شریعہ اینڈ بزنس۔۔۔۔کاروباری طبقے کے لئے ایک مفید میگزین

شریعہ اینڈ بزنس ایک ایسا میگزین ہے جس میں تاجروں کی شرعی رہنمائی کے ساتھ ساتھ تجارتی و کاروباری آگہی بھی دی جائے گی۔ جس میں مفتیان کرام کو تجارتی اصطلاحات اور کاروبار معاہدات سے آگاہ کرنے کے لیے مضامین، سروے اور فیچرز شائع کیے جائیں گے۔

اغراض و مقاصد:

٭ جدید پیش آمدہ مسائل میں تاجروں کی درست شرعی رہنمائی کرنا
٭ تجارت پیشہ افراد کو تازہ صورت حال سے باخبر رکھنا
٭ چھوٹے تاجروں کو سرمایہ کاری کے نئے مواقع سے باخبر کرنا
٭مفتیان کرام کو تجارت کی اصطلاحات اور تجارت کی بدلتی صورت سے متعلق معلومات فراہم کرنا
٭انگریزی، عربی اور اردو زبان میں تجارت سے متعلق شائع ہونے والا بہترین مواد قارئین تک پہنچانا
٭کھانے، پینے، پہننے اور لگانے سے کے لیے استعمال ہونے والی چیزوں کے حلال و حرام اجزاء سے متعلق تحقیقات کی اشاعت
٭تاجر برادری کو تجارتی اخلاقیات، مشکلات اور امکانات سے متعلق آگاہی فراہم کرنا(Business Solution)
٭کاروبار کے امکانات سے لے کر آئیڈیل بزنس مین بننے تک قدم قدم رہنمائی
٭کاروبار کی ترقی کے لیے بڑے تاجروں کے تجربات اور خیالات کی اشاعت
٭کاروباری معلومات عام فہم انداز میں پیش کرنے کے لیے گراف، نقشوں اور انفو گراف کا استعمال
٭ عالمی تجارتی صورت حال پر نظر رکھنا
٭ بازار و مارکیٹ کا سروے کرکے تجارت کے نئے طریقوں سے باخبر رکھنا
٭ صدر دارالافتا کی کارکردگی پیش کرنا
٭ صدر دارا لافتا کی طرف سے کی گئی تحقیقات کی اشاعت
٭ حلال فائونڈیشن کی سرگرمیوں کی کوریج کرنا
٭ حلال فائونڈیشن کی جدید تحقیقات کی اشاعت
مزید تفصیلات اور آن لائن شمارہ پڑھنے کے لئے ویب سائٹ
 
tazatareen.jpg
 

بنتِ سلیم

محفلین
ما شاٰء اللہ میگزین کا تعارف تو بہت اچھا ہے۔ اور آج کے کاروباری حالات کے مطابق لگ رہا ہے۔ اگر اس میگزین کے کچھ منتخب حصے بھی اس دھاگے میں شامل کیے جائیں تو بہت اچھا ہے۔
 
ما شاٰء اللہ میگزین کا تعارف تو بہت اچھا ہے۔ اور آج کے کاروباری حالات کے مطابق لگ رہا ہے۔ اگر اس میگزین کے کچھ منتخب حصے بھی اس دھاگے میں شامل کیے جائیں تو بہت اچھا ہے۔
ان شا اللہ کوشش ہو گی عمومی کاروباری مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے مضامین یہاں شامل کئے جا سکیں۔
اس کے علاوہ کھانے میں شامل مشکوک اجزائے ترکیبی پر تحقیق بھی شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی
 

