جی بالکل آج کل تو بہت ہی زبردست فرق ہے فرق پہلے بھی تھا اور بعد میں بھی رہے گا ہم آزاد معاشرے کے شہری ہیں اور وہ گھٹن ذدہ اور جبر مین 42 سال سے جی کر اب خانہ جنگی کا شکار ہو چکا ہے
میں نے بھی ہزاروں نہین تو سینکڑوں شامی باشندوں سے مل کر آپ کو بتایا ہے کہ حافط بہت ہی جابر حکمران تھا لوگوں کو اس لیے بھی جیل ڈالا جاتا کہ ان کے کاروبار میں حافظ کی تصویر نہین لگی ہوتی تھی۔ اور بہت بہت سارے قصے ہیں ملٹری کے بھی پر یہ ہمارا عنوان نہیں ہے اور یہ وہی ملتری ہے جو بیکا وادی اور جولان میں مردانگی نہیں دکھا سکتی نا زمین پر نا ہوا مین پر عوام پر حافظ کے حکم پر بمباریاں 80 کی دھائی مین کر رہی تھی آج بھی کر رہی ہے ۔
دنیا کا ایسا کوئی لیڈر نہیں اس زمانے مین جس کی مقبولیت کا یہ گراف ہو یہ سب باتیں ہین میرے بھائی
کیا آپ نے شامی ہسٹری کبھی پڑھی ہے بھائی جان ؟ بعث پارٹیون کے فوجی انقلابوں میں سے ایک یہ بھی تھا جو افلاق اور صالح الدین لائے تھے اور پھر حافظ السد جو کہ وزیر دفاع تھا اس نے قبضہ کیا پاور پر اور خود کو صدر ڈکلئیر کر دیا تھا 1971 میں اور پھر وہ صفائی کرائی کہ ایک بھی مخالف نا چھوڑا ؟ آپ اس ڈیموکریسی کی بات کر رہے ہین ؟ اور آپ بات کر رہے ہین شام کی جناب من جہاں الیکشن نہین ریفرنڈم ہوتے رہے 2012 تک جبکہ پارٹی ایک سنگل بعث پارٹی تھی جو کہ اب اسد پارتی رہ گئی تھی کیونکہ پارتی کے اندر بھی جینا ہے تو صرف اسد کا ساتھ دو کا قانون لاگو تھا ۔
ایسے ہی انتخابات جیسے قذافی 42 سال صدام 30 سال حسنی مبارک 31 سال اور زین العابدین 27 سال تک کراتے رہے ہم کیا نہین جانتے کہ یہ جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹر شپیں معرعف ہیں عرب معاشرے میں ؟
جبر ایک اہم ترین ہتھیار ہے ریاست ویسے بھی مفلوج ہو جاتی ہے اگر 15 سال یا 20 سال بھی اگر عوام کو ان کا حق جمہوریت نا ملے تبدیلی نا ہو تو عوام ڈیپینڈ بھی ہو جاتی ہین اب دیکھ لیجیے ساری انقلابی ریاستیں گتھم گھتا ہیں کیونکہ ایک بہت بڑا گیپ آ گیا ہے لوگوں مین اہلیت ہی نہین رہی معاملات کو کنٹرال کرنے کی
اور پھر مین ان ہزاروں شامی باشندوں کو یاد کروں جن کو سعودی عرب میں ہر طرح کا کام کرتے دیکھا جیسے کہ ڈینٹر پینٹر ڈرائیور مزدور گلاس ورکر وغیرہ ؟ اگر ضرورتیں پوری تھیں تو لوگ کیوں دوسرے ملکوں مین ایسے کام کرنے پر مجبور تھے ؟
مجھے اس بارے مین معلومات نہیں ہیں
یہ غلط بات ہے شام میں کرپشن ہے ہوتی رہی اور شام کو 2009 والا ہی دیکھ لیں تو شام میں حکومتی کرپشن پر واویلا مچا ہوا تھا۔ شام مڈل ایست کی دوسرا بڑا کرپٹ ملک تھا
Thus in 2008, Transparency International, the most respected index of perceived corruption, ranked Syria as second
worst in the Middle East and North Africa, after Iraq
http://www.meforum.org/2760/syria-corruption-reform
آپ کیوں بھول جاتے ہین کہ آپ کسی ایرے غیرے بندے سے مخاطب نہیں ہیں بلکہ عسکریان سے بات کر رہے ہیں
؟ شام دنیا کے چند بر ترین مقروض ممالک میں سے ایک ہے ایز پر اٹس جی ڈی پی جو کہ اتنی چھوٹی ہے ۔شام نے 13 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں اور 2005 میں اٹلی کے 261ملین ڈالر کی سود 56 ملین ڈالر بہت ہی مشکل سے ادا کی ۔ روس نے اس کے قرضے اڈاپٹ کرنے کی زمہ داری لی تب جا کر سانس ایا پر اس کے بدلے روس کو نیول بیس دیے شامی حکومت نے۔سلواکیا اور چیک ری پبلک کے 1 اشاریہ ارب ڈالر دینے ہیں شام نے تو وہ روسی قرضے سے دیے شام نے ایران اور ورلڈ بنک سے بھی ادھار اٹھا رکھی ہے ۔ شام مڈل ڈیبت والے ملکوں میں شامل ہے جس کے قرضے سیٹل ہو سکتے ہیں ۔
تو اس وقت دے دیتے حکومت اور دور نظر رکھتے نا اب کیا فائدہ اب تو لگ گئی آگ