جاسمن

لائبریرین
‏اُداس شام کے منظر میں، گھول کر خُوشبو
تمہارے ساتھ، محبت پہ گفتگو کی جائے
"عاجز کمال رانا"
 

جاسمن

لائبریرین
اک دن سنو گے میرے عزیزو کہ شہر میں
شامیں ادھار مانگنے والا نہیں رہا!!!!!!
اعتبار ساجد
 

جاسمن

لائبریرین
ہے کتابِ جاں کا ربن کھلا کسی واڈکا بھری شام میں
یہی افتتاحیہ رات ہے ذرا لڑکھڑا کے، بہک کے پڑھ

ہے ایک رات کا ناولٹ، یہ ہے ایک شام کی سرگزشت
یہ فسانہ تیرے کرم کا ہے، اسے اتنا بھی نہ اٹک کے پڑھ
منصور آفاق
 

جاسمن

لائبریرین
ہوائے شام جدائی ہے اور غم لاحق
نہ جانے جسم کی دیوار کب بکھر جائے
اعتبار ساجد
 

جاسمن

لائبریرین
ہر شام جلد سونے کی عادت ہی پڑ گئی
ہر رات ایک خواب ضروری سا ہو گیا
اعتبار ساجد
 

جاسمن

لائبریرین
دن کو رات کہیں سو برحق صبح کو شام کہیں سو خوب
آپ کی بات کا کہنا ہی کیا آپ ہوئے فرزانے لوگ
اعتبار ساجد
 

جاسمن

لائبریرین
شام کریں کیسے اس دن کی ٹھنڈی صورت دیکھیں کن کی
ادھر ادھر تو دھواں اڑاتی آگ اگلتی خلقت ہے
اعتبار ساجد
 

جاسمن

لائبریرین
کیا جانے مہکتی ہوئی صبحوں میں کوئی دل
شاموں میں کسی درد کی رعنائی تو اب ہے
اعتبار ساجد
 

جاسمن

لائبریرین
نگاہ میں ہے سرِ فلک ان گزشتہ شاموں کا اک ستارہ
ابھی تلک صحنِ یاد میں بھی قدیم صبحوں کی روشنی ہے
 
Top