پاکستان کی اپنی کوئی ملٹی نیشنل کمپنی کیوں نہیں ہے؟ اس سوال کا جواب دلچسپ بھی ہے اور حیرت انگیز بھی۔ سادہ لفظوں میں اگر کہیں تو ہمارے کاروبار بھی گھروں کی طرح چل رہے ہیں۔ جہاں کوئی منصوبہ بندی، کوئی مشاورت اور جدید تحقیقات سے استفادے کا کوئی امکان نہیں ہوتا۔ 21ویں صدی میں جہاں ہرچیز بدل گئی وہاں تجارت بھی بے حد پیچیدہ ہوگئی۔ آپ دنیا کے کسی بڑے سے بڑے بزنس مین کی زندگی کا جائزہ لیجےے وہ اپنی محنت، کوشش اور جدید ترین تحقیقات پر عمل کرکے کامیاب ہوا۔ اسٹیو جابز کو اس کے باپ نے کارپینٹر بنانے کا سوچا۔ مگر اپنی محنت سے وہ ایپل جیسی کمپنی کا مالک بنا جو ایک منٹ میں 262 آئی فون فروخت کرتی ہے۔ آپ فورڈ کمپنی کے مالک ہنری فورڈ کی آپ بیتی پڑھیں، مائیکروسافٹ کے مالک بل گیٹس کی زندگی پر نظر دوڑائیں، ان سب نے محنت، کوشش اور جدید ترین تحقیقات سے استفادہ کرکے کامیابی حاصل کی۔​
ہماری فیکٹریاں اور ادارے اکیسویں صدی میں بھی زمانہ قبل از مسیح کی تصویر پیش کرتی ہیں۔ ڈیجیٹل دور میں بھی ہماری دفتری دستاویزات ببول کے کانٹوں اور دھاگوں سے نتھی کی جاتی ہیں۔ مینجمنٹ اور اکاؤنٹنگ کے اس دور میں ہم اپنے الفاظ کو قانون اور اپنے مزاج کو ضابطہ قرار دیتے ہیں۔
بڑے بڑے تاجر بھی کاسٹ اکاؤنٹنگ سے واقف نہیں، مثلًا: آپ ایک سائنسدان ہیں اور تجربات کے لےے مختلف کیمیکلز پر مشتمل بوتلیں خریدتے رہتے ہیں۔ ایک بوتل پر آنے والے اخراجات کا تعین کرنے کے لےے آپ کو خریداری کے ہر ہر مرحلے پر غور کرنا ہوگا۔ بوتل خریدنے کے اخراجات، بوتل لانے کے اخراجات، بوتل کو محفوظ رکھنے والے ملازم کی تنخواہ اور لیبارٹری میں رکھنے کے اخراجات وغیرہ۔ ان تمام اخراجات کا اندازہ لگانا اور ایک بوتل کی قیمت متعین کرنا ہی کاسٹ اکاؤنٹنگ ہے۔ کاروبار کی ہر قسم کے لےے کاسٹ مینجمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ کی کمپنی خدمات (Services) فراہم کرے، مصنوعات بنائے(Manufacturing) یا تجارت کرے (Trade) ہر صورت میں کاسٹ مینجمنٹ آپ کے لےے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔
ایک زمانہ تھا کہ کمپنی مالکان کو صرف Variable Cost کے بارے میں ہی جاننے کی ضرورت تھی۔ رقم صرف ملازمین، خام مال، فیکٹری چلانے کے اخراجات پر خرچ کی جاتی۔ مالکان صرف انہی اخراجات کو دیکھتے انہی کے بارے میں سوچتے۔ کسی کو بھی متعین اخراجات (Fixed Costs) پر غور کرنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ مگر اب ایسا ہرگز نہیں۔ اس وقت فکسڈ کاسٹ میں آلات کے اخراجات، مرمت، پروڈکشن کنٹرول، خریداری، کوالٹی کنٹرول، اسٹور کرنا، پلانٹ کی نگرانی (Plant Supervision) اور انجینئرنگ بھی شامل ہوگئی ہے۔
دنیا جب ایک گاؤں کی شکل اختیار کرگئی تو اب ان اخراجات پر نظر رکھنا شاید Variable Cost سے بھی زیادہ اہم ہوگیا ہے۔ اس لےے کاسٹ اکاؤنٹنگ دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کررہی ہے۔ کاسٹ اکاؤنٹنگ استعمال کرکے آپ اپنی ایک ایک چیزپر تجارت کے ہر ہر مرحلے میں آنے والے اخراجات معلوم کرسکتے ہیں۔ فائدہ مند اور نقصان دہ کاموںکے بارے میں جان سکتے ہیں۔ مستقل کے درست اندازے لگاسکتے ہیں
اور بزنس بڑھانے کے لےے بالکل صحیح اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔ آپ کو پتہ چلے گا کہ کس جگہ آپ کا نقصان ہورہا ہے، کس جگہ آپ اخراجات کم کرسکتے ہیں ۔ افراد اور مشینوں کی پیداوار کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ تنخواہیں مقرر کرنے میں بڑی آسانی سے کرسکتے ہیں۔ بزنس پالیسی بنانے میں بھی مدد ملے گا۔ آپ کو ہرہر شعبہ کی کارکردگی کا اندازہ ہوگا۔ مختلف ادوار میں اخراجات کے درمیان فرق کا بھی پتہ چلے گا اور ہر قسم کے گھپلے کا بھی۔ آپ پیداواری، انتظامی اور فروخت پر آنے والے خرچ کو علیحدہ علیحدہ پہچان سکیں گے۔
مگر مسئلہ یہ ہے کہ آج کا تاجر پڑھنا نہیں چاہتا۔ کسی دور میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اپنا ایک نگران بازار بھیجتے۔ وہ ایسے تمام تاجروں کو بازار سے نکال دیتا جنہیں تجارتی احکامات کا علم نہیں ہوتا۔ تعلیم یافتہ بزنس مین اور آئی ٹی اورینٹڈ بزنس ہی کامیاب سے ہم کنار ہوتا ہے۔
بحوالہ: http://www.shariahandbiz.com/index....le-with-qualified-businessmen-and-it-business
 
