الف عین
لائبریرین
میری وحشت کے لیے چشم تماشا کم ہے
اور اگر دیکھنے لگ جائے تو دنیا کم ہے
ٹھہر اے موج غم جاں رگ جاں کے اندر
تیری پرسش کو مری آنکھ کا دریا کم ہے
کس سے ہم جا کے کہیں قصہ ویرانی دل
ہر کوئی کہتا زیادہ ہے تو سنتا کم ہے
رہرو عشق تو بس چلتا ہے دوچار قدم
اور یہ دوچار قدم بھی کوئی چلتا کم ہے
کیسے تصویر کریں تیرے خد و خال کو ہم
تجھ کو سوچا ہے زیادہ، تجھے دیکھا کم ہے
دیکھنا، ہجر کے اس دشتِ بلا سے آگے
اک سفر اور ہے، ہر چند کہ رستا کم ہے
کارِ دنیا ہی سے فرصت نہیں ملتی خالد
ورنہ یہ کارِ محبت بھی مجھے کیا کم ہے
اور اگر دیکھنے لگ جائے تو دنیا کم ہے
ٹھہر اے موج غم جاں رگ جاں کے اندر
تیری پرسش کو مری آنکھ کا دریا کم ہے
کس سے ہم جا کے کہیں قصہ ویرانی دل
ہر کوئی کہتا زیادہ ہے تو سنتا کم ہے
رہرو عشق تو بس چلتا ہے دوچار قدم
اور یہ دوچار قدم بھی کوئی چلتا کم ہے
کیسے تصویر کریں تیرے خد و خال کو ہم
تجھ کو سوچا ہے زیادہ، تجھے دیکھا کم ہے
دیکھنا، ہجر کے اس دشتِ بلا سے آگے
اک سفر اور ہے، ہر چند کہ رستا کم ہے
کارِ دنیا ہی سے فرصت نہیں ملتی خالد
ورنہ یہ کارِ محبت بھی مجھے کیا کم ہے