بات ہے سیدھی سیدھی۔ اگر لڑنے والے کو معلوم ہو کہ وہ کیوں لڑ رہا تو پھر ایک آدمی بھی دو یا تین پر بھاری پڑجاتا ہے۔ اگر لڑائی کا مقصد ہی دل و دماغ قبول نہ کریں تو پھر دس ڈویژن فوج بھی تاش کی گڈی بن جاتی ہے۔ کوئی بھی انفرادی یا اجتماعی یا چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی لڑائی اسی اصول کے تحت ہاری یا جیتی گئی ہے اور جیتی یا ہاری جاتی رہے گی۔
افغانستان، وزیرستان، باجوڑ یا مالا کنڈ میں مخالفین کو کھمبے سے لٹکا کر پھانسی دینے والے، زندہ آدمی کی کھال اتارنے والے، سر کاٹنے کی وڈیو بنانے والے، وڈیو کیسٹس اور حجامت کی دکانوں کو بم سے اڑانے والے افغان یا مقامی طالبان یا القاعدہ والے جو بھی آپ کہہ لیں، ان سب کے ذہن میں اپنے مقاصد کے بارے میں کوئی شبہہ نہیں ہے۔ وہ جسے شریعت سمجھتے ہیں اس کا سو فیصد نفاذ چاہتے ہیں۔ جسے بے راہروی سمجھتے ہیں اس کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں اور جسے وہ اپنے مقصد کی راہ میں بنیادی رکاوٹ سمجھتے ہیں یعنی امریکہ اور اس کے ایجنٹ، ان سب کا زوال چاہتے ہیں۔
غلط یا صحیع کی بحث سے قطع نظر وہ جو کچھ بھی کر رہے ہیں صدقِ دل سے سچ اور حق جان کر کر رہے ہیں۔ لیکن جو لوگ ان عناصر کو تاریکی کی قوت سمجھتے ہیں وہ اپنے جذبے میں کتنے سچے ہیں ؟
جو لوگ خود کو سول سوسائٹی کہتے ہیں انہوں نے اب تک ٹی وی اور اخبارات میں واویلا مچانے کے علاوہ اور کیا کیا۔ ان میں سے کتنے جانتے ہیں کہ وزیرستان ، باجوڑ اور مالاکنڈ پاکستان کے کس کونے میں ہیں۔ کیا یہ کہنے سے جان بخشی ہوجائے گی کہ یہ کام حکومت کا ہے۔
یہ ٹھیک ہے کہ حکومتی نیت اور پالیسیاں حالات کو سنوارنے یا بگاڑنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں لیکن بےچاری حکومت کو اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں اپنا اقتدار ہر قیمت پر برقرار رکھنے کی کوششوں اور اپنی کامیابیوں کے نشریاتی گن گانے سے نجات ملے تو باقی علاقوں کے بارے میں بھی سوچے۔
اگر فوجی کارروائی بر وقت ہو جاتی؟
جو فوجی کارروائی اب ہو رہی ہے اگر اس وقت ہوجاتی تو آج بھرے مجمع میں سیکیورٹی اہلکاروں کے سر قلم نہ ہو رہے ہوتے۔ انہیں بھیڑ بکریوں کی طرح یرغمال نہ بنایا جارہا ہوتا
حکومت سرکش علاقوں میں اپنی عمل داری یا رٹ بحال کرنے کی تو شدت سے خواہش مند ہے لیکن جن سکیورٹی دستوں کے بل بوتے پر وہ یہ مقصد حاصل کرنا چاہتی ہے کیا ان دستوں کا ہر سپاہی اس مقصد کے حصول کے لیےطالبان کی طرح جان کی بازی لگانے کے جذبے سے سرشار ہے؟ کیا اسکے دل و دماغ پر حکومت کی سو فیصد رٹ قائم ہے ؟ کیا اسکا ہدف آئینے کی طرح واضح کیا گیا ہے؟
جب پہلے حجام کی دکان پر بم پھٹا تھا۔ جب پہلے غیرقانونی ایف ایم ریڈیو سٹیشن نے آگ اگلنی شروع کی تھی۔ جب آڈیو وڈیو کی پہلی دکان لٹی تھی۔ جب پہلی مرتبہ کسی خودساختہ عدالت نے کسی کو سزائے موت سنائی تھی۔ تو اس وقت آپریشن کیوں نہیں ہوا۔
جو فوجی کارروائی اب ہو رہی ہے اگر اس وقت ہوجاتی تو آج بھرے مجمع میں سیکیورٹی اہلکاروں کے سر قلم نہ ہو رہے ہوتے۔ انہیں بھیڑ بکریوں کی طرح یرغمال نہ بنایا جارہا ہوتا۔ نقاب پوش چمکیلے ہتھیار لہراتے ہوئے کھلی جیپوں میں گشت نہ کر رہے ہوتے اور چیک پوسٹیں قائم کرکے تیرے میرے کی تلاشی نہ لے رہے ہوتے۔ سکیورٹی دستوں کو نقل وحرکت کے لیے طالبان کمانڈروں سے پیشگی یقین دہانی اور ہار پھول پہنانے والے عارضی مصالحتی معاہدے کرنے کی ضرورت نہ پیش آتی۔بچیوں کے سکولوں پر حملے نہ ہو رہے ہوتے۔ پولیو کی ویکسین لگانے والے قتل ہونے سے بچ جاتے اور لاکھوں بے گناہوں کے کاروبار، املاک اور زندگیاں تباہ نہ ہوتیں اور وہ دربدر نہ ہوتے اور فضاؤں میں گن شپ ہیلی کاپٹر اور طیارے ایندھن نہ پھونک رہے ہوتے۔
پاکستان نے گذشتہ برس پانچ ارب ڈالر سے زائد کا اسلحہ خریدنے کے معاہدے کیے ہیں۔
کسے ڈرانے کے لیے۔ کن سے لڑنے کے لیے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
بشکریہ بی بی سی اردو
http://www.bbc.co.uk/urdu/miscellaneous/story/2007/10/071028_wusat_bat_sen.shtml