آخری تدوین:
عنوان میں آئی ٹی کا تذکرہ ہے لیکن مضمون میں آئی ٹی کا کوئی ذکر نہیں بلکہ cost accounting کی سرسری بات کی گئی ہے۔۔۔اور کاسٹ اکؤنٹنگ کی کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی ۔۔۔ہوسکتا ہے مضمون قسط وار ہو اور باقی آئندہ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
شریعہ اینڈ بزنس ایک ایسا میگزین ہے جس میں تاجروں کی شرعی رہنمائی کے ساتھ ساتھ تجارتی و کاروباری آگہی بھی دی جائے گی۔ جس میں مفتیان کرام کو تجارتی اصطلاحات اور کاروبار معاہدات سے آگاہ کرنے کے لیے مضامین، سروے اور فیچرز شائع کیے جائیں گے
یہاں دو متضاد باتیں کی جا رہی ہیں۔ پہلی یہ کہ تاجروں کی شرعی رہنمائی کی جائے اور دوسری یہ کہ مفتیان کرام کو تجارتی اصطلاحات اور کاروبار معاہدات سے آگاہ کرنے کے لئے مضامین، سروے اور فیچرز شائع کئے جائیں گے
یہ کام کرے گا کون؟ مفتیان اور تاجروں، دونوں کی رہنمائی کی جا رہی ہے
 
یہاں دو متضاد باتیں کی جا رہی ہیں۔ پہلی یہ کہ تاجروں کی شرعی رہنمائی کی جائے اور دوسری یہ کہ مفتیان کرام کو تجارتی اصطلاحات اور کاروبار معاہدات سے آگاہ کرنے کے لئے مضامین، سروے اور فیچرز شائع کئے جائیں گے
یہ کام کرے گا کون؟ مفتیان اور تاجروں، دونوں کی رہنمائی کی جا رہی ہے
میرے بھائی کرنے والے ہی کریں گے۔
اور میرے خیال میں یہ متضاد باتیں بھی نہیں ہیں۔ تاجروں کو شریعت کے مسائل سے لاعلمی ہے تو مفتیان کرام کو جدید کاروباری اصطلاحات سے ناواقفیت ہے، اس صورت میں وہ رہنمائی کرنے سے قاصر رہتے ہیں
 

