کاش کہ مسلمانوں کی دعائیں اتنی جلد شرف قبولیت پا لیا کرتیں ۔۔۔ ۔۔
سن 91 سے لیکر آج تک ہر جمعہ مبارک کی نماز میں اور حج کے دوران 25 لاکھ تک کے مجمع کو " یہود و نصاری " کی بربادی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ کشمیر و فلسطین کی آزادی ۔ کے لیئے " عظیم و مشہورومعروف مولاناؤں " کو زاروقطار روتے دعائیں مانگتے دیکھا ہے ، آمین کہہ کہہ کر مقتدی تھک گئے ۔ لیکن قبولیت نہیں دیکھی ۔۔۔ ہاں یہود و نصاری کو مسلمانوں پر مزید حاوی ہوتے ضرور دیکھا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ عجب ہے مصلحت اللہ کی ۔۔ یا پھر ۔۔۔ ۔ہم ہی نہیں ہیں وہ مسلمان جو اللہ کے نزدیک مومن ہوتے اس زمین پر اس کے نائب ہوتے ۔ یہود و نصاری کائنات کو مسخر کر رہے ہیں ۔ انسانوں کے لیئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں ۔ ہم ان کی ایجاد کردہ آسانیوں سے مستفید ہوتے انہی کی بربادی کے لیئے دعاگو رہتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
اپنی دعاؤں میں الله کریم کو راہ نہ سمجھایا کریں کہ اسے یوں کرنا چاہیے ، ایسا نہیں کرنا چاہیے
اس قوم پر رحم کرنا چاہیے فلاں پر غضب اور فلاں کو تباہ کرنا چاہیے
کچھ لوگ اپنے آپ کو الله کا مشیر سمجتھے ہیں اور اسے کہتے رہتے ہیں ، یہاں فضل کرو یہاں تباہی کا گولہ پھنکو -اس کو نیست و نابود کر دو
مجھے اور میری ولاد کو ہمیشہ کے لئے سلطان سلاطین بنا دو
ایسا قطعا نہیں
الله نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن کو بھی تباہ نہیں کیا
شرار بو لہبی ، چراغ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ضد ہے لکن پہچان ہے
شیطان الله کا دشمن ہے اس کی ضد ہے لکن پہچان ہے - سنّت الله یہ نہیں کہ الله اپنے دشمنوں کو زندہ ہی نہ رہنے دے
الله کا دستور کچھ ایسا ہے جیسے نہ ماننے والوں سے کہ رہا ہو کہ " تم نہ مانو ، میں تمہاری بینائی نہیں چھین لوں گا -خوراک دینا بند نہیں کروں گا
میں اپنے احسانات کرتا رہوں گا تم بغاوت کے بعد آخر میرے ہی پاس آؤ گے اور اس دن تم جان لو گے کہ تم کیا کرتے رہے تھے " الله سے کسی کی تباہی نہ مانگو
سب کی اصلاح ، سب کی خیر ، سب کا بھلا مانگو
(حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللہ علیہ)