ٹھیک اُسی صورت میں ہو سکتا ہے جب ہم دوسرے ممالک میں ہونے والے حوادث سے سبق حاصل کریں۔ دیکھیے ترکی کی ننانوے فیصد آبادی مسلمان ہیں، وہاں سنی اکثریت ہے لیکن اٹھارہ فیصد شیعہ آبادی بھی موجود ہے۔ اس کے باوجود آپ کو وہاں مشکل سے ہی کوئی فرقہ واریت نظر آئے گی۔ ایسا کیوں ہے؟ پاکستان میں جب شیعوں اور سنیوں کے بیچ تضاد کی سرحد وسیع ہوتی جا رہی ہے تو ترکی میں سب متحد کیوں ہیں؟ جب ایسی ہم آہنگی وہاں قائم ہو سکتی ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں؟ ہمیں یہاں تو ترکی کو مثال بنانا ہی پڑے گا۔ پاکستان بدقسمتی سے اس معاملے میں کوئی اچھی مثال نہیں ہے۔
اس کی وجہ میرے بھائی سیدھی سی ہے کہ کسی فائرنگ کے نتیجے میں دھماکے میں یا کسی لڑائی جھگڑے ہلڑ بازی کسی طرح بھی سنی مرتے ہیں تو خبر اس طرح ہوتی ہے: 51 افراد ہلاک 56 زخمی،
اور اگر اہلِ تشیع کے علاقے میں ہو یا وہ اس کا شکار ہوں تو خبر ایسی ہوتی ہے: دھماکے میں 30 شیعہ افراد کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ میڈیا ہمیں شیعہ جینوسائڈ کہہ کہہ کر دینا میں پکار رہا ہے اور ہم مرحبا کہہ رہیں ہیں کسی اہلِ تشیع تنظیم کی طرف سے کبھی یہ آیا کہ دہشت گردی کو فرقہ واریت کا رنگ نہ دیا جائے۔ سینکڑوں سنی بھی تو مر رہے ہیں اس ملک میں۔
دیکھیں میں بذاتِ خود بین المذاہب ہم آہنگی اور بھائی چارے کا داعی ہوں اور اسلام کے فرقوں کا تو پھر الگ مسئلہ ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں مسلسل ہر طرف سے نا انصافی پہ خاموش رہوں۔
آپ کوئٹہ کے واقعات کو صرف فرقہ واریت کی نظر سے کیوں دیکھتے ہیں ذرا عینک بدلیے خدارا اور یہ بھی دیکھیے کہیں ایسا تو نہیں مہمانوں کی غاصبیت سے میزبان حد درجہ پریشان ہو چکے ہوں۔
کیا آپ نہیں جانتے کہ کوئٹہ میں موجود ہزارہ قبائل صرف اور صرف جنرل موسیٰ خان کے دور میں یہاں بسائے گئے اور آج ایک مقامی کی نسبت ہر معاملے میں ان کو کہیں زیادہ آسانیاں ہیں۔ پاکستانی کا شناختی کارڈ ہو داخلے کا معاملہ ہو یا ویزوں کا یا کچھ بھی وہ اذیت کا شکار رہتے ہیں اور ان کے پتہ نہیں کون سی ٹوپی کی وجہ سے کام آسانی سے ہو جاتے ہیں۔
کیسی ایک ملک کی مثال مجھے دے دیں جہاں کسی دوسرے ملک کے گئے ہوئے لوگ مالک بن بیٹھے اور سرکاری ملازمتوں میں بڑا حصہ لے بیٹھے۔
کیا یہ ساری ظرافت صرف میرے پیارے پاکستان کی ہی ذمہ داری ہے۔ ایسا میزبان اور کہاں ملے گا دنیا میں آپ کو؟ مقامی لوگ ہو سکتا ہے ان باتوں سے غصہ اور اذیت کا شکار ہوں اور ان کے بس میں کچھ بھی نہ ہو۔ تو ایسے معاملات تو پیش آ سکتے ہیں نا ۔
آپ کیوں زچ کرتے ہو لوگوں کو، کیوں ہر جائز نا جائز طریقوں سے قبضہ کیے جا رہے ہو اس لیے کہ کچھ گروہ آپ کے پیچھے ہیں اور کچھ سامنے سے ساتھ دے رہے ہیں۔
کیا سلجھا ایران اتنی اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کر سکتا ہے کہ ایک شہر پاکستانی سنیوں کا بسا دے اپنے ملک میں اور وہاں سرکاری نوکریوں، کالج یونیورسٹی میں آسانیاں دلوا دے مقامیوں کی نسبت؟؟