آصف اثر

معطل
یہاں دو متضاد باتیں کی جا رہی ہیں۔ پہلی یہ کہ تاجروں کی شرعی رہنمائی کی جائے اور دوسری یہ کہ مفتیان کرام کو تجارتی اصطلاحات اور کاروبار معاہدات سے آگاہ کرنے کے لئے مضامین، سروے اور فیچرز شائع کئے جائیں گے
یہ کام کرے گا کون؟ مفتیان اور تاجروں، دونوں کی رہنمائی کی جا رہی ہے
جی آپ کی بات درست ہےکہ دونوں کی رہنمائی کی جارہی ہے۔ میں نے خود ان کے ویب سائٹ کاجائزہ لیا ہے۔۔۔ ایک بہترین کاوش اور کوشش ہے۔ اللہ کامیابی نصیب کرے۔ اس پیچیدہ اور مشکوک کاروباری دنیا میں شریعت سے ہم آہنگ زندگی کے لیے اس طرح کے ادارے ناگزیر ہیں۔
یہ ان کے تنظیمی ڈھانچے کا عکس ہے:
hf-fiqh-board.jpg


جب کے ان سے متعلقہ پاکستانی اداروں کے نام ذیل میں درج ہیں:
۔PSQCA - Pakistan Standards & Quality Control (Authority) Ministry of Science & Technology
National Physical and standards Laboratry (NPSL)
Pakistan National Accreditation Council (PNAC)
Testing Labs (Public and Private)
Certification Bodies (Public and Private)
Inspection Bodies (Public and Private)
Regulators​
  • PS-4492ٹریڈ پالیسی 2008 کے تحت کی ضروریات کے مطابق بنائی ہے۔حلال فاوٴنڈیشن غیر منافع ( مالی) بخش تنظیم ہے ، جسے کمپنیز آرڈی نینس ایکٹ 1884کے سیکشن 42کے تحت رجسٹرڈ کرایا گیا ہے ۔ اس کے ابتدائی سات ڈائریکٹرز ہیں۔
  • بورڈ آف ڈائریکٹرنے CEOکا تقرر کیا ہے۔
  • بورڈ آف ڈائریکٹر نے شرعی علوم کے ماہر علماء کاپینل بھی مقرر کیا ہے ۔
علماء کا یہ پینل مشاورتی کردار ادا کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ’’حلال فاوٴنڈیشن‘‘ کے تمام آپریشنز شرعی اصولوں اور ضوابط کے عین مطابق ہیں ، اس ضمن میں علماء پینل کے تجویز کردہ اقدامات کو لازم سمجھا جاتا ہے۔ یہ علماء پینل حلال معیارات کا تعین اور نفاذ یقینی بنانے کے لئے اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر قبولیت حاصل کرنے کے لئے اہم اقدامات بھی کررہا ہے۔
بورڈ آف ڈائریکٹر نے ایک پروفیشنل پینل بھی بنایا ہے جس میں سائنس دان ، فوڈ ٹیکنالوجسٹس ، ٹیکنوکریٹس کے علاوہ دینی خدمات سے متعلق پروفیشنلز شامل ہوں گے۔ یہ پینل حلال فاوٴنڈیشن کے منصوبہ جات اور پروگراموں کو تکنیکی امداد فراہم کرنے کے لئے اقدامات تجویزکرے گا اور بالآخرحلال فاوٴنڈیشن اپنی سائنس لیب بھی قائم کرے گا، جس کی PNACسے Accridationبھی حاصل کی جائیگی۔ فی الحال اس پینل میں جزوقتی طور پر ایک کیمسٹ اور نگرانی کے لیے ایک پی ایچ ڈی ڈاکٹر کی خدمات حلال فاؤنڈیشن کو حاصل ہیں۔


