جس کے سلگتی تھی ہماری
آ پھر سے وہی شکل دکھانے کے لئے آ
 
بر مزار ماغریباں نے چراغے نے گلے
نے پر پروانہ سوزد نے صدائے بلبلے
ملکہ ہند، نور النسا المعروف نور جہاں
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
اگرچہ ہمیں شاعری سے تو چنداں رغبت نہیں پر عنوان سے ہے...
شاعری بعد از مرگ کی طرح اگر شاعری قبل از پیدائش بھی ہوجائے تو نشہ سہ آتشہ ہوجائے!!!
 

محمداحمد

لائبریرین
کوئی ایک آدھ دن قبل کا قصہ ہے کہ محفل کے کیفیت نامے پر گُلِ یاسمیں نے ایک ایسے شعر کے ساتھ انٹری دی جس نے مجھے اس لڑی کے آغاز پر اکسایا۔

محفل کے کیفیت نامے پر یہ گُل نے یہ شعر پیش کیا،
پوچھا نہ زندگی میں کسی نے بھی دل کا درد
اب شہر بھر میں چرچا میری خودکشی کا ہے

معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی ایک شاعر کا قصہ نہیں، اردو شاعری کی بات کی جائے تو قریب قریب ہر دوسرا تیسرا شاعر مرنے کے بعد اسی قسم کی آرزو میں مبتلا دکھائی دیتا ہے۔ یعنی کہ وہ مر جائے، خود کشی کر لے، قتل ہو جائے تب بھی اسے شعر کہنے کی سہولت میسر رہے یا کم از کم کفن دفن کے مرحلے تک اسے کُلی آزادی میسر رہے کہ وہ شاعری کے ذریعے اپنے تاثرات اور جذبات کا اظہار کر سکے۔ یہ ایسی صورت حال ہے کہ ہمیں شعراء پر رشک محسوس ہوتا ہے وگرنہ ہم تو یہی سمجھتے آئے ہیں کہ آخری سانس لینے کے بعد قصہ تمام ہو جا تا ہے۔

اس لڑی میں ایسے اشعار پیش کیے جائیں کہ جن میں شاعر مرنے کے بعد بھی نچلا نہیں بیٹھ رہا اور مسلسل شعر پر شعر پیش کیے جا رہا ہے۔ یعنی، بعد از مرگ واویلا مچا رکھا ہے۔
دلچسپ سلسلہ ہے

حیرت ہے کہ میری توجہ اس طرف نہ ہوئی۔
 
Top