الف عین
لائبریرین
دست صبا نے کاٹ دی زنجیر بوئے گل
آوارۂ جمال ہوئی آبروئے گل
قدموں سے اپنے وحشت صحرا لپٹ گئی
کیا شوق تھا کہ کرتے رہے جستجوئے گل
جذبوں میں اس کے حسن کی مستی انڈیل لی
ہم نے کف خیال پہ رکھ کر سبوئے گل
یہ قرص خاک تنگ ہے مجھ پر کہ جس طرح
خوشبو پہ ہے گراں قفس خوبروئے گل
خالد پگھل رہا ہے یہ عکس وجود حسن
یا آنکھ میں رواں ہے کوئی آب جوئے گل
آوارۂ جمال ہوئی آبروئے گل
قدموں سے اپنے وحشت صحرا لپٹ گئی
کیا شوق تھا کہ کرتے رہے جستجوئے گل
جذبوں میں اس کے حسن کی مستی انڈیل لی
ہم نے کف خیال پہ رکھ کر سبوئے گل
یہ قرص خاک تنگ ہے مجھ پر کہ جس طرح
خوشبو پہ ہے گراں قفس خوبروئے گل
خالد پگھل رہا ہے یہ عکس وجود حسن
یا آنکھ میں رواں ہے کوئی آب جوئے گل