یاد رہے کہ شریعہ اینڈ بزنس "حلال فاؤنڈیشن " کے زیرِ نگرانی کام کرتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میرے بھائی کرنے والے ہی کریں گے۔
اور میرے خیال میں یہ متضاد باتیں بھی نہیں ہیں۔ تاجروں کو شریعت کے مسائل سے لاعلمی ہے تو مفتیان کرام کو جدید کاروباری اصطلاحات سے ناواقفیت ہے، اس صورت میں وہ رہنمائی کرنے سے قاصر رہتے ہیں
جی میری بات کا پسِ منظر یہ تھا کہ تاجروں کی جو رہنمائی مفتی حضرات نے کرنی تھی، ان کی رہنمائی کے لئے تاجروں کو مقرر کیا گیا ہے۔ مراد یہ تھی کہ آیا یہ دونوں اصحاب امدادِ باہمی کے طور پر کام کریں گے یا پھر ان کی رہنمائی کرنے کے لئے کوئی اور مکتبہ فکر ہوگا؟
 
جی میری بات کا پسِ منظر یہ تھا کہ تاجروں کی جو رہنمائی مفتی حضرات نے کرنی تھی، ان کی رہنمائی کے لئے تاجروں کو مقرر کیا گیا ہے۔ مراد یہ تھی کہ آیا یہ دونوں اصحاب امدادِ باہمی کے طور پر کام کریں گے یا پھر ان کی رہنمائی کرنے کے لئے کوئی اور مکتبہ فکر ہوگا؟
یقینا کاروباری اصطلاحات کے بارے میں تاجر ہی زیادہ بہتر طور پر گائیڈ کر سکتے ہیں اور مفتیان کرام ان کے کاروبار کو سمجھ کر اس میں خلاف شرع معاملات کی نشاندہی و اصلاح کر سکتے ہیں۔
اگر آپ تازہ شمارے کی ورق گردانی فرمائیں تو سونے کے کاروبار اور اس میں استعمال ہونے والی اصطلاحات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس کے لئے تاجر حضرات سے ہی رہنمائی لی گئی ہو گی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یقینا کاروباری اصطلاحات کے بارے میں تاجر ہی زیادہ بہتر طور پر گائیڈ کر سکتے ہیں اور مفتیان کرام ان کے کاروبار کو سمجھ کر اس میں خلاف شرع معاملات کی نشاندہی و اصلاح کر سکتے ہیں۔
اگر آپ تازہ شمارے کی ورق گردانی فرمائیں تو سونے کے کاروبار اور اس میں استعمال ہونے والی اصطلاحات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس کے لئے تاجر حضرات سے ہی رہنمائی لی گئی ہو گی۔
دیکھئے ذاتی طور پر میں دیگر ممالک سے "برآمد شدہ اسلام" کے خلاف ہوں۔ ظاہر ہے کہ پاکستانی تاجروں اور مفتیان کو اس بارے علم نہیں تو یہ باہر سے درآمد کیا ہوا علم ہوا جو مخصوص مذہبی، سیاسی اور معاشرتی پسِ منظر میں مخصوص مقاصد کے لئے پھیلایا جا رہا ہے۔ تاہم یہ میری ذاتی رائے ہے، عین اسی طرح جس طرح آپ اس بارے اپنی رائے دینے میں آزاد ہیں :)
 

خواجہ طلحہ

محفلین
دیکھئے ذاتی طور پر میں دیگر ممالک سے "برآمد شدہ اسلام" کے خلاف ہوں۔ ظاہر ہے کہ پاکستانی تاجروں اور مفتیان کو اس بارے علم نہیں تو یہ باہر سے درآمد کیا ہوا علم ہوا جو مخصوص مذہبی، سیاسی اور معاشرتی پسِ منظر میں مخصوص مقاصد کے لئے پھیلایا جا رہا ہے۔ تاہم یہ میری ذاتی رائے ہے، عین اسی طرح جس طرح آپ اس بارے اپنی رائے دینے میں آزاد ہیں :)

