فاروق سرور خان
محفلین
فرید صاحب - ذاتی نوٹ: مجھے اب تک آپ سب ہی مخلص نظر آئے ہیں، سوائے ایک ابرار حسن کے۔ ان کو واضح طور پر بتا دیا تھا کہ ان کے خیالات کو میں کس نظر سے دیکھتا ہوں۔ آپ کی پیش کردہ رائے سے تائید، تنقید اور اختلاف کیا ہے لیکن آپ کی رائے میںچھپے خلوص پر شبہ کبھی نہیں کیا۔ آپ ایک دوست، ایک بھائی اور ایک قابل احترام شخص ہیں۔ آپ کے ذاتی علم کا معترف ہوں۔
اب عمومی بحث:
افسوس اس بات کا ہے موجودہ ڈنڈا بردار ہی شریعت بردار ہیں اور اس کو ہی نفاذ شریعت کہا اور سمجھا جاتا ہے - افسوس اس بات کا ہے کہ لوگ ہمیشہ ان ڈنڈا برداروں ، بم پھوڑنے والوں کی حمایت کرتے ہیں اور پھر یہ کہہ کر الگ ہوجاتے ہیں کہ یہ تو شریعت ہے ہی نہیں اور مذہب تو کچھ اور ہے۔ بھائی بولنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ آپ ان کے خلاف بولو اور جہاد کرو۔ بھائی مذہب جو ہے پاکستان کی مقننہء اعلی اس کو ترتیب دے چکی ہے۔ تھوڑا سا اس آئین کو پڑھنے کی دیر ہے، پھر آپ کو اس کی خوبیان اور خامیاں دونوں نظر آنے لگیں گی۔ اس موقع پر کوئی بھی تائید کوئی بھی تنقید سب خنداں پیشانی سے قبول کریں گے۔
معاملات کو اصول پرستی کی نگاہ سے دیکھنا شروع کیجئے، شخصیت پرستی کی روش ترک کیجئے۔ جو خرابیاں آپ نے مجھ میں اور میرے خیالات میں گنائی ہیں میں تو شاید اس سے بھی ناکارہ ہوں، کیوں اپنے وقت کا ضیاع کرتے ہیں۔ تواپنی تیشہ گری س میری ذات کا بت تراش کر، بھگوان بنانے کی روش اب ترک کیجئے، میں اس قابل نہیں۔
البتہ جس اصول کی میں بات کر رہا ہوں ۔ وہ ہے آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان۔ جب میں نے پوچھا کہ ایک ایسی کتاب لے آئیے جس پر ایک بڑی تعداد میں علماء اور عوام متفق ہوں توآپ کو کوئی کتاب نہ ملی۔ جب کہ اس آئین کے نام پر اسلامی جمہوریہ پاکستان 60 سال سے قائم اور 34 سال سے چل رہا ہے۔ ان اصولوں میں اگر کوئی کمی ہے تو اس کے بارے میں کوئی بھی تنقید، کوئی بھی تائید ایک کار ہائے نمایاں ہوگا۔
آخر شناختی کارڈز والا کیس ہمارے سامنے ہے؟
والسلام
اب عمومی بحث:
افسوس اس بات کا ہے موجودہ ڈنڈا بردار ہی شریعت بردار ہیں اور اس کو ہی نفاذ شریعت کہا اور سمجھا جاتا ہے - افسوس اس بات کا ہے کہ لوگ ہمیشہ ان ڈنڈا برداروں ، بم پھوڑنے والوں کی حمایت کرتے ہیں اور پھر یہ کہہ کر الگ ہوجاتے ہیں کہ یہ تو شریعت ہے ہی نہیں اور مذہب تو کچھ اور ہے۔ بھائی بولنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ آپ ان کے خلاف بولو اور جہاد کرو۔ بھائی مذہب جو ہے پاکستان کی مقننہء اعلی اس کو ترتیب دے چکی ہے۔ تھوڑا سا اس آئین کو پڑھنے کی دیر ہے، پھر آپ کو اس کی خوبیان اور خامیاں دونوں نظر آنے لگیں گی۔ اس موقع پر کوئی بھی تائید کوئی بھی تنقید سب خنداں پیشانی سے قبول کریں گے۔
معاملات کو اصول پرستی کی نگاہ سے دیکھنا شروع کیجئے، شخصیت پرستی کی روش ترک کیجئے۔ جو خرابیاں آپ نے مجھ میں اور میرے خیالات میں گنائی ہیں میں تو شاید اس سے بھی ناکارہ ہوں، کیوں اپنے وقت کا ضیاع کرتے ہیں۔ تواپنی تیشہ گری س میری ذات کا بت تراش کر، بھگوان بنانے کی روش اب ترک کیجئے، میں اس قابل نہیں۔
البتہ جس اصول کی میں بات کر رہا ہوں ۔ وہ ہے آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان۔ جب میں نے پوچھا کہ ایک ایسی کتاب لے آئیے جس پر ایک بڑی تعداد میں علماء اور عوام متفق ہوں توآپ کو کوئی کتاب نہ ملی۔ جب کہ اس آئین کے نام پر اسلامی جمہوریہ پاکستان 60 سال سے قائم اور 34 سال سے چل رہا ہے۔ ان اصولوں میں اگر کوئی کمی ہے تو اس کے بارے میں کوئی بھی تنقید، کوئی بھی تائید ایک کار ہائے نمایاں ہوگا۔
آخر شناختی کارڈز والا کیس ہمارے سامنے ہے؟
والسلام