محمداحمد
لائبریرین
مزارِ یاس پہ کرتے ہیں شکر کے سجدے
دعائے خیر تو کیا اہلِ لکھنؤ کرتے
مرزا یاس یگانہ چنگیزی
واہ!
کیا کہنے!
مزارِ یاس پہ کرتے ہیں شکر کے سجدے
دعائے خیر تو کیا اہلِ لکھنؤ کرتے
مرزا یاس یگانہ چنگیزی
مخالفت غالب یک جزو از ایماناشارے
- مرزا واجد حسین
- چنگیزی خون
- چراغِ سخن
وشال بھاردواج نے حال ہی میں اپنا شعری مجموعہ Nude Poems کے نام سے چھپوایا ہے جس کا دیباچہ گلزار نے لکھا ہے۔شاعر
ڈائریکٹر
نمکین، پاریچے، لیکن
تیسرے ہنٹ کو بھی ملحوظ رکھئے بھائی۔وشال بھاردواج نے حال ہی میں اپنا شعری مجموعہ Nude Poems کے نام سے چھپوایا ہے جس کا دیباچہ گلزار نے لکھا ہے۔
یہ مخالفت بھی غالب کی مخالفت سے زیادہ لکھنؤ والی کی دشمنی میں تھی۔ کیونکہ یگانہ کو اصل مسئلہ لکھنؤ والے سے تھا کہ یگانہ کو استاد شاعر نہیں مانتے اور سارا لکھنؤ اس وقت غالب کے رنگ میں رنگا تھا اور لکھنؤ میں ہر طرف غالب ہی غالب تھا سو یگانہ نے رد عمل میں غالب کی تنقیص شروع کر دی، افسوس۔مخالفت غالب یک جزو از ایمان
ویسے آج اس بابت بھی روشناس کرا ہی دیں کہ یاس یگانہ صاحب کی غالب شکنی کس شکل میں تھی؟یہ مخالفت بھی غالب کی مخالفت سے زیادہ لکھنؤ والی کی دشمنی میں تھی۔ کیونکہ یگانہ کو اصل مسئلہ لکھنؤ والے سے تھا کہ یگانہ کو استاد شاعر نہیں مانتے اور سارا لکھنؤ اس وقت غالب کے رنگ میں رنگا تھا اور لکھنؤ میں ہر طرف غالب ہی غالب تھا سو یگانہ نے رد عمل میں غالب کی تنقیص شروع کر دی، افسوس۔
اصل وجہ وہی تھی کہ لکھنؤ نے یاس کی قدر نہیں کی کیونکہ یاس غالب کے رنگ میں اشعار نہیں کہتے تھے، باقی غالب کی شاعری پر اعتراض یاس سے پہلے بھی ہوئے اور بعد میں بھی۔ویسے آج اس بابت بھی روشناس کرا ہی دیں کہ یاس یگانہ صاحب کی غالب شکنی کس شکل میں تھی؟
کیا ان کے خلاف کچھ لکھا یا زبانی کلامی؟
یا ان کا اندازِ سخن غالب سے الٹ تھا؟
یہ تو وجہ ہو گئی۔اصل وجہ وہی تھی کہ لکھنؤ نے یاس کی قدر نہیں کی کیونکہ یاس غالب کے رنگ میں اشعار نہیں کہتے تھے، باقی غالب کی شاعری پر اعتراض یاس سے پہلے بھی ہوئے اور بعد میں بھی۔
یاس یگانہ بھی شاید بعد میں اس روش یعنی غالب دشمنی (بقولِ خود غالب شکنی ) سے ہٹ گئے تھے:
صلح کر لو یگانہ غالب سے
وہ بھی استاد تم بھی اک استاد
اس کا جواب تو گلزار ہے۔ فہد صاحب نے بھی شاید یہی جواب دیا تھا۔شاعر
ڈائریکٹر
نمکین، پاریچے، لیکن
نہیں میرا جواب وشال بھاردواج تھا گلزار صاحب ڈائریکٹر ہیں یہ مجھے نہیں معلوم تھا۔اس کا جواب تو گلزار ہے۔ فہد صاحب نے بھی شاید یہی جواب دیا تھا۔
مضامین سے جو چھپتے رہے۔ اور ایک کتاب بھی چھپوائی بعنوان "غالب شکن" جو کہ اصل میں یاس یگانہ کے خطوط بنام مسعود حسن رضوی ہیں۔یہ تو وجہ ہو گئی۔
دشمنی کا اظہار کس شکل میں ہوا؟
چارلس سوبھراجفرنچ
تہاڑ جیل
بہت سے قتل
اوبامہصدر
سیاہ فام
جیل
بس جیل جانے کی کسر رہ گئی بھائی۔
جواب درست ہے جناب۔چارلس سوبھراج
"تہاڑ جیل سے فرار" نامی کتاب اس نے خود لکھی تھی یا شاید اس پر تھی، اب یہ کنفرم نہیں مجھے۔
وہ وائٹ ہاؤس میں کیا تھابس جیل جانے کی کسر رہ گئی بھائی۔
معصومانہ سوال
بس ایک ہی اشارہ کافی ہے
لیکن چلیں دوسرا بھی دے دیتے ہیں
گیارہواں گھنٹا