قیصرانی بھائی! کچھ وضاحت کر دیں ۔بات سمجھ نہیں آئی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی بھائی! کچھ وضاحت کر دیں ۔بات سمجھ نہیں آئی۔
ہمارے ہاں خوش قسمتی کہہ لیں کہ بدقسمتی، مذہب کے نام پر اکثر درآمدات یا تو ایران سے ہوتی ہیں یا پھر سعودی عرب سے۔ دونوں کے اپنے معروضی حالات میں تو وہ "اسلامی" حل قابل قبول ہوں، لیکن پاکستان میں ان کو امپلی مینٹ یعنی لاگو کرنے کے لئے جو کاروائیاں کی جاتی ہیں، وہ پاکستان کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں۔ اب اسے آپ "جہادِ افغانستان" کی روشنی میں دیکھیں، تحریکِ طالبان کی روشنی میں دیکھیں یا کسی اور زاویے سے، آپ کی اپنی سہولت پر منحصر ہے
اب یہ دیکھئے کہ اگر پاکستان میں آمر آتا ہے تو وہ بھی گھٹنے ٹیکنے سعودی عرب جاتا ہے اور اگر جمہوریت ہے تو بھی اس کے سارے سوتے سعودی محلات سے جا پھوٹتے ہیں یا پھر کسی اور ملک سے۔ کیا بطور ایک ملک یا ایک قوم، پاکستان کو اپنے فیصلے خود کرنے کا اختیار نہیں؟
 
دیکھئے ذاتی طور پر میں دیگر ممالک سے "برآمد شدہ اسلام" کے خلاف ہوں۔ ظاہر ہے کہ پاکستانی تاجروں اور مفتیان کو اس بارے علم نہیں تو یہ باہر سے درآمد کیا ہوا علم ہوا جو مخصوص مذہبی، سیاسی اور معاشرتی پسِ منظر میں مخصوص مقاصد کے لئے پھیلایا جا رہا ہے۔ تاہم یہ میری ذاتی رائے ہے، عین اسی طرح جس طرح آپ اس بارے اپنی رائے دینے میں آزاد ہیں :)
محترم بھائی مجھے آپ کی رائے کا احترام ہے لیکن میری آپ سے گزارش ہے آپ اس بارے میں تحقیق فرما لیں۔
میری معلومات کی حد تک اس میگزین کو چلانے والے تمام حضرات برآمد شدہ نہیں ہیں۔ اور دینی علوم کے ساتھ بزنس ایڈمنسٹریشن کی بھی تعلیم رکھتے ہیں۔ کراچی میں KIMS کے نام سے بزنس کی تعلیم کا ان کا ادارہ بھی چل رہا ہے۔
 
ہمارے ہاں خوش قسمتی کہہ لیں کہ بدقسمتی، مذہب کے نام پر اکثر درآمدات یا تو ایران سے ہوتی ہیں یا پھر سعودی عرب سے۔ دونوں کے اپنے معروضی حالات میں تو وہ "اسلامی" حل قابل قبول ہوں، لیکن پاکستان میں ان کو امپلی مینٹ یعنی لاگو کرنے کے لئے جو کاروائیاں کی جاتی ہیں، وہ پاکستان کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں۔ اب اسے آپ "جہادِ افغانستان" کی روشنی میں دیکھیں، تحریکِ طالبان کی روشنی میں دیکھیں یا کسی اور زاویے سے، آپ کی اپنی سہولت پر منحصر ہے
اب یہ دیکھئے کہ اگر پاکستان میں آمر آتا ہے تو وہ بھی گھٹنے ٹیکنے سعودی عرب جاتا ہے اور اگر جمہوریت ہے تو بھی اس کے سارے سوتے سعودی محلات سے جا پھوٹتے ہیں یا پھر کسی اور ملک سے۔ کیا بطور ایک ملک یا ایک قوم، پاکستان کو اپنے فیصلے خود کرنے کا اختیار نہیں؟
اور سعودی عرب سے مذہبی درآمدات کی بات حقیقت سے زیادہ مبالغہ محسوس ہوتی ہے۔ پاکستان کی اکثریتی عوام حنفی ہے جبکہ آپ کو علم ہوگا سعودی عرب میں حنبلی فقہ پر عمل کیا جاتا ہے۔ اہل حدیث حضرات کو وہاں سے سپورٹ ضرور ملتی ہے لیکن وہ مذہبی سے زیادہ سیاسی ہے اوراس میں مذہبی لیڈران سے زیادہ بیوروکریسی کا عمل دخل ہے۔
 
Top